تاریخ
خلاصہ: کربلا کے دلخراش واقعہ کا ہر پہلو قلب سلیم رکھنے والوں کے قلوب کو ہر آن پارہ پارہ کرتا رہتا ہے مگر انہیں واقعات میں سے ایک عظیم اور تاقیامت انسانیت کو شرمندہ کرنے والا واقعہ، جناب علی اصغر علیہ السلام کی شہادت ہے۔
خلاصہ: امام زین العابدین علیہ السلام کی شہادت مشہور یہ ہے کہ ۲۵ محرم الحرام کو واقع ہوئی اور وہ زمانہ، ولید ابن عبدالملک کی حکومت کا زمانہ تھا۔
امام سجاد علیہ السلام نے واقعہ کربلا میں مثالی کردار ادا کیا، آپ نے اپنی اسیری اور اسیری کے بعد مختلف حوالوں سے کربلا کے پیغام کو زندہ کیا۔
خلاصہ: اس مضمون میں اس بات کو بتانے کی کوشش کی گئی ہے کہ ہم کو کربلا سے کن تعلیمات کو حاصل کرنا چاہئے، کون کونسی تعلیمات ہیں جو امام حسین(علیہ السلام) اور ان کے ساتھیوں نے ہمارے لئے پیش کی ہیں۔
خلاصہ: روز عاشور، امام حسینؑ اور ان کے اصحاب کو قتل کرنے کے بعد بھی یزید کو سکون حاصل نہیں ہوا بلکہ اس کے بعد بارہا کوششیں کرتا رہا کہ کسی طرح سے امام سجاد علیہ السلام کو قتل کر سکے اور اہل حرم کو مزید تکلیف دے سکے۔
خلاصہ:امام سجاد (علیہ السلام) نے شام میں ایسا خطبہ ارشاد فرمایا کہ لوگ متحیر ہو کر رہ گئے اور اسی طرح یزید ملعون بھی مجبور ہو گیا کہ آپ کو رہا کر دے اور جب آپ نے اپنا تعارف کروایا تو لوگوں کی آنکھوں میں آنسو آگئے اور آپ کی اسیری پر رونے لگے۔
خلاصہ: حضرت امام حسین (علیہ السلام) نے معاویہ کے مقابلہ میں قیام نہیں کیا، لیکن دینی اور سیاسی جدوجہد میں مصروف رہے، جن میں سے ایک مقام، حج کے موقع پر منا میں خطاب ہے، جس میں آپؑ نے اہل بیت (علیہم السلام) کے فضائل کا لوگوں سے اقرار لیا اور اپنے بیانات کے لئے حاضرین کو تاکید کی کہ غیرحاضر لوگوں تک پہنچا دیں۔
خلاصہ: حضرت امام سجاد (علیہ السلام) نے شام میں یزید اور لوگوں کے سامنے جو خطبہ ارشاد فرمایا، جس سے اس ظالم کی حکومت کے ستون ہل گئے اور لوگ رونے لگے، یہودی عالم نے بھی یزید کی مذمت کی، اور امامؑ کا خطبہ سامعین پر اتنا اثرانداز ہوا کہ یزید نے خوفزدہ ہوتے ہوئے اذان کے ذریعہ امامؑ کے خطبہ کو روک دیا۔ اس مضمون میں اس خطبہ کے بارے میں چند نکات اور حالات کا تذکرہ ہے۔
خلاصہ: اس مضمون میں چھل، عدد چالیس کو آیات اور روایات کی روشنی میں بیان کیا گیا ہے اور آخر میں اس کو امام حسین(علیہ السلام) کے چہلم سے مرتبط کیا گیا ہے۔
خلاصہ: امام سجاد (علیہ السلام) کو قیدی بنا کر شھر بشھر پھرایا گیا اور وہ بھی اکیلے نہیں بلکہ ساتھ پھوپھیاں، بہنیں بھی تھی۔