خلاصہ:جس وقت بھی کوئی زائر زیارت کو جاتا ہے تو اس کے لئے ضروری ہے کہ وہ زیارت کے آداب کا خصوصی خیال رکھے۔ اسی لئے اس مضمون میں امام حیسن(علیہ السلام) کی زیارت کے آداب کو امام صادق علیہ السلام کی روایت کے ساتھ بیان کیا جارہا ہے۔
پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) اور اھل بیت عصمت و طھارت(علیہم السلام)کی ظاہری حیات میں جس شخص کو بھی آپ کی زیارت نصیب ہوتی وہ آپ کے لطف وکرم سے فائدہ اٹھاتا اور وہ حضرات، خداوند متعال کی عطا کردہ مادی و معنوی اور معرفتی نعمتوں سے اپنے زائرین کو فیضیاب فرماتے تھے۔ اپنی شہادت کے بعد بھی وہ خدا کی عطاکردہ ان نعمتوں کو خداوند متعال کے اذن سے اپنے زائرین اور شیعوں کوعطا فرما سکتے ہیں اور اپنے چاہنے والوں کے لئے پروردگار عالم کی بارگاہ میں دعا اور ان کے لئے پروردگار عالم کا لطف وکرم اور رحمت و بخشش طلب کر سکتے ہیں۔لہذا اس کے کچھ آداب ہیں، مقالہ ھذا میں صرف امام صادق کی روایت پر اکتفا کیا جارہا ہے:
ایک شخص امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا ؛’’ قُلْتُ لَهُ إِذَا خَرَجْنَا إِلَى أَبِیکَ أَ فَکُنَّا فِی حَجٍّ قَالَ بَلَى ‘‘(کامل الزیارات، ص ۱۳1) جب ہم آپ کے جد امام حسین علیہ السلام کی زیارت کے لیے نکلتے ہیں تو کیا ہم حج کے سفر میں ہوتے ہیں؟ کیا یہ کام جو ہم کرتے ہیں اس کام کی مانند ہے جو ہم حج کے لیے کرتے ہیں؟ حضرت نے فرمایا: ہاں، راوی نے کہا : آیا ہم پر وہ سب کچھ لازم ہوتا ہے جو ایک حاجی پر لازم ہوتا ہے؟ حضرت نے پوچھا : کن مسائل کے بارے میں؟ کہا : ان امور کے بارے میں کہ جو عموما حاجی پر لازم ہوتے ہیں: حضرت نے فرمایا : ہاں ایسا ہی ہے اور اس کے بعد آپ نے موارد گنوائے اور فرمایا : ’’ قَالَ یَلْزَمُکَ حُسْنُ الصَّحَابَةِ لِمَنْ یَصْحَبُکَ وَ یَلْزَمُکَ قِلَّةُ الْکَلَامِ إِلَّا بِخَیْرٍ وَ یَلْزَمُکَ کَثْرَةُ ذِکْرِ اللَّهِ وَ یَلْزَمُکَ نَظَافَةُ الثِّیَابِ‘‘(وسائل الشیعہ ج۸، ص ۳۱۷) اچھی ہمراہی کرنا اور ساتھیوں پر مہربانی کرنا تم پر لازم ہے اسی طرح تم پر لازم ہے کہ ضروری اور اچھی باتوں کے علاوہ کوئی بات نہ کرو ،تم پر لازم ہے کہ زیادہ خدا کا ذکر کرو ،تم پر لازم ہے کہ تمہارا لباس صاف اور پاکیزہ ہو ،تم پر لازم ہے کہ زیادہ سے زیادہ نماز پڑھو اور صلوات کا ورد کرو، تم پر لازم ہے کہ اپنی آنکھیں بند رکھو، اور کسی کو کوئی حاجت ہو تو اس کی حاجت پوری کرو ، اور اپنے دینی بھائیوں کے ساتھ اچھا سلوک کرو : کیا کہنے ان لوگوں کے جو اس راہ میں امام حسین علیہ السلام کے زائرین کی خدمت کرتے ہیں ۔
لھذا امام حسین کے ہر چاہنے والے پر ضروری ہے کہ حتی المقدور روز اربعین امام حسین کی زیارت کرنے کی کوشش کرے ، اور اگر بعض مشکلات کی بنا پر نہ جاسکے تو کوشش کرے اپنی جگہ کسی اور کو بھیجے تاکہ اس سعادت سے خود بھی مستفید ہو سکے اور دوسرے بھی مستفید ہوں۔
حوالہ جات
(حر عاملی ، محمد بن حسن، وسائل الشیعہ، مؤسسہ آل البیت، قم، ۱۴۰۹ق، چاپ اول)
(ابن قولویہ،جعفر بن محمد،کامل الزیارات،دارالمرتضیہ،نجف اشرف،۱۳۵۶ش، چاپ اول)
Add new comment