شھادت سے آگاہ ہونے کے باوجود امام حسین علیہ السلام نے کیوں قیام کیا ؟

Mon, 08/07/2023 - 07:02

حضرت آیت اللّه جوادی آملی اس سوال کے جواب میں کہ «اگر امام حسین علیہ السلام اپنی شھادت سے اگاہ تھے تو کربلا کیوں گئے اور اگر انہیں علم نہیں تھا جو روایتیں ائمہ معصومین علیہم السلام کے علم غٖیب پر دلالت کرتی ہیں ان کی تفسیر کیا ہوگی» ، فرماتے ہیں:  

الف: کبھی حالات اس طرح پیش آتے ہیں کہ انسان اپنے مقصد تک پہنچنے کے لئے بعض اعمال کو انجام دینے پر مجبور ہے چاہے اس راہ میں اُسے اپنی جان ہی کیوں نہ گنوانی پڑے جیسے ابتدائے اسلام میں رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ و سلم کی رکاب میں لڑی جانے والی جنگوں میں شریک ہونے والے افراد کو اپنی شھادت کا گمان تھا مگر پھر بھی وہ جنگ کی غرض سے گئے اور پیچھے نہیں ہٹے کیوں کہ ایک مقصد کے تحفظ اور اس کی بقا کے لئے یہ چیز ضروری و لازمی تھی ۔

کربلا کی جانب امام حسین علیہ السلام کا قدم بھی اسی کے مانند تھا کیوں کہ حکومت یزید اس قدر دین اسلام کے بتائے ہوئے راستہ سے دور ہوگئی تھی کہ اگر امام حسین علیہ السلام اور اپ کے اصحاب باوفا نے قیام نہ کیا ہوتا تو اسلام مٹ جاتا جیسا کہ امام حسین علیہ السلام نے اپنے تقریر میں فرمایا:  «و علی الاسلام السّلام اذ قد بلیت الأمّت براع مثل یزید ؛ اور ایسے اسلام پر جس کی ریاست یزید [ملعون] جیسے انسان کے ہاتھ لگ جائے تو فاتحہ پڑھ دینا چاہئے» (۱) ، یہ انحراف امام حسین علیہ السلام کی شھادت کے بغیر درست نہیں ہوسکتا تھا اسی بنیاد امام حسین علیہ السلام نے یہ راستہ اپنایا اور سرزمین کربلا پہنچے ۔

ب: پیغمبراکرم صلی اللّه علیہ وآلہ وسلم و ائمہ اطهار علیہم السلام دو طرح کے علم مالک ہیں :

۱: وہ علوم جو معمولی طریقہ اور راستہ سے حاصل ہوں ۔

۲: وہ علوم جو غیرمعمولی طریقہ اور راستہ سے حاصل ہوں ۔

اس لحاظ سے کہ دنیا وظائف پر عمل کرنے کی جگہ اور مقام ہے ہمارے نوری راہنما اور ہادی بھی عام لوگوں کی طرح زندگی بسر کرنے اور خدا کی جانب سے ان کے دوش پر ڈالی گئی تکلیفوں اور وظائف پر عمل کرنے پر موظف تھے ، عام حالات میں وہ غیر معمولی علوم یعنی علم غیب پر عمل نہیں کرسکتے تھے ، تاریخ میں اس طرح کے لاتعداد اور کثیر مصدایق و موارد موجود ہیں جن کا اس مختصر تحریر میں ذکر کرنا مناسب اور ممکن نہیں ہے ۔

امام حسین علیہ السلام بھی اپنی شھادت کا علم رکھنے کے باوجود عمل کے میدان میں عام لوگوں کی طرح زندگی گزارنے پر موظف تھے نیز جیسا کہ امام علیہ السلام نے خود بھی فرمایا دین اسلام کو شھادت اور خون کی ضرورت تھی لہذا امام حسین علیہ السلام اور اپ کے باوفا ساتھیوں نے شھادت اپنایا اور اسلام کی راہ میں اپنے خون کا نذرانہ پیش کیا تاکہ دین اسلام محفوظ ہوجائے اور ایسا ہی ہوا بھی کہ یزید ملعون اپنے مقصد میں ناکام ہوگیا مگر امام حسین علیہ السلام سرکٹا کر بھی کامیاب و کامران ہوگئے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

۱: موسوعة كلمات الامام الحسين عليہ السلام ، ص 285، ح252  ؛ و سید بن طاووس ، لہوف ، ص 99 ؛ و مجلسی ، محمد باقر، بحارالانوار، ج 1، ص 184 ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 24