تاریخ
خلاصہ: قرآن کی آیات کے مطابق رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کو اسوہ قرار دیاگیا ہے، اسی لئے رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی سیرت کو ہمیں اپنانا چاہئے، اسی مقصد کی خاطر اس مضمون میں آپ کی اجتماعی زندگی کو بیان کیا جارہا ہے۔
خلاصہ: اولوالعزم انبیاء کا قرآن اور روایات میں تذکرہ ہوا ہے۔ اس مضمون میں تمام انبیاء کے بارے میں بالکل مختصر گفتگو کی گئی ہے۔ پھر عزم کے معنی کے بارے میں جو تین نظریے پائے جاتے ہیں ان کو مدلل طور پر پیش کیا گیا ہے، نیز اولوالعزم انبیاء کے بارے میں کچھ روایات بھی نقل کی گئی ہیں۔
خلاصہ: یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ اتحاد و یکجہتی میں وہ طاقت ہے کہ جس کا مقابلہ کوئی بھی نہیں کرسکتا ہے کہ اسکے برخلاف افتراق و اختلاف ایسی کمزوری ہے جس سے بڑی کوئی کمزوری نہیں، مقالہ ھذا افتراق کے نقصانات کو ذکر کرتے ہوئے اس بات کی طرف اشارہ کیا ہے کہ جو قوم متفرق رہتی ہیں ان سے خدا و رسول اور ان کا حقیقی ولی اپنا تعلق توڑ لیتے ہیں۔
خداوند عالم کی بیان کردہ اخلاق کو اگر تعلیمات کی شکل میں دیکھنا ہو تو اس وجود کا نام قرآن ہے اور اللہ کے تعلیم کردہ اخلاق اور خصائل حمیدہ کو اگر ایک انسانی پیکر اور شخصی اسوہ و ماڈل کی صورت میں دیکھنا ہو تو ان کا نام محمد مصطفی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہے۔ چنانچہ قرآن کی تعلیم اور پیغمبر اسلام کا عمل ہر زمانہ مین ہمارے لئے نمونہ عمل ہے حتی یہ چیز وحدت بین المسلمین میں بھی عائد ہوتی ہے۔
خلاصہ: دور حاضر میں اکثر نوجوان یہ سوال کرتے ہیں کہ آخر وہ کونسے اسباب تھے جن کی بناء پر امام حسن علیہ السلام نے معاویہ سے صلح کی تھی، مقالہ ھذا میں انہیں اسباب کو اقوال امام حسن علیہ السلام کی روشنی میں بیان کرنے کی کوشش کی ہے۔
خلاصہ: ہر انسان کی فردی یا اجتماعی زندگی میں خواہ نخواہ کچھ راز و رموز ہوتے ہیں جن کی حفاظت کرنا نہایت ضروری ہے، یہی حکم خدا ہے اور سنت نبی بھی۔
خلاصہ: امام حسن(علیہ السلام) کا دور پرآشوب دور تھا، آپ نے کئی وجہوں کی بناء پر صلح اختیار کی جن میں سب سے ایک، لوگوں کا جھاد کے لئے آمادہ نہ ہونا تھا۔
خلاصہ: توابین کا قیام، ایک ایسا قیام ہے جو سلیمان ابن صرد خزاعی کی رہبری میں انجام پایا کیونکہ وہ کربلا میں امام حسین(علیہ السلام) پر اپنی جان قربان کرنے میں کامیاب نہ رہے اسی لئے کربلا کے درد ناک واقعہ کے بعد ان لوگوں نے یہ عھد کرلیا کہ یا ہم امام حسین(علیہ السلام) کےقاتلوں کو قتل کردینگے یا مرجائینگے اور اس طرح خدا کی رضا کو حاصل کرینگے۔
خلاصہ: اذان، اسلام کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے اور اس کے سب سے پہلے مؤذن حضرت بلال حبشی تھے جنھوں نے رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے حکم سے اذان دی۔
خلاصہ: خانہ کعبہ وہ عمارت ہے جو مسلمانوں کا قبلہ ہے۔ اس عمارت کی اپمیت اور اس کا احترام، بعثت سے پہلے بھی تھا۔ بعض منقولات کے مطابق ۳ ربیع الثانی کو حجاج نے کعبہ پر حملہ کیا۔ اسی مناسبت یہ مضمون خانہ کعبہ کے متعلق پیچ کیا جارہا ہے۔