امام سجاد
اہلبیت طاہرین علیہم السلام کے گھرانے سے تعلق رکھنے والی خواتین ، معصوم بچوں اور غل و زنجیروں میں جکڑے ہوئے امام زین العابدین سید الساجدین حضرت علی بن الحسین علیہ السلام کو قیدیوں کی شکل میں جب یزید پلید کے محل میں داخل کیا گیا تو سات سو کرسی نشین سامنے تھے ، ان ہستیوں کو قیدی اور غلاموں کی شکل می
مشھور مورخین کے نقل کے مطابق امام سجاد علیہ السلام ۵ شعبان سن ۳۸ هجری قمری کو مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے ، اس لحاظ سے اپ نے اپنی عمر کا دو سال امام علی علیہ السلام کے ہمراہ ، ۱۰ سال امام حسین مجتبی اور ۱۱ سال امام حسین علیہما السلام کے ساتھ گزارا ، کربلا میں اپ کی عمر ۲۳ یا ۲۴ سال تھی ۔
امام سجاد عليہ السلام نے فرمایا: لَوْ یَعْلَمُ النّاسُ ما فى طَـلَبِ الْعِلْمِ لَطَـلَبوهُ وَ لَو بِسَفْکِ الْمُهَجِ وَ خَوضِ اللُّجَجِ اِنَّ اللّه تَبارَکَ وَ تَعالى اَوحى اِلى دانيالَ: اِنَّ اَمْقَتَ عَبيدى اِلَىَّ الْجاهِلُ الْمُسْتَخِفُّ بِحَقِّ اَهْلِ الْعِلْمِ ، التّارِکُ لِلاِقْتِداءِ بِه
امام زین العابدین سید الساجدین ذوالثفنات حضرت علی بن الحسین علیہ السلام کا جاہلیت کے نمائندوں کے روبرو شجرہ خبیثہ کے پروپیگنڈے کے مقابل دشمنوں کے سامنے ، عظیم الشان جہاد ، تاریخ امامت کا وہ درخشاں باب ہے جسے کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔
امام سجاد علیہ السلام نے فرمایا : أَیُّهَا النَّاسُ أُعْطِینَا سِتّاً وَ فُضِّلْنَا بِسَبْعٍ أُعْطِینَا الْعِلْمَ وَ الْحِلْمَ وَ السَّمَاحَةَ وَ الْفَصَاحَةَ وَ الشَّجَاعَةَ وَ الْمَحَبَّةَ فِی قُلُوبِ الْمُؤْمِنِینَ وَ فُضِّلْنَا بِأَنَّ مِنَّا النَّبِیَّ الْمُخْتَارَ مُحَمَّداً وَ مِنَّا الصِّ
اہلبیت طاہرین علیہم السلام کے گھرانے سے تعلق رکھنے والی خواتین ، معصوم بچوں اور غل و زنجیروں میں جکڑے ہوئے امام زین العابدین سید الساجدین حضرت علی بن الحسین علیہ السلام کو قیدیوں کی شکل میں جب یزید پلید کے محل میں داخل کیا گیا تو سات سو کرسی نشین سامنے تھے ، ان ہستیوں کو قیدی اور غلاموں کی شکل می
کربلا کا واقعہ ایک ایسا عظیم اور بےنظیرحادثہ ہے جسے چودہ صدیاں گذرنے کے باوجود فراموش نہیں کیا جاسکتا اور وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ اس واقعہ کی اہمیت ، جاذبیت اور اثرگذاری میں روز افزوں اضافہ ہو رہا ہے اور بشریت پہلے سے زیادہ انسانی سعادت فلاح اور بہبود کیلے اس واقعہ کی محتاج ہے کیونکہ انسانی اور اس
علم اور دانش انسانی اقدار و منزلت اور عظمت کا بہترین معیار ہے ، اور خداوند متعال کے فرمان کے مطابق انسان علم کی وجہ سے دوسروں سے بالاتر ہے ، « الَّذِينَ آمَنُوا مِنْکُمْ وَ الَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ دَرَجَاتٍ وَ اللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ» ۔ (1)
ایک قدیم کہاوت ہے"جسکی لاٹهی اسکی بهینس" اور یہ کہاوت معرکہ کربلا پر پوری طرح سے صادق آتی ہے۔ یہ کب ہوتا ہے، جب حاکم وقت اپنی من مانی کرنا چاہتا ہے اور جو کوئی بهی اس کے راستہ میں آئے اسے بے دردی سے کچل دیتا ہے۔ جس پر ظلم کیا گیا یا جسے قتل کیا گیا اس کی شخصیت کے لحاظ سے اگر ضرورت ہوتو اس کے خل