تاریخ
خلاصہ: حضرت امام زین العابدین (علیہ السلام) نے شام میں جو خطبہ ارشاد فرمایا، اس میں سے چوتھی چیز جو اہل بیت (علیہم السلام) اور آپؑ کو اللہ کی طرف سے عطا ہوئی ہے وہ فصاحت ہے، جس کا آپؑ نے تذکرہ فرمایا، اس مضمون میں اہل بیت (علیہم السلام) اور امام سجاد (علیہ السلام) کی فصاحت کے سلسلہ میں تشریح کی جارہی ہے۔
خلاصہ: ۸ ربیع الاول، حضرت امام حسن عسکری (علیہ السلام) کی شہادت کا دن ہے۔ آپؑ شیعوں کے گیارہویں امام ہیں، آپؑ وقت کے ظالم حکمرانوں کے دور میں کئی بار قیدی رہے، ۶ سال دور امامت کے بعد ۲۸ سال کی عمر میں سامرا میں زہر سے شہید کردیئے گئے۔
خلاصہ: اللہ تعالی جسے چاہتا ہے اسے علم غیب عطا فرماتا ہے اور وہ عطا بھی مصلحت کی بنیاد پر ہوا کرتی ہے، پروردگار نے انبیاء اور اہل بیت (علیہم السلام) کو علم غیب عطا کیا ہے۔ ائمہ معصومین (علیہم السلام) میں سے ایک حضرت امام حسن عسکری (علیہ السلام) ہیں جو علم غیب کے حامل تھے۔ آپ(علیہ السلام) کی حیات طیبہ میں آپ(علیہ السلام) کے علم غیب کے متعلق کئی واقعات پائے جاتے ہیں۔
خلاصہ: ائمہ(علیہم السلام) ہر ممکنہ صورت حال میں امت کی ہدایت فرمائی ہے، اس مضمون میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ امام حسن عسکری(علیہ السلام) نے قید کی حالت میں بھی کس طرح لوگوں کی ہدایت فرمائی ہے۔
خلاصہ: اس مضمون میں، معتمد عباسی نے امام حسن عسکری(علیہ السلام) کی کس طرح تعریف کی ہے اس کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔
خلاصہ: امام حسن عسکری(علیہ السلام) کی پوری زندگی حکومت اور حکومتی کرندوں کے تحت نظر تھی، اس سنگین صورت حال میں بھی امام نے اپنے شیعوں کو انکے حال پر نہیں چھوڑا بلکہ ہر ممکنہ طریقہ سے ان سے رابطہ برقرار رکھتے تھے اور ان کے مسائل کو حل کرتے تھے۔
خلاصہ: امام کا تعین کسی انسان کے اختیار میں نہیں ہے بلکہ جس طرح منصب نبوت، خدا کی طرف سے عطا ہوتا اور ایک نبی اپنے بعد کے نبی کی خبر دیتا ہے بالکل اسی طرح منصب امامت بھی خدا کی ہی جانب سے عطا ہوتا ہے اور ایک امام، اپنے بعد کے امام کا تعارف مرضی خدا کے مطابق کرواتا ہے۔
خلاصہ: امام حسن عسکری(علیہ السلام) کی اولاد کے سلسلہ سے ایک شبہہ پیدا کیا جاتا ہے کہ آپ کے کئی اولادیں تھیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ آپ کے صرف ایک اولاد تھی جو ہمارے بارہویں امام حضرت مہدی(علیہ السلام) کی صورت میں آج بھی زندہ و سلامت ہیں۔
خلاصہ: اللہ تعالی نے قرآن کریم کی کئی آیات میں اپنے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے مقام اور شان اور اسم بیان فرمائے ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا اخلاق و کردار بھی بیان ہوا ہے اور اسمائے گرامی بھی۔ ان اسمائے گرامی میں سے دو نام "احمد" اور ''محمد" ہیں۔ اس مضمون میں مختصر طور پر اخلاق پر اور ان دو اسمائے گرامی پر گفتگو ہورہی ہے۔
خلاصہ: جس طرح ہر شخص اللہ تعالی کی ذات کی معرفت سے عاجز ہے اور صرف بعض صفات کی پہچان اور معرفت حاصل کی جاسکتی ہے، اسی طرح رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور اہل بیت (علیہم السلام) کے کمالات اور فضائل کی حقیقت لوگوں سے پوشیدہ ہے اور صرف کچھ حد تک معرفت ممکن ہے، جیسا کہ حضور نے حضرت علی (علیہ السلام) سے ارشاد فرمایا: مجھے کوئی نہیں جانتا سوائے اللہ اور آپ کے۔