تاریخ
خلاصہ: حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) پر ظلم کرنے والوں میں سے ایک قنفذ ہے جس نے آپ (سلام اللہ علیہا) پر تازیانے مار کر ظلم کیا، بی بی کی پسلی ٹوٹ گئی اور یہ ظالم، حضرت محسن (علیہ السلام) کی شہادت کا باعث بنا۔
خلاصہ: غزوہ دومۃ الجندل ان غزوات میں سے ہے جس میں کسی بھی سپاہی کا خون نہیں بہا اور بغیر کسی لڑائی کے مال غنیمت مسلمانوں کے ہاتھ آیا، اور یہ جگہ تاریخ میں کئی مناسبتوں کے لحاظ سے مشہور ہے۔
خلاصہ: داعش کی تشکیل کے بعد اس کی جانب سے اسلام کے نام پر عراق اور شام میں انجام دیے جانے والے غیر انسانی اور دہشت گردانہ اقدامات کا اصل مقصد ہی اسلام کے نورانی اور خوبصورت چہرے کو بگاڑ کر پیش کرنا ہے۔ داعش کی جانب سے نہتے عوام کے خلاف بہیمانہ ظلم و ستم انجام پانے کا بڑا مقصد اسرائیل کے چہرے کو سفید کرنا اور عالمی سطح پر اس کے چہرے پر لگے ظلم و بربریت کے لیبل کو ہٹانا ہے۔
خلاصہ: بے شک دین اسلام، امن و آشتی کا دین ہے، جس کی ابتدا بھی سلامتی سے ہوئی اور جس کا اختتام بھی خیر ہے، جس میں ایسے قوانین موجود ہیں کہ جس کے نفوذ سے معاشرہ میں امن و امان قائم ہوتا ہے۔
خلاصہ: اسلام امن وسلامتی کا دین ہے اور اس حد تک سلامتی کا داعی ہے کہ اپنے ماننے والے کو تو امن دیتا ہی ہے نہ ماننے والے کے لیے بھی ایسے حق حقوق رکھے ہیں کہ جن کے ساتھ اس کی جان، مال اور عزت محفوظ رہتی ہے۔ پھر ایسا دین کس طرح کسی کو فساد فی الارض اور دہشت کی اجازت دے سکتا ہے۔
خلاصہ: حضرت زینب کبری (سلام اللہ علیہا) نے اپنے بھائی کی شہادت کے بعد اللہ کی بارگاہ میں عرض کیا: بارالہا! ہم سے یہ قربانی قبول فرما، اس سے واضح ہوتا ہے کہ عمل جتنا بڑا ہو، اصل یہ ہے کہ اللہ اسے قبول فرمائے۔
خلاصہ: جناب زینب (سلام اللہ علیہا) جس طرح بھائی سے محبت اور خدا کی عبادت کے حوالے سے معروف ہیں اسی طرح آپ کی کرامتوں کے واقعات بھی آپ کے کریمہ ہونے کی طرف نشاندہی کرتے ہیں۔
خلاصہ: حضرت زینب کبری (سلام اللہ علیہا) نے کوفہ میں جو خطبہ دیا اس خطبہ کے منظر اور ماحول سے کئی اہم نکات ماخوذ ہوتے ہیں۔
خلاصہ: حضرت زینب کبری (سلام اللہ علیہا) نے کوفہ میں جو خطبہ دیا، اس کا پہلا جملہ جو حمد اور صلوات پر مشتمل ہے، اس کی اس مقالہ میں مختصر تشریح کی گئی ہے۔ جیسا کہ حمد صرف اللہ تعالی سے مختص ہے اور صلوات ناقص نہیں بھیجنی چاہیے بلکہ مکمل بھیجی جائے یعنی اللہم صل علی محمد و آل محمد۔
خلاصہ: حضرت زینب کبری (سلام اللہ علیہا) نے حضرت سیدالشہداء (علیہ السلام) کے مقصد کی تکمیل کے لئے ایک راستہ جو اختیار کیا، خطبہ کے ذریعے حقائق کو بیان کرنا تھا، ان خطبوں میں سے ایک کوفہ کے لوگوں کے سامنے خطبہ ہے جو آپ (سلام اللہ علیہا) نے حقائق کو کلامی محاسن کے ساتھ بیان کیا جس کا سننے والے پر گہرا اثر ہوتا ہے۔