قرآن کا نزول قلب پیغمبر(ص)، شب قدر کا نزول ماہ رمضان اور...اسی طرح شیطان کا بھی نزول ہے جہاں اسکی آمد و رفت رہتی ہے ہمیں ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے کہ کہیں اسکے نزول کا مقام ہمارا قلب نہ بن جائے۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ شیاطین کس پر نازل ہوتے ہیں؟هلْ أُنَبِّئُکُمْ عَلیٰ مَنْ تَنَزَّلُ الشَّیٰاطِینُ؟! تَنَزَّلُ عَلیٰ کُلِّ أَفّٰاکٍ أَثِیمٍ؛کیا ہم آپ کو بتائیں کہ شیاطین کس پر نازل ہوتے ہیں؟! وہ ہر جھوٹے اور بدکردار پر نازل ہوتے ہیں۔[شعراء/ ۲۲۱ و ۲۲۲]
أَفّٰاک؛ صغیۂ مبالغہ ہے«إفک» سے، جس سے مراد ایسا شخص ہے کہ جو بہت زیاده جھوٹ بولتا ہو یا بڑے بڑے جھوٹ بولتا ہو، یعنی کذّاب ہو۔
أَثِیم؛«إثم» سے ہے،مجرم اور گنہگار کے معنوں میں، یہ لفظ بھی مبالغہ کا معنی دیتا ہے یعنی ہر وہ شخص جو بہت زیادہ گناہ کرتا ہے۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ گناه سے بھی بدترکیا ہے ؟! گناہ کی تکرار، گناه پر اصرار اور مسلسل گناه پر گناه کرتے ہی رہنا، ساتھ ہی اس گناہ کا انسان کے مزاج میں شامل ہوجانا ...
کوئی جو بہت زیادہ جھوٹ بولتا ہو،اور یہ گناه اس کی زندگی کا ایک حصہ بن گیا ہو،اور اسکا کوئی کام جھوٹ کے بغیر آگے نہ بڑھتا ہو،ایسا شخص«أَفّٰاکٍ أَثِیمٍ» ہے۔
یہ شخص وہی ہے کہ جس کے بارے میں قرآن کہتا ہے کہ اس پر شیاطین نازل ہوتے ہیں...ایک ایسا شخص جو کاروبار کرتا ہو،پڑھائی کرتا ہو یا اپنے کنبہ کے ساتھ بات چیت میں مصروف ہو، بس جھوٹ اور چالبازیوں سے کام چلاتا ہو۔
یہاں تک کہ امام باقر(ع) فرماتے ہیں: إِنَّ الْکَذِبَ هُوَ خَرَابُ الْإِیمَانِ، جھوٹ میں ایمان کی تباہی ہے[اصول کافی، ج۲، ص ۳۳۹]
لہٰذا جس طرح ہوائی جہاز کے اترنے کا مقام ہوائی اڈہ ہے، اسی طرح شیطان کا ہوائی اڈہ جھوٹے انسان کا قلب بن جاتا ہے۔
Add new comment