شیطانی حربے

Mon, 09/09/2024 - 09:21

اس واقعہ کے بعد قابیل نے اپنے ہی بھائی کے قتل کا ارادہ بنالیا ، ایک طرف دل میں پنپتا حسد اور دوسری جانب قربانی کا قبول نہ ہونا ، یہ دونوں اس بات کا سبب بنے کہ کھلم کھلا اپنے بھائی کو قتل کی دھمکی دے ، اس کے اس جملے سے بھائی چارگی ، رحم اور مہربانی سب کچھ ختم ہوگیا ۔ (۱)

مگر ہابیل باطنی طور سے ایک نیک و صاف اور متقی و پرھیزگار انسان تھے ، خدا اور قیامت پر ایمان رکھتے تھے ، انہوں نے اپنے بھائی کو نصیحت کی اور انہیں شیطانی حرکت سے باز رہنے کی دعوت دی اور ان سے کہا: قربانی قبول نہ ہونے میں میری خطا نہیں کیوں کہ خدا فقط و فقط متقین کے اعمال ہی قبول کرتا ہے ، پھر بھی میرے بھائی اپ جان لیجئے کہ اگر اپ نے مجھے قتل کرنے کا ارادہ بنایا بھی ہے تو میں اپ کو قتل کرنے کے ارادہ نہیں بنا سکتا کیوں کہ میں خدا سے ڈرتا ہوں ، اگر اپ نے مجھے قتل کردیا تو میری گناہوں کا بوجھ اپ کی گردن پر ہوگا اور اپ اہل جہنم میں سے ہوں گے کیوں کہ ستمگاروں کا یہی مقام ہے ۔ (۲)

مگر ہابیل کی مخلصانہ نصیحت قابیل کی شیطانی اور فاسد روح پر کارگر نہ ہوسکی اور اس کا سرکش نفس مزید سرکش ہوگیا اور اس نے اپنے ہی بھائی کو قتل کرنے کا فیصلہ کرلیا ۔ (۳)

قابیل موقع کی تلاش میں لگا رہا کہ ماں باپ سے دور اس جنایت کو انجام دے، روایت میں ہے کہ شیطان نے انتقام اور دشمنی کی آگ کو مزید شعلہ ور کردیا اور قابیل کو وسوسہ کیا کہ ہابیل کی قربانی قبول ہوگئی مگر تمھاری قبول نہ ہوئی ،س اگر ہابیل زندہ رہے اور ان کے بچے ہوئے تو وہ تمھارے بچوں پر فخر کریں گے کہ میرے باپ کی قربانی قبول ہوئی تھی مگر تمھارے باپ کی قربانی قبول نہ سکی تھی ۔ (۴)

اس شیطانی وسوسہ نے قابیل کے دل میں حسد کی آگ کو مزید بھڑکا دیا مگر وہ کس طرح ہابیل کا قتل کرکے یہ فیصلہ نہیں کرپا رہا تھا ، ایک دن وہ اپنے ذھن میں یہ گھناونی باتیں سوچ رہا ہے تھا کہ شیطان پرندہ کی شکل میں ظاھر ہوا اور ان نے ایک دوسرے پرندہ کا سر پکڑ کر پتھر پر دے مارا اور اس کا قتل کردیا ، قابیل جو یہ شیطانی ماجرا دیکھ رہا تھا اس نے قابیل کو بھی مارنے کا یہی طریقہ اپنایا اور اس کے لئے ان کا قتل آسان ہوگیا ، قابیل نے ایک پتھر اٹھا کر ہابیل کے سر پر مارا اور انہیں قتل کردیا ۔ (۵)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

۱: بحار الانوار، ج۱۱، ص۲۴۰، ح۲۹ ؛ و ص۲۴۵، ح۴۴ ۔

۲: لَئِنْ بَسَطْتَ إِلَيَّ يَدَكَ لِتَقْتُلَنِي مَا أَنَا بِبَاسِطٍ يَدِيَ إِلَيْكَ لِأَقْتُلَكَ إِنِّي أَخَافُ اللَّهَ رَبَّ الْعَالَمِينَ ، إِنِّي أُرِيدُ أَنْ تَبُوءَ بِإِثْمِي وَإِثْمِكَ فَتَكُونَ مِنْ أَصْحَابِ النَّارِ ۚ وَذَٰلِكَ جَزَاءُ الظَّالِمِينَ ؛ اگر آپ میری طرف قتل کے لئے ہاتھ بڑھائیں گے بھی تو میں آپ کی طرف ہرگز ہاتھ نہ بڑھاؤں گا کہ میں عالمین کے پالنے والے خدا سے ڈرتا ہوں ، میں چاہتا ہوں کہ آپ میرے اور اپنے دونوں کے گناہوں کا مرکز بن جائیے اور جہنمیوں میں شامل ہوجائیے کہ ظالمین کی یہی سزا ہے ۔  مائدہ ۲۸ ۲۹

۳: فَطَوَّعَتْ لَهُ نَفْسُهُ قَتْلَ أَخِيهِ ؛ پھر اس کے نفس نے اسے بھائی کے قتل پر آمادہ کردیا ۔

۴: تفسیر نورالثقلین ،ج۱،ص۶۱۲ ۔

۵: فَقَتَلَهُ فَأَصْبَحَ مِنَ الْخَاسِرِينَ ؛ پھر اس نے انہیں قتل کردیا اور وہ خسارہ والوں میں شامل ہوگیا ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 2 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 110