ہم بعض مقامات اور معاشرہ میں علماء کے حق میں بے توجہی، زیادتی اور کبھی بے احترامی کے شاہد ہیں، جبکہ رسول اسلام اور ائمہ معصومین علیھم السلام سے منقول احادیث میں علماء احترام کی تاکید کئی ہے اور اسے بہت ساری عبادتوں پر افضل جانا گیا ہے۔
حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ نے ایک مقام پر فرمایا:
جُلُوسُ ساعَة عِنْدَ الْعُلَماءِ أحَبُّ إلَى اللّهِ مِنْ عِبادَةِ ألْفِ سَنَة، وَ النَّظَرُ إلَى الْعالِمِ أحَبُّ إلَى اللّهِ مِنْ إعْتِكافِ سَنَة فى بَيْتِ اللّهِ، وَ زيارَةُ الْعُلَماءِ أحَبُّ إلَى اللّهِ تَعالى مِنْ سَبْعينَ طَوافاً حَوْلَ الْبَيْتِ، وَ أفْضَلُ مِنْ سَبْعينَ حَجَّة وَ عُمْرَة مَبْرُورَة مَقْبُولَة، وَ رَفَعَ اللّهُ تَعالى لَهُ سَبْعينَ دَرَجَةً، وَ أنْزَلَ اللّهُ عَلَيْهِ الرَّحْمَةَ، وَ شَهِدَتْ لَهُ الْمَلائِكَةُ: أنَّ الْجَنَّةَ وَ جَبَتْ لَهُ ۔
کچھ دیر علماء کے حضور میں بیٹھنا ، خدا کے نزدیک ہزار سال کی عبادت سے بہتر ہے اور عالم کی طرف دیکھنا خدا کے نزدیک کعبہ میں ایک سال اعتکاف کرنے سے برتر ہے اور علماء کی زیارت خدا کے نزدیک خانہ خدا کے ستر طواف کرنے سے افضل اور ستر مستحب حج و عمرہ مقبول سے بالاتر ہے، اللہ تعالی اس انسان کے ستر درجات بلند کرتا ہے ، اس پر رحمت نازل کرتا ہے اور ملائکہ گواہی دیتے ہیں کہ بے شک اس کے لئے جنت واجب ہے ۔
امام على عليہ السلام نے بھی علما کے احترام کے سلسلہ میں فرمایا کہ "عَلَيكَ بِمُداراةِ النّاسِ وَ اِكرامِ العُلَماءِ وَ الصَّفحِ عَن زَلاّتِ الخوانِ فَقَد اَدَّبَكَ سَيِّدُ الوَّلينَ وَ الخِرينَ بِقَولِهِ (ص) : اُعفُ عَمَّن ظَـلَمَكَ وَ صِل مَن قَطَعَكَ وَ اَعطِ مَن حَرَمَك ۔(۱)
تمھیں عوام الناس کے ساتھ مدارے اور علما کے احترام کی نصیحت کرتا ہوں نیز اپنے دینی بھائیوں کی لغزشوں کو درگذر کرنے کی، کیوں کہ اولین و آخرین سید و سردار نے تمہیں یہ ادب سیکھایا ہے اور فرمایا کہ " گذشت کرو اس کے حق میں جس نے تمھارے ساتھ جفا کی اور رابطہ قائم کرو اس کے ساتھ جس نے تم سے قطع رابطہ کیا اور عطا کرو اسے جس نے تمہیں عطا کرنے سے پرھیز کیا۔ "
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: عدة الداعي ص75 ، بحار الانوار ج1ص205 ، مستدرک الوسائل ج9 ص153
۲: بحارالانوار،ج75،ص71
Add new comment