قرآن و حدیث
تبلیغ ایک بہت ہی اہم فریضہ ہے جسکے ارکان و عناصر سے آگاہی نہایت ضروری ہے، بعض افراد تبلیغی دنیا میں صرف اس وجہ سے ناکام ہوجاتے ہیں کہ وہ ان ارکام و عناصر سے اپنے آپ کو ہماہنگ نہیں کرپاتے۔
کسی بھی اچھے اور نیک کام میں اگر اخلاص پایا جائے تو اسے حسن عمل کہتے ہیں جو خدا کے نزدیک پسندیده ہے جبکہ کثرت سے اچھا عمل تو کیا جائے لیکن وہ صرف نام و نمود کے لیے ہو تو اسکی قدر و قمیت خدا کے نزدیک کوئی نہیں ہے، اب فیصلہ ہم پر ہے کہ ہم کثرتِ عمل حسن عمل کے ساتھ انجام دینا چاہتے ہیں یا صرف شہرت کے لیے؟؟
ولید بن مغیره دور نبوت کا ایک ایسا شخص تھا جس نے شان نبوت میں گستاخی کی تھی جسکا تذکرہ قرآن مجید میں بڑے ہی ذلت آمیز القاب سے کیا گیا ہے جسکی سب سے بڑی گستاخی پیغمبر(ص) کو مجنون کہنا تھا۔
ہر کوئی جہنم سے بچنا چاہتا ہے کسی کو بھی پسند نہیں کہ وہ جہنم کا ایندھن بنے لیکن جہنم سے بچنے کا راستہ بہت محدود ہے لیکن آسان بھی بہت ہے، بس ضرورت ہے کہ اس پر عمل کرلیا جائے۔
جو بھی اس سورے کی تلاوت کرے گا گویا اس نے ہر میراث پانے والے مؤمن کیلئے صدقہ دیا ہے،اس کا صلہ غلام آزاد کرنے کے برابر ہے،اس نے شرک سے برأت اختیار کی ہے اور مشیئت الہی کے نزدیک ایسے لوگوں میں شمار ہو گا جن سے خدا نے درگزر کیا ہے۔
سورہ آل عمران کی فضیلت کے بارے میں آیا ہے کہ جو شخص سورہ آل عمران کی تلاوت کرے خدا اس کی ہر آیت کے بدلے میں پل صراط سے عبور کرنے کا پروانہ عطا کرے گا۔
پیغمبر اکرم(ص) سے منقول ایک حدیث میں آیا ہے کہ قرآن مجید کی بافضیلت ترین سورہ، سورہ بقرہ اور با فضیلت ترین آیت، آیت الکرسی ہے۔
اس سورت کی فضیلت میں کہا گیا ہے کہ اس کا نزول، امتِ اسلامی پر عذاب نازل نہ ہونے کا باعث بنا۔ سورہ حمد کو واجب نمازوں میں پڑھنا، بیمار پر دم کرنا اور میت کو قبر میں رکھتے ہوئے پڑھنا مستحب ہے۔
خلاصہ: بلاء، خداوند متعال کی جانب سے ایک نعمت ہے جس کی وجہ سے جو لوگ ضلالت اور گمراہی میں زندگی گذار رہے ہیں سیدھے راستہ کے طرف پلٹ کر آجاتے ہیں۔
خلاصہ: دنیا ایک ایسی جگہ ہے جہاں ہر چیز کے ذریعہ انسان کا امتحان لیا جاتا ہے۔