ہر دن مسلمانوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا تھا ، اعراب اور اہل کتاب دل کی گہرائیوں سے رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ وسلم پر ایمان لا رہے تھے اور دین اسلام قبول کر رہے تھے ، انہیں ایام میں سے ایک دن تازہ مسلمانوں کا ایک گروہ مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کی خدمت میں پہنچا اور اس نے انحضرت (ص) کی خدمت میں عرض کیا کہ یا رسول اللہ (ص) تمام رسولوں نے اپنا وصی اور جانشین قرار دیا ہے ، حضرت موسی علیہ السلام نے جناب یوشع نون سلام اللہ علیہ کو اپنا جانشین قرار دیا تھا ، ہم اپ سے بھی دریافت کرنا چاہ رہے ہیں کہ اپ کے بعد کون اپ کا وصی اور جانشین ہوگا ؟ تاکہ اپ کے بعد اس کی ولایت اور سرپرستی کے زیر سایہ چل سکیں ! [1]
ابھی مسلمانوں کا سوال ختم نہ ہوا تھا کہ فرشتہ وحی حضرت جبرئیل سلام اللہ علیہ ایت «ولایت» لیکر نازل ہوگئے، «إِنَّما وَلِيُّكُمُ اللَّهُ وَ رَسُولُهُ وَ الَّذينَ آمَنُوا الَّذينَ يُقيمُونَ الصَّلاةَ وَ يُؤْتُونَ الزَّكاةَ وَ هُمْ راكِعُون ؛ ایمان والو بس تمہارا ولی اللہ ہے اور اس کا رسول اور وہ صاحبانِ ایمان جو نماز قائم کرتے ہیں اور حالت رکوع میں زکوِٰ دیتے ہیں» ۔ [2]
یعنی رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا جانشین و وصی اور اپ کے خلیفہ وہ ہوگا جو حالت نماز میں رکوع میں انگوٹھی دے گا !
مسلمان : اپ انکی معرفی فرمایئے !
رسول خدا (ص) : اٹھو اور ہمارے ساتھ مسجد چلو تاکہ تمہیں دیکھا سکوں ۔
رسول خدا (ص) مسلمانوں کے ساتھ مسجد کی جانب چل پڑے ، اپ نے ایک فقیر اور ضرورتمند کو مسجد سے نکلتے دیکھا جس کے ہاتھ میں نہایت ہی خوبصورت انگشتری تھی ، اور اس کے لبوں پر مسکراہٹ سجی تھی ، مسلسل یہ کہ رہا تھا : خدا اسے خیر دے ، کیا اچھا ، شریف اور بافضل انسان ہے ۔
رسول خدا (ص) : اے بندہ خدا ! کیوں اس قدر خوشحال ہے ؟
فقیر: میری خوشحالی اس انگوٹھی کی وجہ سے ہے جسے ایک نماز پڑھنے والے نے عطا کیا ہے ، ابھی اسے بیچ کر اپنے اہل و عیال کے لئے کھانے پینے کی چیزیں اور کپڑے خریدوں گا ۔
رسول خدا (ص) : یہ انگوٹھی تمہیں کس نے عطا کی ہے ؟
فقیر : میں مسجد گیا تھا اور مدد مانگی مگر کسی نے بھی میری درخواست پر توجہ نہ کیا ، سوائے اس خوبصورت اور خوبرو جوان کے جو نماز میں مصروف تھا ، اس نے رکوع کی حالت میں اپنی انگلیوں کی جانب اشارہ کیا اور مجھے یہ انگوٹھی عطا کی ۔
رسول خدا (ص) : کیا تم اس کی نشان دہی کرسکتے ہو ؟
فقیر: جی ہاں یا رسول اللہ (ص) ، وہ جوان جو اب بھی نماز میں مصروف ہے ۔
پیغمبر خدا صلی الله علیہ و آلہ و سلم نے تین بار تکبیر بلند کی : الله اکبر؛ الله اکبر؛ الله اکبر ، جی ہاں ، میرے بعد میرے جانشین ، وصی اور خلیفہ «علی» ہیں ۔ [3]
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[1] ۔ طباطبائی محمد حسین، تفسیر المیزان، ج6، ص21 ۔
[2] ۔ قران کریم ، سورہ مائده ، ایت 55 ۔
[3]. طباطبائی محمد حسین، تفسیر المیزان، ج6، ص22 ۔
Add new comment