رجعت؛ ایک تحقیقی جائزہ (۲)

Wed, 03/09/2022 - 08:09
رجعت اور رجعت کرنے والے

رجعت اور رجعت کرنے والے

ہم نے اپنی گذشتہ تحریر میں لفظ رجعت کے لغوی اور اصطلاحی معنی بیان کئے تھے اور اب بزرگ علمائے کرام کے نظریات کو اپ کے سامنے پیش کر رہے ہیں ۔

حضرت امام زمانہ حجت ابن الحسن العسکری عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کے ظھور کے بعد مُردوں کے دو گروہ " خالص مومنین اور خالص کافرین" کی اسی بدن کے ساتھ کی دنیا میں واپسی کے معنی میں رجعت کے استعمال کے حوالے سے شیعہ علماء کرام اور بزرگان دین کے نظریات کچھ اس طرح ہیں ۔

شيخ مفيد علیہ الرحمۃ اس سلسلہ میں فرماتے ہیں کہ خداوند متعال حضرت حجت ابن الحسن العسکری (عج) کے ظھور کے بعد ، مردوں کے گروہ کو ان کے دنیاوی جسم کے ساتھ دنیا میں واپس بھیجے گا ، ایک گروہ کو عزت عطا ہوگی تو دوسرا گروہ ذلت کا شکار ہوگا ، اہل باطل کے مقابل اہل حق کو نصرت نصیب ہوگی اور انہیں غلبہ ملے گا تو مظلوموں کو ظالموں اور ستمگروں پر کامیابی نصیب ہوگی ۔ [1]

سيد مرتضی علیہ الرحمۃ اس سلسلہ میں تحریر فرماتے ہیں کہ آگاہ ہوجاو کہ شیعوں کا عقیدہ یہ ہے کہ خداوند متعال امام زمانہ (عج) کے ظھور کے وقت ، شیعوں کے ایک گروہ کو جو حضرت کے ظھور سے پہلے اس دنیا کے اٹھ چکے ہوں گے ، دنیا میں واپس لوٹائے گا تاکہ انہیں امام کی مدد اور اپ کی حکومت میں خدمت کا موقع مل سکے اور حضرت کے دشمنوں میں سے بھی کچھ لوگوں کو زندہ کیا جائے گا کہ تاکہ اپ ان سے انتقال لیں سکیں اور وہ باطل کے مقابل حق کی برتری اور منزلت کو دیکھکر غمگین و شرمندہ ہوسکیں ۔ [2]

شيخ ‏حرعاملی علیہ الرحمۃ اس سلسلہ میں تحریر فرماتے ہیں کہ اگاہ ہوجاو کہ رجعت سے مراد، موت کے بعد اور قیامت سے پہلے کی حیات اور زندگی ہے جیسا کہ علماء نے اس پر تاکید کی ہے اور بعض احادیث و روایت میں بھی ایا ہے ۔ [3]

مرحوم مظفر علیہ الرحمۃ بھی اس بارے میں مرقوم فرماتے ہیں کہ اہل بیت اطھار علیھم السلام کی پیروی کی بنیاد پر رجعت کے سلسلہ میں شیعہ مذھب کا عقیدہ یہ ہے کہ خداوند متعال، دنیا سے جانے والے ایک گروہ کو ان کے اسی جسم کے ساتھ دنیا میں واپس لوٹائے گا اور ان میں سے بعض کو عزت احترام ملے گا اور بعض کو ذلت و رسوائی ملے گی ، حق پرستوں کے حقوق، باطل پرستوں سے لئے جائیں گے اور ظالموں و ستمگروں سے مظلوموں اور ستمدیدہ افراد کا انتقام لیا جائے گا، یہ حضرت امام مھدی (عج) کے قیام کے بعد رونما ہونے والے واقعات میں سے ایک ہے ، موت کے بعد دنیا میں واپس لوٹنے والے یا تو ایمان کے اعلی ترین درجہ پر فائز ہوں گے یا پھر گمراہی کے بدترین مرتبہ پر ہوں گے اور پھر انہیں موت آجائے گی ۔ [4]

البتہ بعض مورخین ، محققین اور علمائے کرام نے رجعت سے مراد، آل محمد علیھم السلام کی حکومت کا دوبارہ قیام لیا ہے مگر ائمہ طاھرین علیھم السلام کی بازگشت اور ان کی دنیا میں واپسی کا انکار کیا ہے [5] کہ ان کی باتیں مختلف جہات سے مردود ہیں ۔

جاری ہے ۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[8]۔ الشيخ المفيد، محمدبن محمدبن النعمان، اوائل المقالات في المذاهب و المختارات، (سلسله مؤلفات مفيد ج 4) ص 77
[9] ۔ سيد مرتضي، جوابات المسائل الرازيه (رسائل الشريف ج1)، ص 125.
[10] ۔ محمدبن حسن حر عاملي ، الايقاظ من الهجعة بالبرهان علي الرجعة، ص 29.
[11] ۔ محمدرضا مظفر، عقايد الاماميه، ترجمه عليرضا مسجد جامعي، ص 294.
[13] ۔ ر.ك : سيد محمد صدر، تاريخ ما بعد الظهور، ص 859.

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 4 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 34