شیطان
قرآن کا نزول قلب پیغمبر(ص)، شب قدر کا نزول ماہ رمضان اور...اسی طرح شیطان کا بھی نزول ہے جہاں اسکی آمد و رفت رہتی ہے ہمیں ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے کہ کہیں اسکے نزول کا مقام ہمارا قلب نہ بن جائے۔
نفس کی شرارت سے ہمیشہ امان طلب کرتے رہنا چاہیئے جسمیں کچھ لڑائی جھگڑے کی صورت میں تو کبھی کبھی الگ الگ اخلاقی بیماریوں کی شکل میں سامنے آتے رہتے ہیں۔
امیرالمومنین (علیه السلام):
«فَرَکِبَ بِهِمُ الزَّلَلَ، وَ زَيَّنَ لَهُمْ الْخَطَل»
[شیطان نے] اپنے دوستوں کو لغزشوں کے سواری پر سوار کردیا ہے اور گمراہی اور انحراف کو ان کے لئے زینت دے رکھی ہے۔
(نهج البلاغه، خطبه 7)
امیرالمومنین (علیه السلام):
«اتَّخَذُوا الشَّيْطَانَ لأَمْرِهِمْ مِلَاكاً واتَّخَذَهُمْ لَه أَشْرَاكاً ...»
(نهج البلاغه، خطبه 7)
ان لوگوں نے شیطان کو اپنے امور کا معیار بنالیا ہے اور شیطان نے انہیں اپنا آلہ کار قرار دے دیا ہے۔
«وَدَّ كَثِيرٌ مِّنْ أَهْلِ الْكِتَابِ لَوْ يَرُدُّونَكُم مِّن بَعْدِ إِيمَانِكُمْ كُفَّارًا حَسَدًا...»
«بہت سے اہلِ کتاب یہ چاہتے ہیں کہ تمہیں بھی ایمان کے بعد کافر بنالیں وہ تم سے حسد رکھتے ہیں...»
(البقرة 109)
خلاصہ: شیطان پیروی یعنی خدا کی نافرمانی اور خدا کی نافرمانی یعنی جنت سے نکالا جانا۔
خلاصہ: جس نے خدا کی اطاعت نہیں کی وہ شیطان کی پیروی کرنے والوں میں سے ہے اور جو شیطان کی پیروی کرتا ہے وہ کافر ہے۔
«اللَّهُمَّ لَا تَجْعَلْ لَهُ فِی قُلُوبِنَا مَدْخَلًا»
بار الہا! ہمارے دلوں میں شیطان کے داخل ہونے کا کوئی راستہ قرار نہ دینا۔
(صحیفہ سجادیہ، سترہویں دعا، چھٹا حصہ)
«اللَّهُمَّ إِنَّا نَعُوذُ بِک مِنْ نَزَغَاتِ الشَّیطَانِ الرَّجِیمِ...»
«بار الہا! ہم مردود شیطان کے وسوسوں سے تیری پناہ مانگتے ہیں ...»
(صحیفہ سجادیہ، سترہویں دعا، پہلا حصہ)
خلاصہ: قرآن مجید کے مطابق شیطان کے حملہ اور وسوسہ سے بچنے کیلئے ضروری ہے کہ انسان میں دو صفات موجود ہوں۔