سورہ دہر، عظمت اہلبیت (ع) کی نشانی

Sun, 07/16/2023 - 09:27

ایک دن امام حسن اور امام حسین علیہما السلام بیمار ہوگئے اس وقت حضرت امیرالمومنین علی ابن ابی طالب ، حضرت فاطمہ زہراء اور حسنین علیہم السلام نے مَنت مانی کی دونوں صحتیاب ہوگئے تو تین دن روزے رکھیں گے ، وہ زمانہ قحط کا زمانہ تھا اور گھر میں افطار کیلئے کچھ بھی نہیں تھا ، امام علی علیہ السلام نے ایک یہودی سے بھیڑ کے بالوں کے تین ٹوکری لی تاکہ حضرت فاطمہ زھراء سلام اللہ علیہا اس کے دھاگے بنا سکیں اور مزدوری میں یہودی انہیں تین کیلو جَو دے ۔

سبھی نے مَنت کے روزے رکھے ، حضرت فاطمہ زھراء سلام اللہ علیہا نے دھاگے بنائے اور جَو لیکر پیسا اور اس کی روٹیاں پکائیں ، جب افطار کا وقت ایا تو فقیر نے دروازے پر صدا دی کہ کیا کوئی مسکین کی مدد کرسکتا ہے؟ سب نے اپنے حصے کی روٹیاں دے دیں اور پانی سے افطار کرلیا اور پانی پی کر ہی روزہ رکھا، دوسرے دن کی صبح حضرت زھراء علیہا السلام نے جَو پیسا اور مغرب کے قریب روٹیاں پکائیں ، جب افطار کا وقت قریب ایا تو فقیر نے اواز دی کہ کیا کوئی یتیم کی مدد کرسکتا ہے ؟ سب نے اپنے حصے کی روٹیاں دے دیں اور پانی سے افطار کرلیا اور پانی پی کر ہی روزہ رکھ لیا، تیسرے دن کی صبح بھی حضرت زھراء علیہا السلام نے جَو پیسا اور مغرب کے قریب روٹیاں پکائیں مگر جب افطار کا وقت قریب ایا تو فقیر نے اواز دی کہ کیا کوئی اسیر کی مدد کرسکتا ہے ؟ تو اس دن بھی سب نے اپنے حصے کی روٹیاں دے دیں ۔ (۱)

رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ وسلم جب چوتھے روز ملاقات کو ائے تو دیکھا کہ ان سب کے پیٹ کمر سے چپکے ہوئے ہیں اور بھوک سے نڈھال ہیں ان کی یہ حالت دیکھ مرسل اعظم (ص) بہت رنجیدہ ہوئے ، انحضرت نے ان سے پورا ماجرا دریافت تو انحضرت کو پورے واقعہ سے باخبر کیا گیا ، اس وقت جبرئیل امین سورہ دہر لیکر نازل ہوئے اور انہیں مبارکباد پیش کی ۔ «يُوفُونَ بِالنَّذْرِ وَيَخَافُونَ يَوْمًا كَانَ شَرُّهُ مُسْتَطِيرًا وَيُطْعِمُونَ الطَّعَامَ عَلَى حُبِّهِ مِسْكِينًا وَيَتِيمًا وَأَسِيرًا إِنَّمَا نُطْعِمُكُمْ لِوَجْهِ اللَّهِ لَا نُرِيدُ مِنكُمْ جَزَاء وَلَا شُكُورًا ؛ یہ بندے نذر کو پورا کرتے ہیں اور اس دن سے ڈرتے ہیں جس کی سختی ہر طرف پھیلی ہوئی ہے ، یہ اس کی محبت میں مسکینً یتیم اور اسیر کو کھانا کھلاتے ہیں ، ہم صرف اللہ کی مرضی کی خاطر تمہیں کھلاتے ہیں ورنہ نہ تم سے کوئی بدلہ چاہتے ہیں نہ شکریہ» ۔ (۲)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

۱: مرض الْحَسَنُ وَ الْحُسَيْنُ فَنَذَرَ عَلِيٌّ وَ فَاطِمَةُ وَ الحسنانِ عليهم السلام صِيَامَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ. عَافَاهُمَا اللَّهُ وَ كَانَ الزَّمَانُ قَحْطاً فأَخَذَ عَلِيٌّ مِنْ يَهُودِيٍّ ثَلَاثَ جِزَّاتٍ صُوفاً لِتَغْزِلَهَا فَاطِمَةُ وَ ثَلَاثَةَ أَصْوَاعٍ شَعِيراً فَصَامُوا. وَ غَزَلَتْ فَاطِمَةُ جِزَّةً ثُمَّ طَحَنَتْ صَاعاً مِنَ الشَّعِيرِ فَخَبَزَتْهُ، فَلَمَّا كَانَ عِنْدَ الْإِفْطَارِ أَتَى مِسْكِينٌ فَأَعْطَوْهُ طَعَامَهُمْ وَ لَمْ يَذُوقُوا إِلَّا الْمَاءَ. ثُمَّ غَزَلَتْ جِزَّةً أُخْرَى مِنَ الْغَدِ ثُمَّ طَحَنَتْ صَاعاً فَخَبَزَتْهُ، فَلَمَّا كَانَ عِنْدَ الْمَسَاءِ أَتَى يَتِيمٌ فَأَعْطَوْهُ وَ لَمْ يَذُوقُوا إِلَّا الْمَاءَ. فَلَمَّا كَانَ مِنَ الْغَدِ غَزَلَتِ الْجِزَّةَ الْبَاقِيَة ثُمَّ طَحَنَتِ الصَّاعَ وَ خَبَزَتْهُ، وَ أَتَى أَسِيرٌ عِنْدَ الْمَسَاءِ فَأَعْطَوْهُ. وَ كَانَ مَضَى عَلَى رَسُولِ اللَّهِ أَرْبَعَةُ أَيَّامٍ وَ الْحَجَرُ عَلَى بَطْنِهِ وَ قَدْ عَلِمَ بِحَالِهِمْ ۔۔۔ مجلسی ، محمد باقر، بحار الأنوار، ج۳۵، ص ۲۴۳ ؛ تفسير القمى ، ص ٧٠٧ ۔

۲: قران کریم ، سورہ الإنسان ، ایات ۷ و۹ ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
3 + 4 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 95