خلاصہ: امام زین العابدین علیہ السلام کی شہادت مشہور یہ ہے کہ ۲۵ محرم الحرام کو واقع ہوئی اور وہ زمانہ، ولید ابن عبدالملک کی حکومت کا زمانہ تھا۔
امام سجاد علیہ السلام کی شہادت کے دن کے سلسلہ میں بھی بعض دیگر معصومین کی تاریخ شہادت کی طرح مورخوں نے مختلف تاریخیں لکھی ہیں کہ جن میں سے مشہور ۲۵ محرم الحرام کی تاریخ ہے۔ آپ نے ۵۷ یا ۵۸ برس کی جو عمر پائی اس میں ۲ سال امیر کائنات کے زمانہ میں رہے، ۱۰ سال امام حسن علیہ السلام اور ۱۰ سال اپنے بابا امام حسین علیہ السلام کے ساتھ گزارے اور پھر ۳۵ برس تک خود منصب امامت پر فائز رہے[۱]۔
آپؑ کی زندگی کی آخری شب
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: حضرت امام سجاد علیہ السلام نے اپنی شب شہادت میں امام محمد باقر علیہ السلام سے فرمایا: بیٹا! میرے لئے پانی لے آؤ تاکہ وضو کرلوں۔
امام باقر علیہ السلام اٹھے اور ایک برتن میں پانی لے کر آئے۔
اور پھر امام سجاد علیہ السلام نے فرمایا: بیٹا! یہ وہی رات ہے جس کا ہمیں وعدہ دیا گیا ہے۔ پھر امام علیہ السلام نے نصیحت کی کہ انکے اس اونٹ کی بہتر دیکھ بھال کی جائے اور اسے کھانا پانی دیا جائے جس سے وہ بارہا حج کے لئے گئے تھے[۲]۔
آپ علیہ السلام کا قاتل
امام سجاد علیہ السلام، ولید ابن عبدالملک کی خلافت کے دور میں درجۂ شہادت پر فائز ہوئے۔ ولید، جو کہ ایک جابر اور ظالم حاکم تھا، اس نے زمین کو ظلم و جور و ستم سے لبریز کر دیا تھا۔ اس کے دور حکومت میں مروانیوں اور اس کے ذلیل ساتھیوں کا رویہ، اہلبیت پیغمبر،بنی ہاشم اور بالخصوص امام سجاد علیہ السلام کے ساتھ بہت ہی ظالمانہ تھا۔ ولید کے اسی بغض و کینہ نے آخر کار اپنا ناپاک اور گھناؤنا چہرہ ظاہر کیا اور امام سجاد علیہ السلام کے قتل میں ملوث ہوگیا۔
مؤرخین نے بیان کیا ہے کہ امام سجاد علیہ السلام کو ولید ابن عبدالملک نے زہر دیا اور اسی زہر کے اثر سے امام علیہ السلام کی شہادت واقع ہوئی لیکن کچھ لوگوں نے یہ بھی لکھا ہے کہ ہشام ابن عبدالملک نے ولید کے دور خلافت میں امام علیہ السلام کے مسموم کیا۔ لیکن ان دونوں نظریوں کے درمیان کوئی تعارض اور ٹکراؤ نہیں پایا جاتا کیونکہ یہ ایک واضح سی بات ہے کہ امام سجاد علیہ السلام کے قتل کی منصوبہ بندی، حکومت کے ہاتھوں ہوئی تھی اور اس کا حکم، خلیفہ کی طرف سے صادر ہوا ہو جو کہ ولید تھا اور دیگر افراد، اس حکم کو عملی جامہ پہنائے ہوں۔ اس طرح سے یہ بات عقل و نظر سے بعید نہیں ہے کہ ہشام ابن عبدالملک نے اپنے بھائی ولید ابن عبدالملک کے حکم پر اس ظلم کا مرتکب ہوا ہو اور درحقیقت دونوں امام کے قاتل ہوں[۳]۔
محل دفن
امام سجاد علیہ السلام کی قبر مطہر جنت البقیع میں ہے جو آج بھی اپنی ویرانی کے ذریعہ امام کی مظلومیت کو بیان کر رہی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات
[۱]بحارالانوار، ص ۱۵۱، حدیث ۱۰ (نقل از کشف الغمه ) و ص ۱۵۲ الی ،۱۵۴ اصول کافی، ج ۱، ص۴۶۸، حدیث ۶۔
[۲]بحارالانوار، ج ۴۶، ص ۱۴۸، حدیث ۴۔
[۳]بحارالانوار،ج ۴۶، ص ۱۵۲، حدیث ۱۲ و ص ۱۵۳ و ۱۵۴۔
Add new comment