ماہ مبارک رمضان میں ڈینٹیسٹ کے پاس جانے اور دانتوں کے بھروانے میں کوئی ھرج نہیں مگر روزہ دار اس بات کا مکمل خیال رکھے کہ کوئی چیز اس کے حلق میں نہ جانے پائے کیونکہ دانتوں کے بھروانے میں گندا پانی زیادہ نکلتا ہے جو حلق تک پہنچ سکتا ہے ، لہذا اگر روزہ دارہ اس بات کا احتمال دے کہ دانتوں کے بھروانے میں کچھ چیزیں اس کے گلے میں جاسکتیں ہیں تو ھرگز ڈینٹیسٹ کے پاس نہ جائے اور دانت نہ بھروائے ، لیکن اگر اسے اس بات کا علم یا یقین نہیں ہے کہ کوئی چیز اس کے حلق تک پہنچ سکتی ہے اور اتفاقا کوئی چیزیں اس کے گلے تک پہونچ جائے تو روزہ باطل نہیں ہوگا ۔
ماہ مبارک رمضان میں روزہ کی حالت میں جان بوجھ کر دانتوں کا خون پی جانے والے کا روزہ باطل ہے، ایسے انسان کو قضا و کفارہ دونوں ہی بھرنا پڑے گا، لیکن اگرمسئلہ کی لا علمی کی بنیاد پر خون پیا ہے تو فقط روزہ باطل ہے کفارہ ضروری نہیں ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
فقہی مسائل کے ماھر حجت الاسلام و المسلمین حسین وحید پور
Add new comment