تاریخ
خلاصہ: حضرت زینب سلام اللہ علیھا کے مختلف سفر تاریخ میں لکھے گئے ہیں بعض وہ سفر کہ جو آپ نے بڑی شان و شوکت سے کئے لیکن بعض وہ سفر ہیں کہ جو آپ سے بالجبرکرائے گئے ہیں۔
خلاصہ : اکثر لوگوں کے ذہن میں سوال پیدا ہوتا ہے کہ امام حسین علیہ السلام کے ہاتھ میں جو انگوٹھی تھی وہ امام نے، امام سجاد علیہ السلام کو دے دی تھی تو پھر جو انگوٹھی لوٹی گئی وہ کونسی تھی؟ تو ہم نے اسے روایات کی مدد سے مختصر طور پر بیان کیا ہے۔
خلاصہ: لوگوں کی عوامانہ سوچ یہ ہے کہ حضرت امام حسن (علیہ السلام) نے صلح کیوں کرلی جبکہ امام حسین (علیہ السلام) نے قیام کیا، جبکہ یہ لوگ اس بات سے غافل ہیں کہ حضرت امام حسن (علیہ السلام) کی صلح ہی باعث بنی کہ امام حسین (علیہ السلام) قیام کرسکیں۔
خلاصہ: دشمن نے لوگوں کے عقائد امامت کو بدلنے کے لئے کوشش کی ہے کہ ائمہ طاہرین (علیہم السلام) کی سیرت کا غلط طریقہ سے موازنہ کرتے ہوئے، لوگوں کو اس شک و شبہ میں ڈالے کہ ائمہؑ کے درمیان فرق ہے، جبکہ ہرگز ایسا نہیں، کیونکہ وقت کے سیاسی اور معاشرتی حالات کے مطابق یہ حضرات دین کی حفاظت کرتے تھے، مزید تفصیلات کے لئے مندرجہ ذیل مضمون میں تحریر کی گئی ہیں۔
خلاصہ: کربلا کے دروس میں سے ایک عظیم درس عزت و حمیت ہے، امام خمینی (رح) نے اپنی انقلابی تحریک کے ذریعے رہتی دنیا تک کے انسانوں کو یہ بتلادیا کہ کربلا کی تعلیمات انسان کو عزت بخشتی ہے اور انتہائی کم وسائل کے باوجود دنیا کی بڑی طاقتوں کو شکست دے جاتی ہے۔
خلاصہ: واقعہ کربلا کے بعد یزید نے اہل بیت امام حسین (ع) کو اسیر کرکے شام بلایا تاکہ اپنی فتح و کامیابی کا اعلان کریں لیکن شام کے بازار میں کربلا کے پیمبر امام سجاد (ع) اور حضرت زینب (س) کے خطبات نے یزیدی انقلاب کو رسوائی اور شکست میں بدل دیا۔
خلاصہ: تاریخ میں بڑے بڑوں کے خطبے ملتے ہیں لیکن ایک پاکدامن خاتون کہ جس نے نجس دربار میں بھائی، بھتیجے، بیٹوں کے قاتلوں کے درمیان کھڑے ہو کر ایک ایسا خطبہ ارشاد فرمایا کہ نہ ان سے پہلے کسی نے ایسے ماحول میں خطبہ دیا اور نہ ہی کوئی تا قیامت دے گا۔
خلاصہ: اہل بیت (علیہم السلام) کے لاتعداد فضائل میں سے چند فضائل حضرت امام حسین (علیہ السلام) کے اقوال کی روشنی میں بیان کیے جارہے ہیں۔
خلاصہ: واقعہ کربلا کے دورانیہ میں حضرت امام حسین (علیہ السلام) نے مختلف مقامات پر اپنا تعارف فرمایا تاکہ دشمن آپؑ کے عظیم مقام کا ادراک کرتے ہوئے، قتل امامؑ سے باز آجائے، نیز آپ نے اپنے جد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے قرابتداری کے ذریعہ اپنا تعارف کروایا۔
حضرت عباس علیہ السلام کی خصوصیات میں سے ایک اہم خصوصیت اپنے زمانے کے امام کی حقیقی معرفت ہے، جسکی تصدیق تین معصوم اماموں نے کی ہے۔