عقاید
حفظ احادیث اور اسے نشر کرنے کی خود مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے تاکید فرمائی ہے ، آنحضرت (ص) نے فرمایا : « مَن تَعلّمَ حَديثَينِ اثْنَينِ يَنْفَعُ بهِما نَفْسَهُ، أو يُعَلّمُهُما غَيرَهُ فيَنتَفِعُ بهِما ، كانَ خَيرا مِن عِبادَةِ سِتّينَ سَنةً » ۔ (۱)
حضرت معصومہ قم سلام اللہ علیہا کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ اپ کا زیارت نامہ معصوم امام علیہ السلام سے وارد ہوا ہے ، معصومہ کونین حضرت فاطمہ زہرا علیہا السلام کے بعد اپ تنہا وہ بی بی اور خاتون ہیں جن کا زیارت نامہ معصوم امام علیہ السلام سے وارد ہوا ہے ۔
صلوات «عَجِّل فَرَجَهم» کے ساتھ ، دعائے عھد و معرفت اور غریق ، عصر غیبت امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف میں حیرانی و پریشانی اور فتنہ سے نجات پانے کے لئے امام جعفر صادق علیہ السلام کی چار نصیحتیں ہیں ۔
مجمع جہانی اہلبیت علیھم السلام کی کاوشوں سے کتاب "معارف اسلامی" کا انگلیش ترجمہ ھندوستان میں زیور طبع سے آرستہ کیا گیا ۔
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے خود اپنے سلسلہ میں فرمایا :
تبدیلی اور بدلاو اس وقت مفید ہے جب مناسب وقت پر انجام پائے اس لحاظ سے اگر ہم اپنے اندر تبدلی اور بدلاو کے خواھاں ہوں تو پھر ہمیں وقت شناس بھی ہونا چاہئے کیوں دیر کرنے یا بے وقت تبدیلی ممکن ہے نقصان دہ ہو ، اس بنیاد پر اگر ہم تبدیلی اور بدلاو کے خواہاں ہیں تو ہمیں وقت شناس ہونا چاہئے اور جب تک دیر
رجعت اور رجعت کرنے والے
ہم نے اپنی گذشتہ تحریر میں لفظ رجعت کے لغوی اور اصطلاحی معنی بیان کئے تھے اور اب بزرگ علمائے کرام کے نظریات کو اپ کے سامنے پیش کر رہے ہیں ۔
اگر کسی کے دل میں دشمنانِ اہلبیتؑ کے لیے نفرت نہیں ہے اور وہ زبان و عمل سے اس کا اظہار نہیں کرتا تو اس کا تمام بنیادی عقائد پر ایمان لانا ناقص ہے۔ لہٰذا نہ صرف یہ کہ تبرّی واجب ہے بلکہ دیگر بنیادی عقائد کی سلامتی اور کمال کے لیے اہلبیتؑ کے دشمنوں سے بیزاری ضروری ہے۔
دین اسلام اور ایمان کے درمیان ایک عقلی اور منطقی رابطہ موجود ہے اس طرح کہ جو بھی مومن اور اہل ایمان ہوگا وہ یقینا مسلمان بھی ہوگا مگر جو فقط مسلمان ہے ضروری نہیں کہ وہ مومن اور اہل ایمان بھی ہو ۔