تاریخ
خلاصہ: اسلام میں مختلف مقامات پر پاکدامن اور باعظمت خواتین کا کردار نظر آتا ہے، ان میں سے ایک حضرت ام البنین (علیہاالسلام) ہیں، آپؑ نے حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) کی اولاد کی حمایت کرتے ہوئے کوشش کی کہ بچوں کو ان کی مظلومہ والدہ کی کمی کم محسوس ہو، نیز آپؑ کے پاکدامن وجود سے ایسے چار بیٹے پیدا ہوئے جو جو سب کربلا میں سیدالشہداء (علیہ السلام) کی اطاعت اور محبت میں شہید ہوئے۔
خلاصہ: حضرت ام البنین وہ باعظمت خاتون ہیں جنہوں نے حضرت فاطمہ زہرا (علیہاالسلام) کی اولاد کی دیکھ بھال کی اور پروان چڑھایا اور جب امام حسین (علیہ السلام) نے قیام کیا تو آپؑ نے اپنے چاروں بیٹوں کو امام حسین (علیہ السلام) پر قربان کردیا، نیز آپؑ نے گریہ و زاری اور نوحہ خوانی کرکے واقعہ کربلا کو زندہ رکھا اور مرثیہ خوانی کے ذریعے لوگوں کو بنی امیہ کے ظلم و ستم سے آگاہ کیا۔
خلاصہ: جب رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے اس بات کا خطرہ دیکھا کہ خیبر کے یھودی قریش سے ملکر مسلمانوں پر حملہ کرنے کی سازش کررہے ہیں۔ تو آپ نے مسلمانوں کو خیبر کے یھودیوں کے قلعوں پر قبضہ کرنے کا حکم دیا۔
خلاصہ؛حضرت سلطان علی ابن محمدباقر(علیہ السلام)کا تعلق خاندان عصمت و طهارت سے ہے ۔
خلاصہ: عبداللہ ابن زبیر ان لوگوں میں سے ہیں جس کی معمومین(علیہم السلام) نے مذمت کی، اور خود زبیر نے جنگ جمل میں عبداللہ سے کہا کہ تو میرے لئے ایک نامبارک فرزند ہے۔
خلاصہ:مولائے متقیان کی حضرت فاطمہ زہراء (سلام اللہ علیھا) سے ایک بیٹی کہ جن کا نام ام کلثوم تھا ۔
خلاصہ: رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی رضائی ماں کہ جس نے آپ کو دودھ پلایا اور پھر اس دودھ پلانے سے برکات کا بھی مشاھدہ کیا اس ماں کو حلیمہ سعدیہ کہتے ہیں ۔
خلاصہ:سيّد محمّد کی کنیت ابوجعفر اور آپ امام هادى (عليه السلام) کے بڑے بیٹے ہیں سید محمد مشھور و معروف تھے سبع الدجیل کے نام سے یعنی شیر مرد دجیل، آپ ایک عظیم الشان شخصیت معروف تھے ۔
خلاصہ: حضرت عبدالمطلب (علیہ السلام) ایسی عظیم شخصیت ہیں جن تک رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ائمہ طاہرین (علیہم السلام) کا سلسلہ نسب پہنچتا ہے۔ آپؑ دین حنیف پر تھے، موحد اور معرفت پروردگار کے حامل تھے، آپؑ کے تاریخی کارنامے دین کی حفاظت اور توحید شناسی پر بہترین دلیل ہیں۔
خلاصہ: حضرت عبدالمطّلب (علیہ السلام) وہ عظیم شخصیت ہیں جن کا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی پرورش اور حفاظت میں بنیادی کردار ہے۔ آپؑ تاحیات آنحضرت کا تحفظ کرتے رہے اور احتضار کے وقت بھی اپنے بیٹے حضرت ابوطالب (علیہ السلام) کو پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بارے میں وصیت فرمائی۔