حضرت فاطمہ(علیہا السلام) حضرت علی(علیہ السلام) کے گھر میں۔

Sun, 04/16/2017 - 11:16

خلاصہ: حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کی وہ شخصیت ہے کہ جس نے حضرت علی(علیہ السلام) سے کبھی بھی کسی چیز کی خواہش نہیں کی، بلکہ ہمیشہ حضرت علی(علیہ السلام) کی خوشی کا سبب بنی۔

حضرت فاطمہ(علیہا السلام) حضرت علی(علیہ السلام) کے گھر میں۔

بسم اللہ الرحمن الرحیم
      خواتین کا کمال یہ ہے کہ وہ گھر کو اپنے بچوں اور شوہر کے لئے ایک سکون اور آرام کی جگہ بنائے، تاکہ اس کے ذریعہ تمام افراد خدا کو یاد کر کے کمال کے راستوں کو طے کرسکیں، ہماری خواتین کو چاہئے کہ وہ حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کو اپنے لئے نمونۂ عمل قرار دیں، تاکہ ہر گھر میں چین اور سکون فراہم ہوسکے، حضرت فاطمہ زہرا(سلام اللہ علیہا) نے حضرت علی(علیہ السلام) کی ایسی خدمت کی کہ اس کی مثال نہیں ملتی، ایک گھر کو اچھی طرح سے ایک نظام کےساتھ چلانے کے لئے ایک خاتون کے اندر جو  خوبیاں ہونی چاہئے وہ تمام خوبیان حضرت فاطمہ زہرا(سلام اللہ علیہا) میں موجود تھیں، حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) اپنے ساز و سامان، لباس اور دوسرے مقاصد کو پورا کرنے کے لئے شوہر کو آلۂ کار نہیں سمجھتی تھیں بلکہ ہر وقت حضرت علی(علیہ السلام) کی مدد کرنے کی کوشش میں رہتی تھیں اور کبھی بھی حضرت علی(علیہ السلام) سے کوئی خواہش نہیں کرتی تھیں، یہاں تک کے زندگی کی جو اہم ضروریات ہوتی ہیں ان کے بارے میں بھی حضرت علی(علیہ السلام) سے سوال نہیں کرتی تھیں جیسا کے ایک دفعہ حضرت علی(علیہ السلام) نے شھزادی(سلام اللہ علیہا) سے پوچھا: گھر میں کیا ہے؟ 
شھزادی(سلام اللہ علیہا) نے فرمایا: تین دن سے گھر میں کچھ بھی نہیں ہے۔ 
حضرت علی(علیہ السلام) نے پوچھا:کیوں آپ نے مجھے اس کے بارے میں نہیں بتایا؟
شھزادی(سلام اللہ علیہا)نے فرمایا: بابا نے مجھ سے فرمایا تھا کے علی(علیہ السلام) سے کسی چیز کی فرمائش نہ کرنا جب تک کہ وہ خود کسی چیز کو نہ لائے[۱]۔
     یہ عورت کا ایک جھاد ہے جس کے بارے میں پیغمبر اسلام(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) سے سوال کیا گیا تھا کہ اگر عورتوں پر میدان جہاد میں جانا ساقط ہے تو پھر ان کا جہاد کیا ہے؟
     پیغمبر اسلام(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے فرمایا: «جھاد المراۃ حسن التبعل[۲] یعنی شوہر کو خوش رکھنا امور خانہ داری اور بچوں کی صحیح تربیت کرنا ہی عورت کا جہاد ہے»۔
     رسول خدا(صلی اللہ علیہا) نے عورتوں کے لئے جس چیز کو جھاد قرار دیا ہے، حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) نے اس کو اس بہترین انداز میں پیش کیا کہ حضرت علی(علیہ السلام) جس کے بارے میں فرما رہے ہیں: «وَ لقد کنتُ أنظُر إلیها فَتَنْکََشِفُ عنیّ الهمومَ و الأحزان[۳] میں جب بھی فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کو دیکھتا ہوں تو میرے تمام غم اور پریشانیاں دور ہوجاتی ہیں»۔
     حضرت زہرا(سلام اللہ علیہا) نے اپنے چھوٹے سے گھر کو اتنا بلندکردیا تھا کہ خداوند متعال قرآن مجید میں اس کے بار ے میں فرمارہا ہے: «فِي بُيُوتٍ أَذِنَ اللَّـهُ أَن تُرْفَعَ وَ يُذْكَرَ فِيهَا اسْمُهُ يُسَبِّحچُ لَهُ فِيهَا بِالْغُدُوِّ وَالْآصَالِ[سورۂ نور، آیت:۳۶] یہ چراغ ان گھروں میں ہے جن کے بارے میں خدا کا حکم ہے کہ ان کی بلندی کا اعتراف کیا جائے اور ان میں اس کے نام کا ذکر کیا جائے کہ ان گھروں میں صبح و شام اس کی تسبیح کرنے والے ہیں»۔
     حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کی زندگی کا سب سب سے اہم اصول اپنی زندگی کو ہمشہ خدا کی خشنودی اور رضامندی کے لئے گزارنا تھا، ہمیشہ آپ نے اپنی زندگی میں خدا کو مدنظر رکھا یہاں تک کہ جب قریش کی عورتیں یہ کہکر آپ کا مذاق اڑا رہیں تھیں کہ آپ کی شادی ایک غریب شخص سے کردی گئی ہے تب بھی آپ نے فرمایا: «وَ قَالَتْ رَضِيتُ‏ بِمَا رَضِيَ‏ اللَّهُ‏ وَ رَسُولُهُ[۴] میں اس چیز پر راضی ہوں جس پر اللہ اور اس کا رسول راضی ہے»۔
     ہماری خواتین کو چاہئے کہ وہ حضرت زہرا(سلام اللہ علیہا) کی سیرت کو اپنائیں اور ان کو اپنے لئے ایک نمونہ ٔعمل قرار دیں، یہ کہکر اپنا دامن خالی نہ کرلیں کہ کہاں وہ اور کہا ہم۔
     یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے کہ ہزاروں لوگ شہزادی کی عظمت اور اخلاق کے سامنے اپنے سروں کو جھکانے پر مجبور ہیں، کیونکہ شہزادی(سلام اللہ علیہا)  کا وہ کردار تھا جس نے اپنی مختصر زندگی میں بھی لوگوں کو زندگی کس طرح گذارنا چاہئے اس کا سبق دیا۔
نتیجہ:
     خاندان کی کامیابی معاشرے کی کامیابی میں ہے اور یہ کامیابی اس وقت حاصل ہو سکتی ہے جب خاندان کے افرادکے پاس وہ اُصول، سونچ اور فکر ہو جس سے معاشرہ کامیابی کی طرف بڑھ سکے اور تلاش کریں کہ وہ اصول کہاں سے مل سکتے ہیں؟ تو بہترین جواب جو ہم دے سکتے ہے وہ یہ ہے  کہ ہم ایسے خانوادہ کو دیکھے جو کامیاب بھی ہے اور دوسروں کے لئے نمو نہ بھی، انہی میں سے ایک کامیاب خانوادہ حضرت علی اور حضرت زہرا(سلام اللہ علیھا) کا ہے۔ آپ دونوں کی زندگی کے ان اصول کو اگر کوئی اپنائیں تو یقیان وہ دنیا میں بھی کامیاب ہوگا اور آخرت میں بھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالے:
[۱] جعفر شهیدی، فاطمه(سلام اللہ علیہا ) دختر محمد(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) ـ زندگانی تأثر برانگیز سیده زنان، ج،١، ص ۵۲ ، مشعر، تھران۔
[۲]محمد بن يعقوب‏ كلينى، كافی، ج۵، ص9، دار الكتب الإسلامية، تهران،   ۱۴۰۷ق‏۔
[۳] محمد باقرمجلسى، بحار الأنوار، ج43، ص134، دار إحياء التراث العربي ،بيروت، دوسری چاپ، ۱۴۰۳ق.
[۴] گذشتہ حوالہ،  ص۱۵۰۔

 

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
7 + 4 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 69