قیام امام حسین (علیہ السلام) کے اہداف زیارت اربعین کی روشنی میں

Thu, 11/02/2017 - 09:41
قیام امام حسین (علیہ السلام) کے اہداف زیارت اربعین کی روشنی میں

بسم اللہ الرحمن الرحیم
زیارت اربعین، حضرت امام حسین (علیہ السلام) کی زیارت کرنے کے لئے اہم ترین زیارتوں میں سے ہے۔ حضرت امام حسن عسکری (علیہ السلام) کی حدیث کے مطابق زیارت اربعین، مومن کی نشانیوں میں سے ہے۔ شیخ طوسی (علیہ الرحمہ) نے تہذیب اور مصباح میں اربعین کے دن کی خاص دعا صفوان ابن مہران جمال سے نقل کی ہے جو انہوں نے حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے نقل کی ہے۔ یہ قیمتی زیارت، معرفتِ امامؑ کا ایک عظیم ماخذ ہے جو ہر موحد شخص کو امامؑ کی صفات سے روشناس کرتی ہے۔
زیارت اربعین کا ایک فقرہ یہ ہے: "وَ بَذَلَ مُهْجَتَهُ فِیكَ لِیسْتَنْقِذَ عِبَادَكَ مِنَ الْجَهَالَةِ وَ حَیرَةِ الضَّلاَلَةِ"، "(بارالہا!) اور امام حسین (علیہ السلام) نے اپنے دل کا خون تیرے راستہ میں پیش کردیا تا کہ تیرے بندوں کو جہالت سے اور گمراہی کی حیرانگی سے نجات دیں"۔
اس فقرہ میں حضرت امام حسین (علیہ السلام) کے قیام کی وجہ بیان کی جارہی ہے۔ رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایسے دور میں مبعوث ہوئے جو جاہلیت کا دور تھا اور لوگ جہالت میں ڈوب چکے تھے، آپؐ نے بحکم الہی لوگوں کو جہالت سے نجات دی اور کفر و شرک سے معاشرہ کو پاک کردیا، لیکن منافقین کا نفاق اور اندرونی دشمنی جاری رہی، پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد انہوں نے اعلانیہ طور پر اسلام کے نام پر اسلام کی جڑیں کاٹنا شروع کردیں اور رفتہ رفتہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی محنتوں اور تکلیفوں کو ضائع کردیا اور معاشرہ دوبارہ جاہلیت میں ڈوب گیا تو ایسے حالات میں حضرت امام حسین (علیہ السلام) نے بحکم پروردگار قیام کیا اور اپنا سب کچھ اللہ کی راہ میں قربان کردیا تاکہ لوگوں کو جہالت اور گمراہی کی سرگردانی سے نکالیں۔
اب یہ حقیقت واضح ہوتی ہے کہ جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت امام حسین (علیہ السلام) کو ہدایت کا چراغ اور نجات کی کشتی کے طور پر متعارف کروایا تھا، اس کا مطلب کیا تھا۔ دور حاضر میں ساری دنیا اس منظر اور عظیم اجتماع کو دیکھ رہی ہے کہ اربعین (چہلم) کے موقع پر دنیا کے قریب و بعید مقامات سے مختلف ادیان و مذاہب والے لوگ کیسے پیدل چل کر حضرت سیدالشہداء (علیہ السلام) کی زیارت کے لئے جارہے ہیں۔ خونِ حسین (علیہ السلام) کا اثر صدیوں کے بعد بھی ایسے ظاہر ہوا کہ جو مختلف ادیان و مذاہب والے لوگ کسی بات پر ایک دوسرے سے اتفاق نہیں کرتے، مظلومیتِ حسین (علیہ السلام) پر اتفاق کرگئے، لہذا وہ چراغ جو صدیوں پہلے جگمگایا تھا، آج تک اس کے زیرِ سایہ سلسلہ ہدایت جاری ہے اور آج تک اس کی کشتی مشرق و مغرب کے لوگوں کو گمراہی سے نجات دے رہی ہے۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
8 + 10 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 42