خمس کے سلسلہ میں موجود تمام ایات میں جو قابل توجہ گوشہ اور نکتہ موجود ہے وہ خمس کی اھمیت ہے ، جیسا کہ قران کریم نے سورہ انفال کی ۴۱ویں ایت شریف میں فرمایا کہ اگر جس کو خدا نے نازل کیا ہے اس پر ایمان رکھتے ہو تو اس کا خمس ادا کرو ۔
خمس کے سلسلے میں موجود روایات
خمس کے سلسلے میں فراوان اور کثیر روایتیں موجود ہیں کہ خمس ادا کرنا واجب ہے اور خمس نہ دئے گئے مال کا استعمال کرنا حرام ہے نیز محمد آل محمد صلوات الله عليهم کے حقوق کے کھانے والے کی مذمت کی گئی ہے کہ ہم اس مقام پر بعض کا تذکرہ کررہے ہیں :
۱: عظیم المرتبت صحابی ابوبصیر امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا: «لايحلُّ لاَحدٍ ان يَشْتَرِيَ منَ الخُمسِ شَيْئاً حَتّي يَصِلَ الَينا حَقَّنا»[ (1) ، کسی کے لئے جائز اور حلال نہیں ہے کہ وہ خمس کے لئے نکالے گئے مال سے خریدے یہاں تک ہمارا حق ہم تک پہنچے ۔
۲: ابوبصیر نے آنحضرت (ع) سے ایک اور مقام پر نقل فرمایا : «مَنْ اِشْتَري شَيْئاً مِنَ الخُمسِ لَمْ يَعذِرهُ اللهُ اِشْتَري ما لا يحّلُ لَهُ» (2) خمس کے طور پر نکالے گئے مال سے خریدنے والے کے پاس کوئی الھی عذر نہیں ہے اور خریداری شدہ مال میں تصرف ناجائز ہے ۔
۳: حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا: إن الله لا إله إلا هو لما حرم علينا الصدقة أنزل لنا الخمس، فالصدقة علينا حرام، والخمس لنا فريضة، والكرامة لنا حلال » (3) ، یقینا خدا کے سوا کوئی اور خدا نہیں ، چونکہ خدا نے ہم پر زکات حرام کیا ہے خمس ہمارے لئے قرار دیا لہذا زکات ہم پر حرام ہے اور خمس ہمارے لئے واجب کیا ہے ۔
۴: ابوبصیر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں عرض کیا کہ سب سے چھوٹی چیز کیا ہے جو بندے کو جنہم میں ڈال دے گی ، امام علیہ السلام نے فرمایا : یہ کہ کوئی یتیم کا ایک درھم کھالے اور ہم یتیم ہیں ۔ (4)
۵: امام زمانہ علیہ السلام نے اپنے دوسرے نائب محمد ابن عثمان کو خط میں تحریر کیا : بسم اللہ الرحمن الرحیم ، خدا، فرشتوں اور تمام مردوں کی لعنت ہو ان لوگوں پر جو میری اجازت کے بغیر میرا ایک درھم بھی کھائیں ۔ (5)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
1: وسائل، ج 6، ص 337، ح 4
2: وسائل، ج 6، ص 338، ح 5
3: وسائل، ج 6، ص 337، ح 2
4: وسائل، ج 6، ص 337، ح 1
5: وسائل، ج 6، ص 337، ح 7
Add new comment