شیطان
خلاصہ: شیطان شہوت اور ھوس کو غالب کرنے کی کوشش کرتا ہے تاکہ وہ برا کام انسان کی نظر میں عاقلانہ، منطقی اور اچھا کام نظر آئے۔
خلاصہ: شیطان جب انسان پر مسلط ہوجاتا ہے تو گناہ اسکی نظر میں چھوٹے نظر آنے لگتے ہیں اور شیطان اس قدر انسان کے دل کو تاریک کردیتا ہے تاکہ وہ ہرگز سعادت کے راستہ کو طے نہ کرسکے۔
خلاصہ:جب کبھی گناہ کے ارتکاب کے وقت انسان کا ضمیر اسے ندا دیتا ہے تو شیطان یہ کہہ کر ضمیر کو خاموش کرادیتا ہے کہ ابھی بڑی عمر پڑی ہے۔
خلاصہ: بعض افراد لوگوں کے عیب تلاش کرتے ہیں، یہ افراد اس کام کے ذریعے شیطان کے چنگل میں پھنس جاتے ہیں، اور بعض افراد اپنے عیب تلاش کرتے ہیں، یہ افراد شیطان کے چنگل سے بھاگ جاتے ہیں۔
خلاصہ: شیطان جو انسان کو گمراہ کرتا ہے اس کا ایک طریقہ کار یہ ہے کہ قدم بہ قدم انسان کو گمراہی کی طرف لے جاتا ہے، لہذا انسان اپنی زندگی کے مختلف مسائل میں خیال رکھے کہ جو شخص اسے گناہ کی طرف مائل کررہا ہے، یہ بات ایک گناہ پر نہیں رکے گی، بلکہ ہوسکتا ہے کہ قدم بہ قدم اس کو گمراہی کی طرف لے جائے کہ انسان کو معلوم بھی نہ ہوپائے کہ دھوکہ کا شکار ہوکر گمراہ ہورہا ہے۔
خلاصہ: گناہ اگرچہ ظاہری طور پر لذت کا باعث ہو، مگر یہ لذت شیطان اس میں ڈال دیتا ہے جو انسان کو دھوکہ دینے کے لئے ہوتی ہے، جبکہ درحقیقت گناہ کا باطن زہریلا اور نفرت کا باعث ہوتا ہے۔
خلاصہ: انسان گناہ کی طرف پہلا قدم نہ اٹھائے، کیونکہ شیطان دوسرا قدم اٹھانے کا وسوسہ کرے گا، اسی طرح قدم بہ قدم گناہ کی طرف دھکیل دے گا۔
خلاصہ: ا انسان کو خیال رکھنا چاہیے کہ شیطان کے وسوسہ سے بچے، کیونکہ شیطان کسی بھی بات یا سوچ سے انسان کو گمراہ کرسکتا ہے۔
خلاصہ: گناہ کو چھوٹا سمجھنا سب سے بہت بڑا گناہ ہے۔
امام جعفر صادق(علیہ السلام) شیطان کے تین ایسے کاموں کی طرف اشارہ فرمارہے ہیں کہ جس کے بعد شیطان انسان کو اس کے حال پر چھوڑ دیتا ہے: «قَالَ إِبْلِیسُ لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَیْهِ لِجُنُودِهِ إِذَا اسْتَمْکَنْتُ مِنِ ابْنِ آدَمَ فِی ثَلَاثٍ لَمْ أُبَالِ مَا عَمِلَ فَإ