اگر چہ بظاھر غنیمت سے مراد جنگ میں ملنے والا مال غنیمت ہے لیکن اہل لغت کی باتوں اور ان کے کلام میں لفظ غنیمت کو ہر قسم کے سود اور منافع میں استعمال کیا گیا ہے نیز مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے فراوان نقل ہونے والی روایات اور احادیث میں بھی خمس کو ہر قسم کے منافع میں استعمال کیا گیا ہے جیسا کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا : «وَاخراجُ الخُمسِ مِنْ كلِّ مايَملِكُهُ اَحَدٌ مِنَ النّاس» (۱) يعنی ہر وہ چیز جو انسان کی ملکیت میں ہے اس کا خمس نکالا جائے گا ۔
ایک مرد نے امام ہفتم حضرت موسی ابن جعفر الکاظم علیہ السلام سے سوال کیا کہ کس چیز کا خمس دیا جائے ؟ تو اپ (ع) نے فرمایا: «في كُلِّ ما اَفادَ النّاسُ مِنْ قَليلٍ اَوْ كَثيرٍ» (۲) يعنی هر وہ چيز جس میں لوگوں کے لئے منافع اور فائدہ ہو چاہے کم ہو یا زیادہ ، اس کا خمس ادا کریں ۔
دوسری جانب تاریخ بھی اس پر گواہ ہے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ و سلم اور دیگر معصوم اماموں علیہم السلام نے جنگی مال غنیمت کے سوا دیگر مال سے بھی خمس وصول کیا ہے اور اس سلسلہ میں فراوان مصادیق موجود ہیں ۔
رسول اكرم صلی الله عليہ و آلہ خمس دینے کی تاکید فرماتے تھے ، انحضرت (ص) نے طايفہ بنی قيس کو تحریر کیا : «فَاَنتُم اِنْ اَقَمْتُمُ الصَّلوةَ و آتَيتُم الزَّكوةَ و اَعطَيتُم سهمَ اللهِ و الصفِي فَاَنتُمْ آمِنونَ» (۳) اگر تم نے نماز ادا کیا اور خمس و زکات بھی دیا تو امان میں ہو ۔
رسول خدا (ص) جس طرح زکات اکٹھا کرنے کے لئے افراد بھیجا کرتے تھے اسی طرح خمس وصول کرنے کے لئے بھی افراد بھیجا کرتے تھے ، جیسا کہ انحضرت (ص) نے امام علی ابن ابی طالب علیہ السلام کو یمن بھیجا اور انہیں حکم دیا کہ یمن کے لوگوں سے خمس وصول کرکے لائیں ۔ (۴) نیز اپ (ص) نے قبیلہ بنی اسد کے ایک مرد کو موظف کیا کہ وہ لوگوں سے خمس وصولے ۔ (۵)
ان باتوں کے بعد کسی قسم کا شک و شبہ باقی نہیں رہ جاتا کہ ایۃ خمس سے مراد فقط جنگی غنائم نہیں بلکہ اس کے علاوہ دیگر چیز بھی ہیں ، لہذا مذکورہ مطالب ، دیگر روایات اور مدارک کی بنیاد پر شیعہ علمائے کرام اور مراجع عظام نے فتوا دیا ہے کہ جنگی مال غنیمت کے علاوہ ۶ چیزوں پر خمس واجب ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: جامع الاحاديث، ج ۸، ص ۵۴۶ ۔
۲: وسائل، ج ۶، باب ۸، ص ۳۵۰، ح ۶ ۔
۳: اسدالغابة، ج ۱، ص ۳۲۸ ۔
۴: بحارالانوار، ج ۲۱، ص ۳۶۰ ۔
۵: تفسير عياشی، ج ۲، ص ۹۳۔
Add new comment