امام سجاد
امام سجاد علیہ السلام نے فرمایا:
الْقَوْلُ الْحَسَنُ يُثْرِى الْمالَ وَ يُنْمِى الرِّزْقَ وَ يُنْسِئُ فِى الاَْجَلِ وَ يُحَبِّبُاِلَى الاَْهْلِ وَ يُدْخِلُ الْجَنَّةَ (۱)
رضائے الٰہی کی تلاش
امام زین العابدین -فقراء کے ساتھ حُسن سلوک میں صرف خوشنودی پروردگارپر نظر رکھتے تھے۔ آپ کے عطیات وصدقات میں ذرہ برابربھی دنیا کی کسی اور غرض کادخل نہیں ہوتا تھا۔
ھندوستان کے معروف شیعہ عالم دین حجت الاسلام والمسلمین سيد منظورعلی نقوی نے یوم ولادت امام سجاد علیہ السلام کے موقع پر منعقد پروگرام سے خطاب میں کہا کہ آج کی جو سب سے بڑی مشکل ہے جس سے ہر نوجوان روبرو ہے وہ صبر و استقامت کا ختم ہو جانا ہے اور یقیناً اس کا انسان کی پر سکون زندگی سے بہت اہم تعلق ہے۔
حضرت امام سجاد علیہ السلام نے ایک روایت میں نماز پڑھنے کے طریقہ میں سلسلہ میں فرمایا:
إذا صَلَّيتَ فَصَلِّ صَلاةَ مُوَدِّعٍ
جب بھی نماز پڑھو تو اس طرح پڑھو کہ گویا اپنی آخری نماز پڑھ رہے ہو۔
بحار الأنوار ، ج ۷۸ ، ص ۱۶۰
خلاصہ: حضرت امام سجاد (علیہ السلام) نے شام میں یزید اور لوگوں کے سامنے جو خطبہ ارشاد فرمایا، جس سے اس ظالم کی حکومت کے ستون ہل گئے اور لوگ رونے لگے، یہودی عالم نے بھی یزید کی مذمت کی، اور امامؑ کا خطبہ سامعین پر اتنا اثرانداز ہوا کہ یزید نے خوفزدہ ہوتے ہوئے اذان کے ذریعہ امامؑ کے خطبہ کو روک دیا۔ اس مضمون میں اس خطبہ کے بارے میں چند نکات اور حالات کا تذکرہ ہے۔