عقاید
علمبرادار حریت حضرت سید الشھداء امام حسین علیہ السلام کے ہمراہ حق کی حمایت اور یزیدیوں سے جنگ کے لئے فقط شیعہ اور اپ کے خاندان کے لوگ یعنی بنی ہاشم ہی نہیں ائے تھے بلکہ تاریخ میں مختلف دین اور مذھب کے ماننے والوں کا تذکرہ ہے جس کی جانب ہم اس مقام پر اشارہ کریں گے ۔
حضرت آیت اللّه جوادی آملی اس سوال کے جواب میں کہ «اگر امام حسین علیہ السلام اپنی شھادت سے اگاہ تھے تو کربلا کیوں گئے اور اگر انہیں علم نہیں تھا جو روایتیں ائمہ معصومین علیہم السلام کے علم غٖیب پر دلالت کرتی ہیں ان کی تفسیر کیا ہوگی» ، فرماتے ہیں:
تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ اصحاب و انصار امام حسین علیہ السلام نے۱۰ محرم یعنی روز عاشور سے پہلے اپ قربان ہونے ، خون دینے اور جان نچھاور کرنے کا وعدہ تو کیا تھا لیکن عمل میں دیکھانے کا وقت نہیں آیا تھا ، یقینا انہوں روز عاشور سے پہلے بھوک و پیاس کی سختیاں برداشت کی تھیں مگر جان کی بازی لگانا سب ک
عقیلہ بنی ہاشم حضرت زینب سلام اللہ علیہا حضرت امام حسین علیہ السلام کی چہیتی بہن کربلا کے میدان میں موجود تھیں ، اپ نے اپنی نگاہوں سے معرکہ کربلا دیکھا ، دکھ درد برداشت کیا ، مصیتبیں اٹھائیں اور تحریک کربلا میں اہم کردار کیا جسے ہم اس مقام پر خلاصہ کے طور پر پیش کررہے ہیں ۔
تحریک کربلا میں حضرت زینب سلام اللہ علیہا کا بہت اہم کردار ہے ، اپ نے حضرت امام حسین علیہ السلام اور اپ کے با وفا ساتھیوں کی شھادت کے بعد مقصد تحریک کو دنیا کے کانوں تک پہنچایا اور اسے زندہ رکھا ، امام سجاد علیہ السلام اور دیگر تمام اسیروں کی حفاظت کی ۔
امام وقت کی حفاظت
حضرت امام حسین علیہ السلام اس حوالے سے کہ پنجتن پاک کی اخری کڑی اور خاندان عصمت و طھارت کے تیسرے معصوم امام تھے اپ کا فریضہ لوگوں میں شعور و بیداری پیدا کرنا تھا تاکہ یزید اور بنی امیہ کی جانب دین اسلام میں پیدا کی جانے والی تحریفات کا سد باب ہوسکے ۔
نو محرم کو عصر کے وقت جب شمر ابن ذی الجوشن چار ھزار کا لشکر لیکر کربلا پہنچا تو اس کی ایک سازش یہ تھی کہ وہ امام حسین علیہ السلام کے لشکر میں پھوٹ ڈال دے ، وہ اسی غرض سے حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام اور ان کے بھائیوں کے نام امان نامہ لیکر ایا ، جب حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام نے یہ سنا کہ
حضرت امیرالمؤمنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام نے اپنی اہلیہ ام البنین سلام اللہ علیہا کو خطاب کرکے فرمایا: « تمھاری انکھوں کے نور [حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام] کا خداوند متعال کے نزدیک اہم مقام ہے ، اس کے دونوں کے ہاتھوں کے عوض اسے دو پَر عطا کئے ہیں تاکہ فرشتوں کے ساتھ جنت میں پرواز کریں و
راوی نے نقل کیا ہے کہ : قال الامام السجاد علیه السلام : وَ اِنَّ لِعَمِیَ العَبّاسِ مَنزِلَهً یَغبِطُهُ عَلَیها جَمیعُ الشُّهَداء یَومَ القِیامَه ۔ (۱)
حضرت امام سجاد علیہ السلام نے فرمایا : قیامت کے دن میرے چچا عباس کا وہ مقام ہے جسے دیکھ کر تمام شھداء تعجب کریں گے ۔
امام حسین علیہ السلام کے سلسلہ میں مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے فراوان ، کثیر اور لاتعداد روایتیں اور حدیثیں منقول ہوئی ہیں لہذا ضروری ہے کہ امام حسین علیہ السلام رسول خدا (ص) کی نگاہ سے بیان اور معرفی کئے جائیں ، ان احادیث میں سے ایک حدیث «اِنَّ لِقَتْلِ الْحُسَیْنِ علیه