حضرت معصومہ قم (س) اور نقل حدیث (۱)

Thu, 05/25/2023 - 08:04

حفظ احادیث اور اسے نشر کرنے کی خود مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے تاکید فرمائی ہے ، آنحضرت (ص) نے فرمایا : « مَن تَعلّمَ حَديثَينِ اثْنَينِ يَنْفَعُ بهِما نَفْسَهُ، أو يُعَلّمُهُما غَيرَهُ فيَنتَفِعُ بهِما ، كانَ خَيرا مِن عِبادَةِ سِتّينَ سَنةً » ۔ (۱)

جو دو حدیث سیکھے اور اس سے استفادہ کرے یا دوسروں کو اس کی تعلیم دے تاکہ وہ اس سے استفادہ کرسکے ، ساٹھ سال کی عبادت سے بہتر ہے ۔

اسی بنیاد پر اہل بیت علیهم السلام نے مسلمانوں خصوصا شیعوں کو احادیث حفظ کرنے کی ترغیب دی ہے تاکہ ان کے افکار و نظریات وسیع پیمانہ پر نشر ہوسکیں ، اس عمل اور کام کی اھمیت اس وقت دو بالا ہوجاتی ہے جب ہم یہ دیکھتے ہیں کہ اہل بیت اطھار علیھم السلام کے دشمنوں نے مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی وفات کے بعد ائمہ معصومین علیہم السلام کی احادیث کو نشر کرنے میں روکاوٹیں کھڑی کیں ، ان حالات میں حضرت فاطمہ معصومہ قم سلام الله علیها کی شخصیت عورتوں میں تنہا وہ شخصیت ہے جس نے احادیث نقل فرمایا ۔

حضرت فاطمہ معصومہ قم سلام اللہ علیہا سے منقول احادیث کے نمونے :

حدیث غدیر: «من کنت مولاه فعلی مولاه ؛ جس میں مولا ہوں اس کے علی مولا ہیں » ۔ (۲)

حدیث منزلت: حضرت فاطمہ معصومہ قم سلام اللہ علیہا نے حضرت فاطمہ زهراء سلام الله علیها سے نقل کرتے ہوئے فرمایا: « ۔۔۔۔۔۔ أَنْتَ مِنِّی بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَی ؛[اے علی] اپ میرے نزدیک ویسے ہیں جیسے ہارون موسی کے نزدیک تھے» ۔

ایک دوسری روایت میں اپ نے یوں نقل فرمایا : میرے والد رسول خدا (ص) نے نقل کیا کہ جس رات مجھے معراج پر لے جایا گیا میں بہشت میں داخل ہوا ، وہاں میں نے سفید موتیوں سے بنا ایک محل دیکھا کہ جس کا درمیانی حصہ خالی تھا ، محل کے دروازے میں یاقوت جڑے تھے اور اس پر پردہ لگے تھے ، جب ہم نے سر بلند کیا تو دیکھا کہ اس کے بالائی حصہ پر تحریر تھا «لااله الاالله محمد رسول الله علی ولی القوم‏ ؛ خدا کے سوا کوئی خدا نہیں ، محمد (ص) اس کے رسول ہیں اور علی (ع) قوم یعنی مسلمانوں کے ولی و سرپرست ہیں» ، اور اس کے پردہ تحریر تھا «بخ بخ من مثل شیعه علی ؛ مبارک مبارک ہو انہیں جو علی [ علیہ السلام] کے شیعہ ہیں » ۔(۳)

جاری ہے ۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

۱ : مجلسی ، محمد باقر ، بحار الأنوار، ج 2 ، ص 152 ،ح 44 ۔
۲: إعلام الوری بأعلام الهدی، ص، 133 ۔
۳: https://btid.org/fa/news/245672

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
3 + 1 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 20