اربعین
یہ عبادی عمل شیعیان اہل بیت [نیز اہل سنت کی غالب اکثریت] کے ہاں اعلیٰ منزلت کا حامل ہے اور اس کے معنوی آثار بہ وفور، اور ثواب، عظیم ہے۔ شیعہ تعلیمات میں زیارت کی اہم حیثیت کے پیش نظر، یہ عمل اہل تشیع کی خصوصیات اور علامات میں شمار ہوتا ہے۔
زیارت ہمیشہ سے اسلام کے پسندیدہ اعمال میں شمار ہوتی آئی ہے اور پوری اسلامی تاریخ میں، مسلمان اس کا اہتمام کرتے رہے ہیں۔
ماہ محرم سے سبق لیتے ہوئےہر روز امام حسین علیہ السلام کو سلام کرنا اپنی عادت بنا لیں:امام صادق (ع) نے اپنے شاگردسدیرسےفرمایا :اے سدیر کیا تم ہر روز امام حسین (ع) کی زیارت کرتے ہو ؟۔۔۔ سدیر نے کہا: میں آپ پر قربان جاؤں میں مدینے میں رہتا ہوں اور کربلا دور ہے؛ہر روزجا نہیں سکتا۔۔۔ امامؑ نے فرمایا: امام حسین (ع) کی قبر کی طرف رخ کر کے کہا کرو: السَّلامُ عَلَيكَ يا أبا عَبدِ اللّهِ، السَّلامُ عَلَيكَ و رَحمَةُ اللّهِ و بَرَكاتُهُ ۔
جیسے جیسے اربعین امام حسینؑ کا دن قریب آتا ہے ویسے ویسے ہی جو مومنین کربلا نہیں جا سکے ان کے دل مضطرب ہو جاتے ہیں اور دل مضطرب ہوں بھی کیوں نا کیونکہ امام حسینؑ کے روضہ مبارک کی زیارت معرفت کے ساتھ کرنا ایک بہت بڑی سعادت اور اجر کی بات ہے۔ اور ہر مومن کا یہ دل چاہتا ہے کہ وہ اس خوبصورت مناسبت پر امام کے روضہ مبارک پر لازمی حاضر ہو۔
حضرت زینب س کی مدبرانہ "ولائی” سیاست کہ جس کے مطابق اُنہوں نے شام سے مدینہ جاتے وقت کربلا جانے پر اصرار کیا، کا مقصد یہ تھا کہ اربعین کے دن کربلا میں چھوٹا سا ہی سہی مگر ایک پُر معنیٰ اجتماع منعقد ہو سکے ۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
خلاصہ: زیارت اربعین محض زیارت نہیں ہے بلکہ امام عالی مقام کی نصرت کا ایک حسین انداز بھی ہے۔
خلاصہ:جس وقت بھی کوئی زائر زیارت کو جاتا ہے تو اس کے لئے ضروری ہے کہ وہ زیارت کے آداب کا خصوصی خیال رکھے۔ اسی لئے اس مضمون میں امام حیسن(علیہ السلام) کی زیارت کے آداب کو امام صادق علیہ السلام کی روایت کے ساتھ بیان کیا جارہا ہے۔
خلاصہ: اس مقالہ میں زیارت امام حسین علیہ السلام کے ثواب کی طرف اشارہ کیاگیا ہے اور اگر یہی زیارت، اربعین میں پیدل ہو تو اسکا ثواب کیا ہے، مقالہ ھذا میں قارئین کی توجہ کو مبذول کروایا گیا ہے۔
اربعین حسینی سے مراد سنہ 61 ہجری کو واقعہ کربلا میں امام حسین ؑ اور آپ ؑ کے اصحاب کی شہادت کا چالیسواں دن ہے جو ہر سال 20 صفر کو منایا جاتا ہے۔