رسول خدا (ص) نے نجران کے پادری«ابوحارثہ» کو خط لکھا اور نجرانیوں کو اسلام کی دعوت دی ، نجران کے ایک باشندہ نے کہا میں نے اپنے دینی پیشواوں سے سنا ہے کہ ایک دن منصب نبوت نسل اسحاق سے نسل اسماعیل میں منتقل ہوجائے گا ، بعید نہیں محمد وہی بشارت شدہ پیغمبر ہوں ۔
نجران کے ۶۰ تعلیم یافتہ اور دانشور جس میں علماء بھی تھے مدینہ روانہ ہوئے تاکہ نبوت کی دلیلیں دریافت کرسکیں ، وہ لوگ انحضرت سے محو گفتگو ہوئے تو حضرت نے انہیں ایک خدا کی پرستش اور اس کے احکام کی اطاعت کی دعوت دی ۔
نجرانیوں نے کہا : اگر اسلام سے مراد خدا پر ایمان لانا ہے تو ہم پہلے ہی اس پر ایمان لاچکے ہیں اور اس کے احکامات پر عمل کرتے ہیں ۔
رسول خدا (ص) نے ان کے جواب میں فرمایا: تم لوگ سؤر کا گوشت کھاتے ہو ، صلیب کی پوجا کرتے ہو اور حضرت عیسائی (ع) کو خدا کا بیٹا مانتے ہو یہ اسلام کے خلاف ہے ۔
نجرانیوں نے کہا کہ اپ بغیر باپ کے پیدا ہوئے لہذا خدا کے بیٹے ہیں ، مگر رسول خدا (ص) انہیں جواب دیا کہ یہ کوئی فضیلت نہیں ہے ، اپ کی خلقت بھی حضرت ادم کے مانند ہے کہ خدا نے انہیں مٹی سے بنایا اور کہا كُنْ فَيَكُونُ تو وہ وجود میں آگئے ۔
نجرانی انحضرت کا برجستہ جواب سن کر مبہوت ہوگئے لہذا انہوں نے جدل کرنا شروع کردیا اور رسول خدا(ص) کو مباہلہ کی پیشکش کی ، اس وقت خدا کی وحی نازل ہوئی اور اپ کو مباہلہ کا حکم دیا کہ تم اپنے بیٹوں کو لاؤ ہم اپنے بیٹوں کو لائیں ، تم اپنی عورتوں کو لاؤ ہم اپنی عورتوں کو لائیں ، تم اپنے نفسوں کو لاؤ ہم اپنے نفسوں کو لائیں ، پھر مباہلہ کریں اور جھوٹے پر خدا کی لعنت بھیجیں ۔
مباہلہ مدینہ سے باہر صحرا میں ہونا طے پایا رسول خدا(ص) نے مسلمانوں میں سے فقط چار افراد ، علی ، فاطمہ ، حسن و حسین علیہم السلام کو اپنے ہمراہ لیا ، ان شخصیتوں کو دیکھر نجرانیوں کے بدن تھرتھرا گئے اور انہوں نے مباہلہ کے بجائے حضرت (ص) سے صلح کرلی ۔
اس وقت حضرت جبرئیل امین نازل ہوئے اور رسول خدا (ص) سے فرمایا : خداوند متعال اپ پر سلام و درود بھیجتا ہے اور فرماتا ہے میری جلالت کی قسم کہ اگر اپ اپنے اہلبیت علیہم السلام کے ہمراہ پوری دنیا سے بھی مباہلہ کرتے تو آسمان زمین پر گرجاتا ، پہاڑ ٹکڑے ٹکڑے ہوجاتے اور زمین دھنس جاتی ، اس وقت رسول خدا (ص) نے اپنا سر سجدے میں رکھدیا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: قران کریم ، سورہ ال عمران ، ایت ۶۱ ۔
۲: مجلسی ، محمد باقر، بحار الانوار، ج ۲۱ ، ص ۲۸۵ ؛ و ویکی شیعہ ، داستان مباہلہ ۔
Add new comment