یزید کا قتل امام سجاد علیہ السلام کا ارادہ

Sun, 04/16/2017 - 11:16

خلاصہ: روز عاشور، امام حسینؑ اور ان کے اصحاب کو قتل کرنے کے بعد بھی یزید کو سکون حاصل نہیں ہوا بلکہ اس کے بعد بارہا کوششیں کرتا رہا کہ کسی طرح سے امام سجاد علیہ السلام کو قتل کر سکے اور اہل حرم کو مزید تکلیف دے سکے۔

  یزید کا قتل امام سجاد علیہ السلام کا ارادہ

     واقعۂ کربلا کے بعد یزید نے چاہاکہ امام سجاد علیہ السلام کو بھی اپنے راستے سے ہٹا دے، یہی وجہ ہے کہ جب بھی وہ اپنے دربار میں اسیران کربلا کے ساتھ ہوتا تھا تو اس بات کے انتظار میں رہتا تھا کہ امام سجاد علیہ السلام سے کوئی ایسی بات سن لے جسے وہ ان کے قتل کا بہانہ قرار دے سکے۔

     اسیری کے دوران ایک دن اس نے امام علیہ السلام کو دربار میں بلایا اور ان سے سوال کیا، امام علیہ السلام کے دست مبارک میں ایک تسبیح تھی جسے انہوں نے اپنے ہاتھوں سےگھماتے ہوئے یزید کے سوال کا جواب دیا۔

یزید نے کہا:کس طرح تمہاری جرئت ہوئی کہ مجھ سے ہم کلام ہوتے ہوئے تسبیح کو گھماؤ؟

امامؑ نے فرمایا: »میرے والد نے میرے جد سے نقل کرتے ہوئے فرمایا کہ جو کوئی بھی نماز صبح کے بعد بغیر کسی سے کلام کئے ہوئے، تسبیح کو ہاتھ میں لیکر کہے« اللهم انی اصبحت و اسبحّک و امجدک و احمدک و اُهللک بعدد ما ادیر به سبحتی» اور پھر تسبیح ہاتھ میں رکھ کر جو کچھ بھی کہے  تو جب تک وہ  بستر پر جائیگا تب تک  اس کے لئےذکر الہی کرنے کا ثواب لکھا جائے گا۔ اور پھر جب بستر پر جائے تو پھر اسی دعا کو پڑھے اور تسبیح کو اپنے تکیہ کے نیچے رکھے تو نیند سے بیدار ہونے تک اس کے لئے ذکر خدا کا ثواب مقرر کیا جائے گا۔میں بھی اپنے جد کی اقتدا کر رہا ہوں۔«

یزید نے کہا:  میں نے تم میں سے کسی سے کوئی بات نہیں کی مگر یہ کہ مجھے درست جواب نہ ملا ہو۔

     دوسری روایت میں بھی اس طرح بیان ہواہے کہ امام سجاد علیہ السلام نے منہال سے فرمایا: ایک بار بھی ایسا نہیں ہوا کہ یزید نے ہم سب کو دربار میں بلایا ہو اور ہم نے گمان نہ کیا ہو کہ وہ ہمیں قتل کرنا چاہتا ہے۔

     بہر حال، متعدد تاریخی شواہد کے پیش نظر  یہ بات یقینی ہے کہ یزید نے بارہا  امام سجاد علیہ السلام اور دیگر اہل حرم کے قتل کا قطعی ارادہ کیا لیکن خداوند عالم نے ہر بار انہیں اس کے ناپاک ارادہ سے نجات عطاکی[1]۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

[1] ان تمام باتوں کے لئے مراجعہ کریں، بحارالانوار، ج 45،‌ ص 200 و 135 کی طرف۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
4 + 15 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 17