ماہ مبارک رمضان میں قران پڑھنے والے بعض افراد ، ایتوں کو غلط پڑھتے ہیں ، قران کوغلط پڑھنا روزہ کے باطل ہونے کا سبب نہیں ہے کیوں کہ غلط پڑھنا خدا پر جھوٹ باندھنا محسوب نہیں ہوگا ۔
جان بوجھ کر جھوٹ باندھنا اس وقت کہتے ہیں جب آگاہ ہو کہ جھوٹ ہے پھر بھی کہے کہ خدا نے یوں کہا ہے ، ہاں اگر مزاح میں کوئی بات نقل کی جائے تو روزہ باطل نہیں ہوگا مگر مزاح کرنے والا گناہگار ہے اور فعلِ حرام کا مرتکب ہوا ہے ۔ (۱)
زیادہ تر مراجع کرام اس بات کے قائل ہیں کہ بھول کر قران کریم یا حدیث کو غلط پڑھنے سے روزہ باطل نہیں ہوتا ۔ (۲)
ایت اللہ مکارم شیرازی اس استفتاء کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں:
جان بوجھ کر قران کریم کو غلط پڑھنے اور اسے کلام خدا کی جانب منسوب کرنے سے احتیاط واجب کی بناء پر ایسے انسان کا روزہ باطل ہے ۔ (۳)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: فقہی مسائل کے ماھر حجت الاسلام والمسلمین حسین وحید پور ۔
۲:توضیح المسائل ده مرجع، م 1596 و 1598؛ امام خمینی رہ، استفتائات، ج1، (احکام روزه)، با استفاده از س 18 و العروه الوثقی مع تعلیقات، ج2، (المفطرات)، قبل از م 19، الخامس؛ ایت اللہ بہجت، استفتائات، ج2، با استفاده از س 2857؛ ایت اللہ سبحانی، توضیح المسائل، م 1515 و 1517؛ ایت اللہ سیستانی، العروه الوثقی مع تعلیقه، ج2، (المفطرات)، قبل از م 19، الخامس ۔
۳: سایت مکارم داٹ آئی آر ۔
Add new comment