حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام معصوم اماموں کی نگاہ میں

Wed, 08/02/2023 - 05:08

حضرت امیرالمؤمنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام نے اپنی اہلیہ ام البنین سلام اللہ علیہا کو خطاب کرکے فرمایا: « تمھاری انکھوں کے نور [حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام] کا خداوند متعال کے نزدیک اہم مقام ہے ، اس کے دونوں کے ہاتھوں کے عوض اسے دو پَر عطا کئے ہیں تاکہ فرشتوں کے ساتھ جنت میں پرواز کریں ویسے ہی جیسے جعفر ابن ابی طالب [سلام اللہ علیہ] کو ملے ہیں ، پھر اپ علیہ السلام نے حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام کو اواز دی اور کہا اگے او ، اپ مولا کے قریب گئے اور جاکر کھڑے ہوگئے ، امام علی علیہ السلام نے اپنے ہاتھوں سے ان کی کمر پہ شمشیرباندھی اور اپ کو بھری نگاہوں سے دیکھا اور انکھوں میں اشک بھر لئے ، پھر فرمایا: میری نگاہیں دیکھ رہی ہیں کہ دشمن نے میرے لال کو اپنے گھیرے میں لے رکھا ہے اور وہ داہنے اور بائیں ہاتھوں سے دشمن پر حملہ ور ہیں یہاں تک اس کے دونوں ہاتھ کٹ گئے » ۔

حضرت امام حسن مجتبی علیہ السلام کے دور خلافت و امامت میں جب اپ (ع) معاویہ سے صلح کرنے بعد مدینہ واپس لوٹ رہے تھے تو حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام کے اپ کے ہمراہ ضرورتمندوں کی مدد میں مصروف تھے اور امام حسن علیہ السلام کے تحفے لوگوں کے درمیان تقسیم فرما رہے تھے ، اپ کو اس دوران «باب الحوائج» کا لقب دیا کیوں کہ اپ نے معاشرہ کے محرومین اور ضرورتمندوں کی حمایت فرمائی تھی اور ان کی ضرورتوں کو پورا کیا تھا ۔

حضرت امام حسین علیہ السلام نے جس وقت ۲۸ صفر سن ۶۰ ھجری کو مدینہ سے نکلنے کا ارادہ کیا تو اواز دی میرا بھائی کہاں ہے ، ماہ بنی ہاشم کہاں ہے ؟ حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام نے جواب دیا اقا اقا میں حاضر ہوں ! اس وقت امام حسین علیہ السلام نے فرمایا: اے میرے بھائی میرا گھوڑا لے او ، تو حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام اپ کا گھوڑا لیکر حاضر ہوئے ۔

امام سجاد علیہ السلام فرماتے ہیں : «رَحِمَ اللهِ العَبّاس فَلَقَد آثَرَ وَ اَبلی وَ فَدی اَخاهُ بِنَفسِه حَتّی قَطَّعتُ یَداهُ فَاُبَدِلهَ اللهِ (عزوجل) بِهِما جِناحَین یَطیرُ بِهِما مَعَ المَلائِکَهِ فِی الجَنَّه کَما جَعَلَ جَعفَرَ ابنَ اَبی طالِب وَ اِنَّ لِلعَبّاسِ عِندَاللهِ (تبارک وتعالی) مَنزِلَهً یَغبِطُهُ بِها جَمیعِ الشُّهَداءِ یَومَ القِیامَه» (۱) خداوند متعال حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام پر رحمت نازل کرے کہ انہوں نے ایثار و فداکاری کا حق ادا کردیا ، خوب امتحان دیا اور اپنے بھائی پر اپنی جان قربان کردی یہاں تک اپ کے دونوں ہاتھ قلم کردیئے گئے ، خداوند متعال نے ان دونوں ہاتھوں کے بدلے اپ کو دو بال و پر عطا کئے جس کے وسیلہ اپ جنت میں پرواز کرتے ہیں جس طرح جعفر ابن ابی طالب کو دوبال و پر عطا ہوئے تھے ، یقینا قیامت کے دن خداوند متعال کے نزدیک حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام کا وہ مقام ہے جسے دیکھ کر تمام شھداء تعجب کریں گے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ :

۱: مجلسی ، محمد باقر، بحار الانوار ،ج۴۴، ص۲۹۸ ۔

https://hawzah.net/fa/Article/View/98940/

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
5 + 15 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 89