قرآن
سوره اسراء میں معراج رسول(ص)کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے یہ سجدوں کی حامل چودہ سورتوں میں چوتھے نمبر پر ہے اور سات مسبحات میں پہلے نمبر پر ہے مسبحات وہ سورتیں ہیں جن کا آغاز خدا کی تسبیح وتقدیس سے ہوتا ہے،اس سورت کا آغاز حضرت محمد(ص) کے [جسمانی/روحانی) معراج اور اسراء کے بیان سے ہوتا ہے اور اسی بنا پر اسے سوره اسراء کہا جاتا ہے،اس کا دوسرا نام سبحان ہے کیونکہ یہ پہلی سورت ہے جو ذات باری تعالی کی تقدیس و تنزیہ اور تسبیح اور ہر عیب و نقص سے اس کے مبرّا ہونے کے اعلان کے ساتھ لفظ سبحان سے شروع ہوئی ہےاس سورت کا تیسرا نام بنی اسرائیل ہے کیونکہ اس کا اہم ترین مضمون و محتوا بنی اسرائیل کی سبق آموز داستان ہے ۔
اس سورت میں حضرت یونس(ع) کی داستان کا ذکر ہے اسی وجہ سے اس کا نام "سوره یونس" رکھا گیا ہے سوره یونس میں وحی، پیغمبر اکرم1 کا مقام، کائنات کی عظمت کی نشانیوں اور اس دنیا کی ناپایداری سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے آخرت کی طرف دعوت دی گئی ہے اس کے علاوہ اس سورت میں طوفان نوح(ع)، حضرت موسیٰ(ع) اور قوم فرعون کی داستان کا بھی تذکرہ ہوا ہے ۔
قرآن کوئی فلسفے کی کتاب نہیں ہے اس کے باوجود اپنے نقطۂ نظر کو اس نے کائنات، انسان اور معاشرے کے بارے میں - جو کہ فلسفے کے تین بنیادی موضوع ہیں- کُھل کر اور قاطعانہ انداز میں بیان کیا ہے۔ قرآن اپنے پیروکاروں کو صرف قانون تعلیم نہیں دیتا ہے اور نہ صرف وعظ و نصیحت کی ہی تعلیم دیتا ہے بلکہ اپنے پیروکاروں کے سامنے خلقت کی تفسیر بیان کرتے ہوئے انھیں طرزِ تفکّر اور سوچنے کا ایک خاص طریقہ اور عالمی نظریہ بھی دیتا ہے۔ سماجی امور جیسے جائیداد، حکومت، خاندانی حقوق وغیرہ میں اسلامی احکام کی بنیاد وہ تفسیر و تشریح ہے کہ جو وہ خلقت و اشیاء کے بارے میں پیش کرتا ہے۔
علامہ مجلسی رحمۃ اللہ علیہ کا عقیدہ ہے کہ قرآن کی تحریف کے بارے میں جو روایات شیعہ روایات کی کتابوں میں شامل کی گئی ہیں وہ خبرِ واحد ہیں اور صحت سے عاری ہیں ، لہذا قرآن بغیر تحریف کے ہم تک پہنچا ہے۔
خلاصہ: قرآن اور حدیث میں لوگوں کو قرض دینے کی بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے۔
خلاصہ: خداوند متعال نے انسان کی تمام مخلوقات پر شرافت اور کرامت بخشی ہے۔
خلاصہ انسان اپنی اجتماعی زندگی کے نظم و تدبیر میں تبدیلیوں اورموجودہ ترقی سے جس طرح استفادہ کرتا ہے وہ کسی بھی دوسری مخلوق میں نظر نہیں آتا۔
خلاصہ: گانے بجانے کی اسلام میں بہت زیادہ مذمت کی گئی ہے کیونکہ یہ ایک بیھودہ فعل ہے جس میں انسان کا وقت ضایع ہوتا ہے۔
قرآن مجید کے معارف کی سنگینی اس قدر زیاده ہے کہ اسے سنبھالنے کے لیے پیغمبر(ص) کا قلب درکار ہے۔
خلاصہ: ماہ رمضان میں خدا سے قربت حاصل کرنے کے بہت زیادہ راستے موجود ہیں، قرآن اور اھل بیت(علیہم السلام) کے راستے پر چلنا سب سے بہترین راستہ ہے۔