اسلام میں چالیس کے عدد کا بہت ساری جگہوں پر تذکرہ ہے، رسول خدا (ص) کی بعثت کے وقت اپ کی عمرِ مبارک چالیس سال تهی ، جناب موسی(ع) چالیس دن تک پروردگار کے ساتھ «میقات» تهے، حضرت آدم علیہ السلام چالیس دن و رات کوہِ صفا پر اپنے پروردگار کے سامنے سجدے میں رہے ۔ (۱) بنی اسرائیل نے اپنی دعا کی قبولیت کے لئے چالیس روز و شب گریہ و زاری کیا تب دعا قبول ہوئی ۔ (۲)
رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ وسلم فرماتے ہیں کہ «من اخلص لله اربعین یوماً فجر الله ینابیع الحکمة من قلبه على لسانه ؛ جو شخص چالیس دن تک اپنے اعمال خدا کے لئے انجام دے گا ، خدا حکمت کو اس کی زبان پر جاری کر دے گا » ۔
امیرالمومنین علی ابن طالب علیہ السلام کا ارشاد ہے اپ نے فرمایا: أَمَا وَ اللَّهِ لَوْ كَانَ لِي عِدَّةُ أَصْحَابِ طَالُوتَ أَوْ عِدَّةُ أَهْلِ بَدْرٍ وَ هُمْ أَعْدَاؤُكُمْ لَضَرَبْتُكُمْ بِالسَّيْفِ حَتَّى تَئُولُوا إِلَى الْحَق ؛ یعنی اگر چالیس مومن میری بیعت کر لیتے تو میں قیام کر لیتا ۔ (۳)
یا روایت میں ہے کہ لَا تُقْبَلُ صَلَاةُ شَارِبِ الْخَمْرِ أَرْبَعِینَ یَوْماً إِلَّا أَنْ یَتُوبَ ؛ شراب پینے والے کی چالیس دن تک نماز قبول نہیں ہوگی ۔
رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے فرمایا کہ من اکل لقمة حرام لم تقبل له صلوة اربعین لیلة و لم تستجب له دعوة اربعین صباحا؛ جو حرام لقمہ کهائے چالیس دن تک اس کی نماز قبول نہیں ہوگی اور اس کی دعا قبول نہیں ہوگی ۔ (۴)
اربعین حسینی یا امام حسین علیہ السلام کا چہلم
روایات کے مطابق امام حسین(ع) کی شهادت کے چالیسویں دن بزرگ صحابی رسول خــــدا(ص) جابر ابن عبداللہ انصاری (رض) عطیہ عوفی کے ساتھ ، قبر امام حسین(ع) کی زیارت کو پہنچے اور اپ قبرِ امام حسین(ع) کے پہــــلے زائر ہیں ، (۵) پھر اھل حرم شام سے چھٹ کر کربلا ائے اور اپ نے اپنے بے گور و کفن شھیدوں کا چہلم منایا ۔
یہ سنت آج بهی شیعوں کے درمیان مرسوم ہے اور اس دن پوری دنیا سے امام حسین علیہ السلام کے چاہنے والے ان کے کربلائے معلی اکٹھا ہوتے ہیں اور مرقدِ مطهر امام حسین کی زیارت کرتے ہیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: مستدرک وسائل، ج۹، ص ۳۲۹ ۔
۲: مستدرک وسائل ، ج ۵، ص ۲۳۹ ۔
۳: الاحتجاج، ص ۸۴ ؛ و کلینی ، اصول کافی، ج ۸، ص ۳۲، ح ۵ ۔
۴: مستدرک وسائل، ج ۵، ص۲۱۷ ۔
۵: سید محمد علی ، تحقیق درباره اول اربعین ، ص ۲۔
Add new comment