ماہ رمضان ، ماہ نزول قرآن ہے، روزے بھی رکھیئے ! اور اپنی زبانوں کو تلا وت سے، کانوں کو سماعت سے اور دلوں کو قرآن کریم کے معانی اور مطالب میں غور و تدبر سے معطر اور منور بھی کیجئے ! وہ خوش نصیب انسان جو بندوں کے نام ، اللہ کے پیغام اور اسکے کلام کو سمجھنا اور اس پر عمل کرنا چاہتے ہیں ، ان کے لئے ہر روز تلاوت کیے جانے والے ایک پارہ کا خلاصہ پیش کیا جا رہا ہے۔اور یہ اس سلسلے کے دسویں پارے کا خلاصہ ہے، کیا عجب کہ یہ خلا صہ ہی تفصیل کے ساتھ قرآن کریم کے مطالعہ اور اس کے مشمولات کے ذریعہ عمل پر آمادہ کر دے ۔
وَاعْلَمُوا أَنَّمَا غَنِمْتُم مِّن شَيْءٍ فَأَنَّ لِلَّـهِ خُمُسَهُ وَلِلرَّسُولِ وَلِذِي الْقُرْبَىٰ وَالْيَتَامَىٰ وَالْمَسَاكِينِ وَابْنِ السَّبِيلِ إِن كُنتُمْ آمَنتُم بِاللَّـهِ وَمَا أَنزَلْنَا عَلَىٰ عَبْدِنَا يَوْمَ الْفُرْقَانِ يَوْمَ الْتَقَى الْجَمْعَانِ ۗ وَاللَّـهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ﴿٤١﴾ سورة الأنفال:رب العالمین نے خمس کے وجوب کے سلسلہ میں جنگ بدر کی نصرت کا حوالہ دیا ہے تاکہ مسلمان مال کی کمی سے اسی طرح نہ گھبرائےجس طرح اصحاب بدر افراد کی کمی سے پریشان نہ تھے اور قدرت نے ان کی کمی کو پورا کردیا تھا۔خمس صاحب ایمان کا کام ہے اور جس کا نصرت الہی پر ایمان نہیں ہے وہ خمس ادا نہیں کر سکتا ہے۔خمس کا تعلق صرف اصطلاحی غنیمت سے نہیں ہے بلکہ ہرفائدہ میں خمس واجب ہے جس کی تفصیل روایاتِ اہل بیت میں موجود ہیں جو وارث قرآن بھی ہیں اور شریک قرآن بھی ۔ واضح رہے کہ خمس کا حقِ سادات ہوناکسی نسلی امتیاز کی بنا پر نہیں ہے بلکہ یہ صرف اس لئے ہے کہ انھیں زکوٰۃ سے الگ رکھا گیا ہے اور اسي کا راز بھی یہ ہے کہ زکوٰۃ عوامی فائدےکے لئے تھی تو رسول اکرم(ص) نے اپنے خاندان کو اس سے الگ رکھنا چاہا تاکہ کسی قسم کی بدنامی کا امکان نہ پیدا ہوسکے۔
وَإِذْ زَيَّنَ لَهُمُ الشَّيْطَانُ أَعْمَالَهُمْ وَقَالَ لَا غَالِبَ لَكُمُ الْيَوْمَ مِنَ النَّاسِ وَإِنِّي جَارٌ لَّكُمْ ۖ فَلَمَّا تَرَاءَتِ الْفِئَتَانِ نَكَصَ عَلَىٰ عَقِبَيْهِ وَقَالَ إِنِّي بَرِيءٌ مِّنكُمْ إِنِّي أَرَىٰ مَا لَا تَرَوْنَ إِنِّي أَخَافُ اللَّـهَ ۚ وَاللَّـهُ شَدِيدُ الْعِقَابِ ﴿٤٨﴾ سورة الأنفال: شیطان ہر دور میں یہی کام انجام دیتارہتا ہے اور اپنے ساتھیوں کو ورغلا کر میدان تک لے آتا ہے اور پھر ساتھ چھوڑ دیتاہے............... شیطان کی حقیقت کیا ہے اور وہ کسی طرح یہ کام انجام دیتا ہے یہ ایک راز ہے لیکن یہ مسلم ہے کہ اگركل بدر میں سراقہ بن حارث کی شکل میں آیا تھا تو آج سارے عالم اسلام میں امریکہ اور روس کی شکل میں یہی کام انجام دے رہا ہے جس کا تجر بہ برسوں سے ہو رہا ہے لیکن اس کے باوجود نا دان مسلمان حکام اسکے وعدوں پر اعتبار کرکے اپنے کو مصائب میں مبتلا کرتے جارہے ہیں اور باہمی اختلافات کے نتائج کی طرف متوجہ نہیں ہوتے ہیں۔
وَأَعِدُّوا لَهُم مَّا اسْتَطَعْتُم مِّن قُوَّةٍ وَمِن رِّبَاطِ الْخَيْلِ تُرْهِبُونَ بِهِ عَدُوَّ اللَّـهِ وَعَدُوَّكُمْ وَآخَرِينَ مِن دُونِهِمْ لَا تَعْلَمُونَهُمُ اللَّـهُ يَعْلَمُهُمْ ۚ وَمَا تُنفِقُوا مِن شَيْءٍ فِي سَبِيلِ اللَّـهِ يُوَفَّ إِلَيْكُمْ وَأَنتُمْ لَا تُظْلَمُونَ ﴿٦٠﴾ سورة الأنفال: یہ ایک اہم اسلامی فریضہ ہے کہ مسلمانوں کو ہر دور میں کفار کے مقابلہ کے لئے طاقت کا انتظام رکھنا چاہئے کہ یہ دنیا ہمیشہ اہل قوت کے ہاتھ میں رہتی ہے اور وہی اس کے سیاه و سفید کے مالک ہوتے ہیں۔ آج امریکہ اور روس کے بلاک کی بنیاد بھی ان کی مادی قوت ہی ہے تو اگر مسلمان مقابلہ کی قوت پیدا کر لیں تو یہ سارا طلسم ٹوٹ جائے گا اور دنیا اسلام کے زیر نگیںں آ جائے گی ۔ گھوڑوں کا ذکر بطور مثال کیا گیا ہے کہ اس کی صف بندی سے ہیبت پیدا ہوتی ہے ورنہ ہرطرح کے سامان حرب کا فراہم کرنا مسلمانوں کا فرض ہے جیسا کہ خود سرکار دو عالم(ص) نے تیراندازی کی تاکید کی تھی ۔ اور پھر راہ خدا میں خرچ کا مطالبہ کیا ہے کہ قوت کی فراہمی سرمایہ کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ مسلمانوں کا فرض ہے کہ مال بھی خرچ کریں اور طاقت بھی فراہم کریں تا کہ کفر کا جادو ختم ہو جائے۔
وَالَّذِينَ آمَنُوا وَهَاجَرُوا وَجَاهَدُوا فِي سَبِيلِ اللَّـهِ وَالَّذِينَ آوَوا وَّنَصَرُوا أُولَـٰئِكَ هُمُ الْمُؤْمِنُونَ حَقًّا ۚ لَّهُم مَّغْفِرَةٌ وَرِزْقٌ كَرِيمٌ ﴿٧٤﴾ سورة الأنفال:صحیفۂ سجادیہ جو کہ مذہب شیعہ کی معتبر ترین کتاب ہےاس میں امام زین العابدینؑ نے ان اصحاب کی بے پناہ تعریف کی ہے جو اس بات کی دلیل ہے کہ مذہب اہل بیتؑ میں صحابۂ کرام کے اخلاص کی بہترین قدر دانی کی جاتی ہے البتہ منافقین کی کسی فرقہ میں کوئی قیمت نہیں ہے۔
Add new comment