جَبَلہ مکی نامی خاتون نقل کرتی ہیں کہ میں نے جناب میثم تمار سے یہ سنا کہ یہ امت دس محرم کو اپنے پیغمبر (صلی اللہ علیہ و الہ و سلم) کے نواسے کو قتل کردے گی اور خدا کے دشمن اس دن کو مبارک دن بتائیں گے ، یہ حادثہ یقینا رونما ہوکر رہے گا ، ہمیں اس سانحہ کی میرے مولا امیرالمومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام نے خبر دی ہے ، آنحضرت علیہ السلام نے مجھ سے فرمایا کہ حسین علیہ السلام پر ہر چیز آنسو بہائے گی حتی صحرا میں حیوان ، دریا میں مچھلیاں ، آسمان ، چاند ، سورج ، ستارے اور مومن انس و جن ، سب کے سب آپ پر گریہ کناں ہوں گے ۔
پھر حضرت میثم تمار نے فرمایا : اے جَبَلہ ! جان لے کہ حسین بن علی علیہما السلام قیامت کے دن سید الشھداء ہوں گے ، اپ کے ساتھ شھید ہونے والے افراد کو بھی دیگر تمام شھیدوں پر فضلیت اور فوقیت حاصل ہوگی ، اے جَبَلہ ! جب بھی تم نے دیکھا کہ سورج پر تازہ خون کی سرخی ہے تو جان لو کہ سید الشھداء حسین ابن علی علیہما السلام شھید کئے جا چکے ہیں ۔
جَبَلہ کہتی ہیں کہ ایک دن ہم گھر سے باہر آئے تو دیکھا کہ گھر کی دیواروں پر پڑنے والی سورج کی دھوپ سرخ رنگ کئے ہوئے کپڑوں کے مانند ہے تو ہم نے ایک آہ کھینچی ، گریہ کیا اور کہا: خدا کی قسم میرے سید و سردار حسین ابن علی علیہما السلام شھید کئے جاچکے ہیں ۔ (۱)
۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: بْنِ الْحُسَيْنِ بْنِ أَبِي الْخَطَّابِ عَنْ نَصْرِ بْنِ مُزَاحِمٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ عَنْ أَرْطَاةَ بْنِ حَبِيبٍ عَنْ فُضَيْلٍ الرَّسَّانِ عَنْ جَبَلَةَ الْمَكِّيَّةَ قَالَتْ سَمِعْتُ مِيثَمَ التَّمَّارِ قَدَّسَ اللَّهُ رُوحَهُ يَقُولُ وَ اللَّهِ لَتَقْتُلُ هَذِهِ الْأُمَّةُ ابْنَ نَبِيِّهَا فِي الْمُحَرَّمِ لِعَشْرٍ يَمْضِينَ مِنْهُ وَ لَيَتَّخِذَنَّ أَعْدَاءُ اللَّهِ ذَلِكَ الْيَوْمَ يَوْمَ بَرَكَةٍ وَ إِنَّ ذَلِكَ لَكَائِنٌ قَدْ سَبَقَ فِي عِلْمِ اللَّهِ تَعَالَى ذِكْرُهُ أَعْلَمُ ذَلِكَ بِعَهْدٍ عَهِدَهُ إِلَيَّ مَوْلَايَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ (ع) وَ لَقَدْ أَخْبَرَنِي أَنَّهُ يَبْكِي عَلَيْهِ كُلُّ شَيْءٍ حَتَّى الْوُحُوشُ فِي الْفَلَوَاتِ وَ الْحِيتَانُ فِي الْبَحْرِ وَ الطَّيْرُ فِي السَّمَاءِ وَ يَبْكِي عَلَيْهِ الشَّمْسُ وَ الْقَمَرُ وَ النُّجُومُ وَ السَّمَاءُ وَ الْأَرْضُ وَ مُؤْمِنُو الْإِنْسِ وَ الْجِنِّ وَ جَمِيعُ مَلَائِكَةِ السَّمَاوَاتِ وَ الْأَرَضِينَ وَ رِضْوَانُ وَ مَالِكٌ وَ حَمَلَةُ الْعَرْشِ وَ تُمْطِرُ السَّمَاءُ دَماً وَ رَمَاداً ثُمَّ قَالَ وَجَبَتْ لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى قَتَلَةِ الْحُسَيْنِ (ع) كَمَا وَجَبَتْ عَلَى الْمُشْرِكِينَ الَّذِينَ يَجْعَلُونَ مَعَ اللّهِ إِلهاً آخَرَ وَ كَمَا وَجَبَتْ عَلَى الْيَهُودِ وَ النَّصَارَى وَ الْمَجُوسِ قَالَتْ جَبَلَةُ فَقُلْتُ لَهُ يَا مِيثَمُ فَكَيْفَ يَتَّخِذُ النَّاسُ ذَلِكَ الْيَوْمَ الَّذِي قُتِلَ فِيهِ الْحُسَيْنُ (ع) يَوْمَ بَرَكَةٍ فَبَكَى مِيثَمٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ثُمَّ قَالَ يَزْعُمُونَ لِحَدِيثٍ يَضَعُونَهُ أَنَّهُ الْيَوْمُ الَّذِي تَابَ اللَّهُ فِيهِ عَلَى آدَمَ وَ إِنَّمَا تَابَ اللَّهُ عَلَى آدَمَ فِي ذِي الْحِجَّةِ وَ يَزْعُمُونَ أَنَّهُ الْيَوْمُ الَّذِي قَبِلَ اللَّهُ فِيهِ تَوْبَةَ دَاوُدَ وَ إِنَّمَا قَبِلَ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ تَوْبَتَهُ فِي ذِي الْحِجَّةِ وَ يَزْعُمُونَ أَنَّهُ الْيَوْمُ الَّذِي أَخْرَجَ اللَّهُ فِيهِ يُونُسَ مِنْ بَطْنِ الْحُوتِ وَ إِنَّمَا أَخْرَجَ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ يُونُسَ مِنْ بَطْنِ الْحُوتِ فِي ذِي الْحِجَّةِ وَ يَزْعُمُونَ أَنَّهُ الْيَوْمُ الَّذِي اسْتَوَتْ فِيهِ سَفِينَةُ نُوحٍ عَلَى الْجُودِيِّ وَ إِنَّمَا اسْتَوَتْ عَلَى الْجُودِيِّ يَوْمَ الثَّامِنَ عَشَرَ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ وَ يَزْعُمُونَ أَنَّهُ الْيَوْمُ الَّذِي فَلَقَ اللَّهُ تَعَالَى فِيهِ الْبَحْرَ لِبَنِي إِسْرَائِيلَ وَ إِنَّمَا كَانَ ذَلِكَ فِي رَبِيعٍ الْأَوَّلِ ثُمَّ قَالَ مِيثَمٌ يَا جَبَلَةُ اعْلَمِي أَنَّ الْحُسَيْنَ بْنَ عَلِيٍّ (ع) سَيِّدُ الشُّهَدَاءِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَ لِأَصْحَابِهِ عَلَى سَائِرِ الشُّهَدَاءِ دَرَجَةٌ يَا جَبَلَةُ إِذَا نَظَرْتِ السَّمَاءَ حَمْرَاءَ كَأَنَّهَا دَمٌ عَبِيطٌ فَاعْلَمِي أَنَّ سَيِّدَ الشُّهَدَاءِ الْحُسَيْنَ قَدْ قُتِلَ قَالَتْ جَبَلَةُ فَخَرَجْتُ ذَاتَ يَوْمٍ فَرَأَيْتُ الشَّمْسَ عَلَى الْحِيطَانِ كَأَنَّهَا الْمَلَاحِفُ الْمُعَصْفَرَةُ فَصِحْتُ حِينَئِذٍ وَ بَكَيْتُ وَ قُلْتُ قَدْ وَ اللَّهِ قُتِلَ سَيِّدُنَا الْحُسَيْنُ (ع) ، بحار الانوار، ج 45، ص 202 ؛ و شيخ الصدوق ، علل الشرائع ، ج 1 ص 228 ۔
Add new comment