کربلا کا ششماہہ مظلوم

Sun, 04/16/2017 - 11:16

خلاصہ: کربلا کے دلخراش واقعہ کا ہر پہلو قلب سلیم رکھنے والوں کے قلوب کو ہر آن پارہ پارہ کرتا رہتا ہے مگر انہیں واقعات میں سے ایک عظیم اور تاقیامت انسانیت کو شرمندہ کرنے والا واقعہ، جناب علی اصغر علیہ السلام کی شہادت ہے۔

کربلا کا ششماہہ مظلوم

     جناب عبداللہ ابن الحسین (علیہما السلام)، امام حسین علیہ السلام کے شیرخوار فرزند تھے جو کہ علی اصغر کے نام سے مشہور ہیں۔ آپؑ کی والدہ، جناب رباب  بنت امرء القیس ابن عدی تھیں[1]۔ آپ کی ولادت مدینہ منورہ میں ہوئی[2]۔

     28رجب 60 ہجری کو جو قافلہ مدینہ سے  چلا تھا، اس قافلہ میں آپؑ بھی اپنے والدین کے ہمراہ تھے۔ سفر کی صعوبتیں اور کشمکش حالات کی مشقتیں، آپ نے اپنی اس کمسنی ہی میں محسوس کی یہاں تک کہ 61 ہجری کے ماہ محرم الحرام کا آغاز ہوا اور آپ اس حق پرست کاروان کے ساتھ سر زمین کربلا پر پہونچے۔ کربلا کی سرزمین پر پہونچنے کے بعد سے اس نورانی قافلے کو درپیش ابتدائی مشکلات اگرچہ جناب علی اصغر علیہ السلام کی ذات سے متعلق نہ ہوئی ہوں مگر ساتویں محرم سے جس ظلم کے سلسلہ کا آغاز بندش آب کی صورت میں ہوا،  اس کا سیدھا تعلق اس مقام پر موجود تمام بچوں کی طرح جناب علی اصغرؑ سے بھی تھا بس فرق اتنا تھا کہ آپؑ سن و سال کے لحاظ سے وہاں پر موجود تمام بچوں سے چھوٹے تھےاور آپ اس وقت اپنی مختصر سی عمر کے چھٹے مہینے میں تھے۔ اس عمر کے بچوں کے لئے گھر اور خاندان کے افراد کے علاوہ، غیروں کے دل میں بھی گوشۂ نرم پایا جاتا ہے مگر کربلا میں موجود ظالموں کی ستم ظریفی اس حد تک پہونچ چکی تھی کہ  کمسن بچوں کے ساتھ ساتھ اس شیرخوار کے لئے بھی پانی کے قطروں کو حرام کردیا۔

     عصر عاشور کو جب امام حسین علیہ السلام، پیاس سے نڈھال اس بےشیر کے لئے طلب آب کی غرض سے ان کو اس ظالم قوم کے سامنے لے گئے تاکہ شاید کوئی اس بے شیر کی حالت پر ترس کھا کر اس کے لئے قطرۂ آب مہیا کر دے، مگر اس وقت اصول جنگ اور انسانی اقدار کی پامالی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ’’ حرملہ ابن کاہل اسدی ملعون‘‘ نے ایک خطرناک تیر ستم سے اس ننھے مجاہد کے گلوئے مبارک کو نشانہ بنا کر  ان کو امام حسین علیہ السلام کی آغوش میں ذبح کر دیا اور تا قیامت، انسانی فطرت پر باقی رہنے والوں اور نرم دل کے مالکوں کی نظر میں اپنی ذات ، مشن اور اپنے والیوں کی حقیقت کو اجاگر کر کے، ذلت و پستی کے دلدل میں دھنس گیا۔

جناب علی اصغر علیہ السلام کی دردناک شہادت کے بعد بعض روایات کے مطابق امام حسین علیہ السلام نے خون جناب علی اصغرؑ کو اپنے ہاتھوں میں لیکر آسمان کی جانب روانہ کردیا[3]۔ اس مقام پر امام محمد باقر سے منقول ہے کہ ہرگز ایک قطرہ ٔ خون بھی زمین پر نہیں گرا[4]۔

     اگرکربلا کے دردناک واقعہ کے تمام مظالم سے چشم پوشی کرتے ہوئے صرف شہادت جناب علی اصغرؑ کے دردناک اور سفاکانہ طریقہ پرہی  توجہ دی جائے تو صرف یہی واقعہ، کربلا میں موجود حکومتی کارندوں کے ظلم کی انتہائی منزل ہے اور رہتی دنیا تک، اس منحوس حکومت اور اس کے کارندوں کی ذلت و پستی اور امام حسین علیہ السلام اور ان حامیوں کی  صداقت اور حق پر ہونے کی سب سے بڑی دلیل ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

[1]مقاتل الطالبيين، ص 89۔

[2]ابصارالعين، ص 54۔

[3]مقتل الحسين خوارزمي، ج2، ص 32۔

[4]عن الباقر(ع):«انه لم تقع من ذلک الدّم قطره الي الارض». الملهوف علي قتلي الطفوف، ص 169؛ اللهوف، ص 59، بحارالانوار، ج45، ص 46؛ مثيرالاحزان، ص 70۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 1 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 86