شیطان
امیرالمؤمنین حضرت علی ابن ابی طالب علیہما السلام نے مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صل اللہ علیہ و الہ وسلم سے نقل فرمایا کہ " إنّ إبليسَ رَضِيَ مِنكُم بالمُحَقَّراتِ ؛ (۱) ابلیس حقیر گناہوں کی انجام دہی پر بھی اپ سے راضی و خوشنود ہوجاتا ہے ۔
خداوند متعال نے شیطان کو انسانوں کی آزمائش، امتحان اور اس کی منزلت، درجات و گریڈ کے تعین کیلئے پیدا کیا ہے، بلا شک و شبھہ اس امتحان کے بغیر کسی کی منزلت و مقام معین نہیں ہوسکتا، امتحان اور آزمائش کے نتیجہ میں ہی افراد مختلف درجات حاصل کرپاتے ہیں ۔
ابن ابی مقدام کہتے ہیں کہ ہم نے امام محمد باقر علیہ السلام سے سوال کیا خداوند متعال نے حضرت حوا علیہا السلام کو کس چیز سے پیدا کیا تو حضرت علیہ السلام نے سوال کیا لوگ کیا کہتے ہیں ؟
شیطان نے بارگاہ الھی سے نکالے جانے کے بعد خداوند متعال سے کچھ درخواست کی ، از جملہ اس نے کہا کہ مجھے قیامت کے دن تک جب انسان دوبارہ زندہ کئے جائیں گے مہلت دے تو خداوند متعال نے فرمایا کہ میں نے تجھے مہلت دے دی « قَالَ اَنۡظِرۡنِیۡۤ اِلٰی یَوۡمِ یُبۡعَثُوۡنَ قَالَ اِنَّکَ مِنَ الۡمُنۡظَرِیۡنَ » اس
مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی الله علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا : اَلا اُخْبِرُکُمْ بِشَیْءٍ اِنْ اَنـْتُمْ فَعَلْتُموهُ تَباعَدَ الشَّیْطانُ مِنْـکُمْ کَما تَباعَدَ الْمَشْرِقُ مِنَ الْمَغْرِبِ؟
بہت سارے ایسے کام اور اعمال ہیں جنہیں مومن پہلی مرتبہ انجام دینے سے کتراتا ہے اور دامن بچاتا ہے مگر چھوٹے موٹے اور معمولی گناہوں کی انجام دہی اسے دیگر اور بڑے گناہوں کو انجام دینے پر تیار اور امادہ کردیتے ہیں نتیجہ میں کل وہ جس کام کو انجام دینے پر راضی نہ تھا اب اسی کام کو انجام دینے میں کسی قسم
امیرالمؤمنین حضرت علی ابن ابی طالب علیہما السلام نے مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صل اللہ علیہ و الہ وسلم سے نقل فرمایا کہ " إنّ إبليسَ رَضِيَ مِنكُم بالمُحَقَّراتِ ؛ (۱) ابلیس حقیر گناہوں کی انجام دہی پر بھی اپ سے راضی و خوشنود ہوجاتا ہے ۔
ہم نے گذشتہ تحریر میں اس بات کی جانب اشارہ کیا تھا کہ دنیا ہمارے لئے منزل امتحان ہے اور اس امتحان سے کوئی بھی مستثنی نہیں، نبی، رسول، ولی خدا یا امام سبھی اس منزل امتحان کو طے کرتے ہیں کہ جیسا کہ قران نے کریم نے جناب ابراھیم علیہ السلام کے سلسلہ میں بیان کیا کہ ہم نے ان سے اپنے لاڈلے بیٹے کی قربا