تاریخ
خلاصہ: حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کی شھادت کے دنوں کو عاشورا کی طرح غم و اندوہ کے ساتھ منانے کے لئے اور دنیا کے ہر فرد تک حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کی مظلومیت کو پہنچانے کے لئے ہمارے علماء نے بہت زیادہ جدّ و جھد کی ہیں، ہمیں بھی ان کی تأسی کرتے ہوئے، دنیا کے ہر حصہ میں آپ کی اس مظلومیت کو پہنچانا چاہئے۔
خلاصہ: حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کی وہ شخصیت ہے کہ جس نے حضرت علی(علیہ السلام) سے کبھی بھی کسی چیز کی خواہش نہیں کی، بلکہ ہمیشہ حضرت علی(علیہ السلام) کی خوشی کا سبب بنی۔
اس میں کوئی شک نہیں اہل بیت علیھم السلام اور ان کے چاہنے والوں پر ظلم کا سلسلہ اسی وقت سے شروع ہو گیا تھا جب نبی کریم نے اپنی آنکھیں بند کر لیں اور دنیا سے رخصت ہوئے، مقالہ ھذا میں اہل بیت علیھم السلام کی اس چاہنے والی کا تذکرہ کیا گیا ہے کہ جسکو فقط فاطمہ زہرا صلوات اللہ علیھا کے ظالمین پر لعنت کرنے کی وجہ سے سخت سزا سے روبرو ہونا پڑا اور جس کی رہائی کے لئے بنفسنفیس امام جعفر صادق علیہ السلام نے دعا کی اور نہایت عظیم انعام سے نوازا۔-
موت نہ چھوٹوں پر شفقت کرتی ہے، نہ بڑوں کی تعظیم کرتی ہے، نہ دنیاوی حاکموں سے ڈرتی ہے، نہ بادشاہوں سے ان کے دربار میں حاضری کی اجازت لیتی ہے۔ جب بھی حکم خداوندی ہوتا ہے تو تمام دنیاوی رکاوٹوں کو چیرتی اور پھاڑتی ہوئی مطلوب کو حاصل کرلیتی ہے،لہذا ہمیں ہر وقت موت جیسی حقیقت کو ملحوظ نظر رکھتے ہوئے بارگاہ خداوندی میں حضوری کے لئے تیار رہنا چاہئے۔-
خلاصہ: رسول خدا(صلی للہ علیہ و آلہ و سلم) کے بعد بدعتوں کا جو سلسلہ شروع ہوا، ان سب بدعتوں کا سبب سقیفہ ہے، جہاں پر اسلام سے گمراہ کرنے والی دو اہم بدعتوں کی بناء رکھی گئی۔
خلاصہ:تاریخ نے ہمیشہ ان شخصیات کا قصیدہ پڑھا ہے کہ جنہوں نے اپنے کردار سے دین اسلام کی خدمت کی ہے اور ان میں سے ایک با عظمت اور با کردار خاتون کا نام بی بی ام البنین (علیھا السلام ) ہے۔
خلاصہ: شیعہ کی نظر میں تو یہ بات واضح اور متفقہ علیہ نظریہ ہے کہ حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) کا جنازہ رات کے وقت کیوں تشییع ہوا اور رات کی تاریکی میں کیوں دفن ہوا اور بعض لوگوں کو تشییع جنازہ کی اطلاع کیوں نہ دی گئی، یہ بات اس قدر واضح ہے کہ اہلسنت کے بڑے علماء نے بھی اس کی وجہ کھلم کھلا بیان کردی ہے۔
خلاصہ:مکہ کی سرزمین پر حضرت عبد مناف کے خاندان سے ایک لڑکی کہ جس کا نام آمنہ تھا حضرت عبداللہ نے اس کا رشتہ مانگا کسی کو کیا معلوم تھا کہ کل یہ لڑکی اس کائنات کے عظیم انسان کی ماں بننے والی ہے ۔
خلاصہ: حضرت علی (عليه السلام) نے اپنی حکومت کے آغاز میں ہی ان لوگوں کا صفایا شروع کر دیا جنہوں نے بیت المال کو اپنی جائیداد سمجھ رکھا تھا اور ان لوگوں سے بھی حساب و کتاب لیا جنہوں نے ذاتی طور پر بیت المال کو استعمال کیا۔