غلاموں کی تجارت

Tue, 08/20/2024 - 17:52

غلاموں کی تجارت کا سلسلہ تقریبا ۱۱۰۰۰ عیسوی سال قبل ، زرعی دوران کے بعد اغاز ہوا ، غلاموں کے سلسلہ میں پہلی دستاویز ۱۷۶۰ عیسوی سال قبل ، حمورابی قوانین ہیں ۔ (۱)

اسلام سے قبل عرب دنیا ، ایشیا ، مشرقی افریقا اور یوروپ میں غلامی کا رواج تھا ، دین اسلام میں بھی اگر چہ دو طرح کے غلام ہیں ، ایک کافر حربی جو مسلمانوں سے جنگ میں اسیر ہوکر غلام قرار پائے اور دوسرے مورثی غلامی یعنی غلاموں کے بچے ، مگر رسول رحمت ، حبیب کبریا ، مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم غلامی کے سخت مخالف تھے ، اپ فرماتے ہیں : بدترین لوگ وہ ہیں جو انسانوں کی خرید و فروخت کرتے ہیں ۔ (۲)

آنحضرت (ص) نے اسی بنیاد پر مختلف بہانے سے خود بھی غلام ازاد کئے اور دوسروں کو غلام ازاد کرنے کی تاکید کی حتی غلام ازاد کرنا دین اسلام کا اہم رکن اور قانون قراردیا ، جیسے اگرکسی نے ماہ مبارک رمضان میں روزہ نہ رکھا یا روزہ توڑا تو وہ کفارہ کے طور پر غلام ازاد کرے ۔

یا قران کریم نے بھی غلام ازاد کرنے کے سلسلہ میں فرمایا : وَ مَا کَانَ لِمُؤْمِنٍ أَنْ يَقْتُلَ مُؤْمِناً إِلاَّ خَطَأً وَ مَنْ قَتَلَ مُؤْمِناً خَطَأً فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مُؤْمِنَةٍ ؛ اور کسی مومن کو یہ حق نہیں ہے کہ وہ کسی مومن کو قتل کردے مگر غلطی سے اور جو غلطی سے قتل کردے اسے چاہئے کہ ایک غلام آزاد کرے ۔ (۳)

اور ایک دوسری ایت میں فرمایا : لاَ يُؤَاخِذُکُمُ اللَّهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمَانِکُمْ وَ لٰکِنْ يُؤَاخِذُکُمْ بِمَا عَقَّدْتُمُ الْأَيْمَانَ فَکَفَّارَتُهُ ۔۔۔۔ تَحْرِيرُ رَقَبَةٍ ؛ خدا تم سے بے مقصد قسمیں کھانے پر مواخذہ نہیں کرتا ہے لیکن جو قسمیں شرعی طریقہ سے کھائی گئی ہیں ان کی مخالفت کا کفارہ ۔۔۔۔ ایک غلام کی آزادی ہے ۔ (۴)

یا سورہ مجادلۃ میں فرمایا : وَالَّذِينَ يُظَاهِرُونَ مِنْ نِسَائِهِمْ ثُمَّ يَعُودُونَ لِمَا قَالُوا فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَتَمَاسَّا ذٰلِکُمْ تُوعَظُونَ بِهِ وَ اللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ ؛ جو لوگ تم میں سے اپنی عورتوں سے ظہار کریں اور پھر اپنی بات سے پلٹنا چاہیں انہیں چاہئے کہ عورت کو ہاتھ لگانے سے پہلے ایک غلام آزاد کریںکہ یہ خدا کی طرف سے تمہارے لئے نصیحت ہے اور خدا تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے ۔ (۵)

مذکورہ مطالب اس بات پر گواہ ہیں  کہ دین اسلام نے ھرگز غلامی کے نظام کو قبول نہیں کیا لیکن چونکہ ابتدائے اسلام میں ایک طرف غلاموں کی تعداد بہت زیادہ تھی اور دوسری جانب غلاموں کے پاس کسی قسم کا سرمایہ نہیں تھا اس لئے اگر دین اسلام نے ایک دفعہ تمام غلاموں کی ازادی کا حکم دے دیا ہوتا معاشرہ ، سماجی مشکلات سے روبرو ہوگیا ہوتا اور عین ممکن تھا غلاموں کی کافی تعداد بھوک اور بے کاری کی وجہ سے موت کے شکار ہوجاتی لہذا اسلام نے کافی دقیق نظام بنایا اور اہستہ اہستہ انہیں ازاد کرایا ۔ (۶)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

۱: https://fa.wikipedia.org/wiki/%D8%AA%D8%A7%D8%B1%DB%8C%D8%AE_%D8%A8%D8%B...

۲: خوارزمی ، عبد الملک‌ ابن‌ هشام ، سیرت رسول اللہ ص ۲۲۷ ۔

۳: قران کریم ، سورہ نساء ، ایت ۹۲ ۔

۴: قران کریم ، سورہ مائدہ ، ایت ۸۹ ۔

۵: قران کریم ، سورہ مجادلۃ ، ایت ۳ ۔

۶: https://www.islamquest.net/fa/archive/fa1564

Tags: 

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
19 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 71