خلاصہ: اس مقالہ میں زیارت امام حسین علیہ السلام کے ثواب کی طرف اشارہ کیاگیا ہے اور اگر یہی زیارت، اربعین میں پیدل ہو تو اسکا ثواب کیا ہے، مقالہ ھذا میں قارئین کی توجہ کو مبذول کروایا گیا ہے۔
چہلم میں ہماری حاضری ایک عالمی انسانی ذمہ داری ہے یہ صرف ایک شخصی عبادی ذمہ داری نہیں ہے بلکہ عقل کہتی ہے کہ چہلم میں شرکت ضروری ہے۔ہم اگر چہلم میں شرکت کر کے عالمی امن کی راہ میں مدد کر سکیں، عدل کے تحقق میں مدد گار بنیں اور وہ بھی لاکھوں کے مظاہرے میں شرکت کرکے تو ہم کیوں اس کام کو نہ کریں ؟ عقل کہتی ہے کہ ایسا کرنا ضروری ہے ۔
ایک مقام پر امام محمد باقر علیہ السلام، زیارت امام حسین علیہ السلام کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں: :’’ لَوْ يَعْلَمُ النَّاسُ مَا فِي زِيَارَةِ الْحُسَيْنِ (ع) مِنَ الْفَضْلِ لَمَاتُوا شَوْقا ‘‘(وسائل الشيعة، ج14، ص: 453) اگر لوگوں کو معلوم ہو جائے کہ امام حسین علیہ السلام کی زیارت مین کتنی فضیلت ہے تو وہ زیارت کے شوق میں مر جائیں۔
امام صادق علیہ السلام، امام حسین علیہ السلام کی زیارت کے لئے پاپیادہ سفر کے بارے میں فرماتے ہیں:
’’مَا أَتَاهُ عَبْدٌ فَخَطَا خُطْوَةً إِلَّا كَتَبَ اللَّهُ لَهُ حَسَنَةً وَ حَطَّ عَنْهُ سَيِّئَة‘‘(کامل الزیارات، ص ۱۳۴)جو شخص بھی امام حسین علیہ السلام کی زیارت کے لئے پیدل سفر کرتا ہے، خدا اس کے ہر قدم کے بدلے اس کے لئے ایک حسنہ لکھتا ہے اور اس کا ایک گناہ معاف کردیتا ہے اور اس کا ایک رتبہ بڑھا دیتا ہے۔ جب وہ زیار ت کے لئے جاتا ہے تو حق تعالی دو فرشتوں کو مقرر فرماتا ہے تاکہ اس کے منہ سے خارج ہونے والا ہر خیر تحریر کریں اور جو بھی شر اور برائی ہو، اسے ضبط تحریر میں نہ لائیں اور لوٹتے وقت اسے الوداع کرتے ہوئے کہتے ہیں: “اے خدا کے ولی! تیرے گناہ بخش دیے جاچکے ہیں اور تو حزب اللہ، حزب رسول (ص) اور حزب اہل بیت علیہم السلام میں شامل ہوچکا ہے۔ خدا کی قسم! تو کبھی (جہنم کی) آگ نہیں دیکھے گا نہ (جہنم کی) آگ کبھی تجھے نہ دیکھ سکے گی اور نہ تجھے اپنا لقمہ بنا سکے گی۔
لھذا امام حسین کے ہر چاہنے والے پر ضروری ہے کہ حتی المقدور روز اربعین امام حسین کی زیارت کرنے کی کوشش کرے، اور اگر بعض مشکلات کی بنا پر نہ جاسکے تو کوشش کرے اپنی جگہ کسی اور کو بھیجے تاکہ اس سعادت سے خود بھی مستفید ہو سکے اور دوسرے بھی مستفید ہوں۔
منابع و ماخذ
(حر عاملی ، محمد بن حسن، وسائل الشیعہ، مؤسسہ آل البیت، قم، ۱۴۰۹ق، چاپ اول)
(ابن قولویہ،جعفر بن محمد،کامل الزیارات،دارالمرتضیہ،نجف اشرف،۱۳۵۶ش، چاپ اول
Add new comment