سیپارۂ رحمان:معارف اجزائے قرآن: چوتھے پارے کا مختصر جائزہ

Tue, 05/07/2019 - 08:25

ماہ رمضان ، ماہ نزول قرآن ہے، روزے بھی رکھیئے ! اور اپنی زبانوں کو تلا وت سے، کانوں کو سماعت سے اور دلوں کو قرآن کریم کے معانی اور مطالب میں غور و تدبر سے معطر اور منور بھی کیجئے ! وہ خوش نصیب انسان جو بندوں کے نام ، اللہ کے پیغام اور اسکے کلام کو سمجھنا اور اس پر عمل کرنا چاہتے ہیں ، ان کے لئے ہر روز تلاوت کیے جانے والے ایک پارہ کا خلاصہ پیش کیا جا رہا ہے۔اور یہ اس سلسلے کے چوتھے پارے کا خلاصہ ہے، کیا عجب کہ یہ خلا صہ ہی تفصیل کے ساتھ قرآن کریم کے مطالعہ اور اس کے مشمولات کے ذریعہ عمل پر آمادہ کر دے ۔

سیپارۂ رحمان:معارف اجزائے قرآن: چوتھے پارے کا مختصر جائزہ

۱۔چوتھے پارہ کے پہلے رکوع میں بیت اللہ کی عظمت اور حج کی فرضیت کا بیان ہے ...... کعبہ کو دونوں اعتبار سے اولیت کا شرف حاصل ہے ، زمانے کے اعتبار سے بھی اور شرف و عظمت کے لحاظ سے بھی ،کیونکہ کعبہ سے پہلے دنیا میں کوئی عبادت گاہ نہیں تھی۔۔۔جوشخص سفر وغیرہ کے اخراجات برداشت کر سکتا ہو اور وجوب حج کے دوسرے شرائط بھی پائے جائیں تو اس پر فوراًحج کرنا فرض ہو گا ، بلا عذر تاخیر کرنے سے گناہ گار ہوگا۔۲۔ امت مسلمہ تمام امتوں سے افضل اور بہترین امت ہے اور اس کے فضل ہونے کی وجہ یہ ہے کہ یہ دوسری امتوں کے برعکس ان تمام چیزوں پر ایمان رکھتی ہے جن پر ایمان رکھنے کا الله نے حکم دیا ہے ، علاوہ ازیں یہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ سرانجام دیتی ہے، جب تک امت اسلامیہ میں یہ اوصاف پائے جاتے رہیں گے وہ فضیلت کی حقدار رہے گی ۔۳۔ کفار اور یہود و نصاری سے قبلی دو ستی لگانے اور انہیں اپنا ہم راز بنانے سے منع کیا گیا ہے، اور اس کے چار اسباب بتائے گئے ہیں:پہلا یہ کہ وہ تمہیں نقصان پہنچانے میں کوئی کوتا ہی نہیں کرتے۔ دوسرا یہ کہ وہ دل سے چاہتے ہیں کہ ہمیں دین اور دنیا کے اعتبار سے نقصان پہنچے۔ تیسرا یہ کہ ان کی باتوں اور ان کے چہرے کے ہر انداز سے تمہارے لئے بغض و عداوت ظاہر ہوتا ہے۔ چوتھا یہ کہ ان کے دلوں میں جو بغض و حسد پوشیدہ ہے وہ ان کی اعلانیہ باتوں سے کہیں زیادہ شدید ہے۔۴۔ اس کے بعد پچین آیات میں غزوہ ٔاحد کا ذکر ہے، جسمیں تنبیہ بھی ہے، فہمائش بھی ہے ، تنقید بھی ہے، تربیت بھی ہے ، جیسا کہ تاریخ اسلام سے معمولی شد بد رکھنے والا شخص بھی جانتا ہے کہ غزوہ ٔبدر میں قریش مکہ ذلت آمیز شکست سے دو چار ہوئے تھے ، انہوں نے اس شکست کا انتقام لینےکے لئے بھر پور تیاری کے بعد ابو سفیان کی قیادت میں مدینہ منورہ پر چڑھائی کر دی ، قریش کا لشکر تین ہزار جنگجوؤں پرمشتمل تھا، جس میں دو سو گھڑ سوار، سات سو زره پوش اور تین ہزار اونٹ تھے، پا نچ سوعورتیں بھی ساتھ تھیں ، قریش کے تین ہزار کے لشکر کے مقابلے میں مسلمانوں کی تعداد صرف سات سوتھی ۔ ۔۔۔۔ان چنین آیات میں اسی غزوہ کے مد ّوجزر کا بیان ہے، اس کے بعد پچیس آیات میں منافقین کا تذکرہ ہے جو فتنہ و فساد کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے تھے ، سورة آل عمران کے آخری رکوع میں ان اہل ایمان کا ذکر ہے جو ہر حال میں اللہ کو یاد کرتے ہیں اور ارض و سما کی تخلیق کے بارے میں غور وفکر کرتے اور اپنے پروردگار سے دعائیں کرتے ہیں ۔سورت کے اختتام پر فلاح کے چار اصول بیان ہوئے ہیں: ۱۔ صبر ... دین پر جمے رہنا اور مشکلات اور مصائب کی وجہ سے دل چھوٹا نہ کرتا ۔۲۔ مصابرہ ... دشمن کے مقابلے میں زیادہ استقامت اور شجاعت کا مظاہر ہ کرنا ۔۳۔مُر ا بطہ ... دشمنان دین سے مقابلہ کے لئے اپنے آپ کو تیار رکھنا۔۴۔تقویٰ ... ہر حال میں اور ہر جگہ اللہ سے ڈرتے رہنا۔
سورة النساء:اس سورت کا کچھ حصہ چوتھے بارہ میں آیا ہے یہ بھی مدنی سورت ہے ، اس میں ۱۷۶ آیات ہیں، اسے سورۃ النساء کبری (بڑی سورة النساء ) بھی کہا جا تا ہے ۔ اس کے مقا بلے میں سورۂ طلا ق کو سورة النسا ءقصریٰ ( چھوٹی سورة النساء ) کہا جا تا ہے ، چونکہ اس سورت میں ایسے احکام کثرت سے بیان ہوئے ہیں جو کہ خواتین (نساء ) سے تعلق رکھتے ہیں اس لئے اسے ’’سورة النساء‘‘کہا جا تا ہے ۔ اس سورت کا جو حصہ چوتھے پارہ میں ہے ، اس میں جوا ہم مضامین اور احکام مذکوہ ہیں وہ درج ذیل ہیں: ۔۱۔حکم دیا گیا ہے کہ یتیموں کے اموال ان کے حوالے کر دیئے جائیں اور انہیں ہتھیا نے یا عمدہ مال کو ردی مال سے بد لنے کی ہرگز کوشش نہ کی جائے۔۔۔۔۔ حقیقت میں یہ حکم بھی عورتوں سے تعلق رکھتا ہے ، کیونکہ تم بچیوں کی میراث میں خاص طور پر ناجائز تصرفات کئے جاتے تھے۔۲- چار عورتوں سے نکاح کرنے کی اجازت ہے مگر شرط یہ ہے کہ شوہر ان کے حقوق ادا کر نے کی سکت رکھتا ہوا اور ان کے درمیان عدل و انصاف بھی ملو ظ رکھ سکے ، اگر شوہر ایسا نہیں کر سکتا تو اسے ایک بیوی پر ہی اکتفاء کر تا چاہئے۔۳۔اس کے بعد میراث کے احکام بیان کئے گئے ہیں اور زمانہ جاہلیت میں تقسیم میراث کے سلسلہ میں جو زیا دتیاں خصوصا خواتین پر ہوتی تھیں ان کا ازالہ کیا گیا ہے۔۴۔آخری رکوع میں محرمات کی تفصیل ہے یعنی وہ خواتین جن کے ساتھ نکاح کرنا حرام ہے۔

 

 

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 2 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 79