اصحاب فیل ذلت و حقارت کی مکمل داستان

Mon, 07/17/2023 - 05:53

مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کی ولادت کے قریب «اصحاب الفيل» کا واقعہ رونما ہوا ، خداوند متعال نے سورہ فیل اور قریش میں اصحاب الفيل کی داستان کا تذکرہ کیا ہے ۔

تاریخی حقائق

یمن کے بادشاہ «ذونواس» نے لوگوں کو دین یہود لانے پر مجبور کیا اور اسی مقصد سے نجران ایا ، اس نے اگ کے گڈھے تیار کئے اور جس نے بھی یہودی دین لانے میں استقامت سے کام لیا اسے بھڑکتی ہوئی اگ میں ڈال دیا ، قران کریم نے «اصحاب الاخدود» کے عنوان سے اس واقعہ کا تذکرہ کیا ہے ۔

عیسائیوں میں سے ایک فرد نے قیصر روم کو اس واقعہ کی اطلاع دی ، قیصر روم نے حبشہ کے بادشاہ نجاشی کو «ذونواس» پر حملے کا حکم دیا ، نجاشی نے «اريت» کے زیر نظر نجران لشکر روانہ کیا ابرہہ اس فوج کے نچلے درجے کے کمانڈروں میں سے تھا ، نجاشیوں نے «ذونواس» پر حملہ کرکے اسے قتل کردیا اور فوج کو ہرا کر نجران پر حاکم ہوگئے نیز دین عیسائی کو دین یہود کی جگہ دے دی ۔

ابرہہ چونکہ خود حکومت کا شوقین تھا اس نے ایک مدت کے بعد «اريت» کا قتل کردیا اور خود تخت حکومت پر بیٹھ گیا ، نجاشی کو اس بات کی خبر ملی تو وہ بہت ناراض ہوا اور ابرہہ کی فوج پر حملہ کا فیصلہ مگر ابرہہ نے اپنے بال منڈوا کر اسے مٹی کے ساتھ رکھ کر نجاشی کو بھیجا جس کا مقصد یہ تھا کہ ہم مکمل طور سے اپ کے سامنے تسلیم ہیں تو نجاشی نے اسے بخش دیا اور اس طرح ابرہہ یمن کا بادشاہ بن گیا ۔

وقت گزرنے کے ساتھ ابرہہ نے کعبہ پر قبضہ جمانے کی ٹھانی مگر اہل حجاز اس کے اس فیصلے سے بہت رنجیدہ اورکبیدہ خاطرہوئے ، انہوں نے غصہ میں اکر متعدد چرچ کو اگ لگا دی تاکہ ابرہہ کو اس کے ارادہ سے روک سکیں مگر ابرہہ کا غصہ بھڑک اٹھا ۔

ابرہہ نے تین مقصد ، ایک : انتقام ، دوسرے : جزيرة العرب کی حکومت کو مكّہ سے یمن منتقل کرنے اور تیسرے : خانہ خدا کی زیارت سے حاصل ہونے والی امدنی پر قبضہ جمانے کے لئے اپنے تمام لشکر اور جنگی اسباب و وسائل کے ساتھ مکہ پر حملہ کردیا ۔ (۱)

مگر نتیجہ اس کے برخلاف ہوا قرآن مجيد نے سوره فيل میں فرمايا: «أَلَمْ تَرَ كَيْفَ فَعَلَ رَبُّكَ بِأَصْحَابِ الْفِيلِ ؛ کیا تم نے نہیں دیکھا تمھارے پروردگار نے ہاتھی سواروں کے ساتھ کیا کیا» ، «أَلَمْ يَجْعَلْ كَيْدَهُمْ فِي تَضْلِيلٍ ؛ کیا ان کی چال کو بے کار نہیں کردیا ہے» «وَ أَرْسَلَ عَلَيْهِمْ طَيْراً أَبَابِيلَ ؛ اور ان پر اڑتی ہوئی ابابیل کو بھیج دیا ہے» «تَرْمِيهِمْ بِحِجَارَةٍ مِّنْ سِجِّيلٍ ؛ جو انہیں کھرنجوں کی کنکریاں ماررہی تھیں» «فَجَعَلَهُمْ كَعَصْفٍ مَّأْكُولٍ ؛ پھر انہوں نے ان سب کو چبائے ہوئے بھوسے کے مانند بنادیا» ۔ (۲)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

۱: سيوطى، جلال الدين، الدرّ المنثور فى تفسير المأثور، ج ‏۶، ص ۳۹۴ ؛ كافی، كلينى، محمد بن يعقوب بن اسحاق‏، ج ‏۱، ص ۴۴۷ (باب مولد النبي و وفاته) ۔

۲: قران کریم ، سورہ فیل ، ایات ۱- ۵ ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
6 + 1 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 51