حضرت عبداللہ اور بی بی آمنہ کی شادی

Sun, 04/16/2017 - 11:16

خلاصہ:مکہ کی سرزمین پر حضرت عبد مناف کے خاندان سے ایک لڑکی کہ جس کا نام آمنہ تھا حضرت عبداللہ نے اس کا رشتہ مانگا کسی کو کیا معلوم تھا کہ کل یہ لڑکی اس کائنات کے عظیم انسان کی ماں بننے والی ہے ۔

حضرت عبداللہ اور بی بی  آمنہ کی شادی

     سرزمین مکہ پر کچھ لوگ ایسے تھے جو خدا پر ایمان رکھتے تھے اور ان میں سے ایک خاندان وہ بھی تھا کہ جو جناب عبد مناف سے جا ملتا تھا ۔
حضرت آمنہ اس خاندان کی ایک لڑکی تھی کہ جو  جناب وہب ابن عبد مناف کی بیٹی تھیں .(1)
«بره‏»حضرت آمنہ کی ماں کا نام ہے ان کا خاندان ایک شریف خاندان تھا کہ جو معروف تھا خاندان «بني‏‌کلاب‏»  کے نام سے، یہ خاندان بھی جناب عبد مناف کے خاندان سے متصل ہوتا ہے.(2)
حضرت آمنه کے بارےمیں یہ ہے کہ وہ توحید پرست تھیں اور اپنے قبیلہ میں ان کا مقام و منزلت  اعلی درجہ پر تھا قبیلے کے بزرگ ان کا بہت احترام کرتے تھے.(3)
حضرت آمنہ کی صفات میں سے ایک یہ ہے کہ حضرت عبد المطلب نے اپنے بیٹے حضرت عبداللہ سے کہا کہ بیٹا کیا میں آمنہ کا رشتہ مانگنے جاؤں ؟
پھر فرمایا : دیکھو بیٹا خدا کی قسم ہمارے خاندان میں آمنہ سے بڑھ کر نیک، شریف اور پاکیزہ لڑکی نہیں ہے آمنہ ایک با حیا، عاقل اور دین دار لڑکی ہے. (4)
«قریش خاندان کی لڑکیوں میں حضرت آمنہ کا بہت بڑا احترام تھا ».(5)
حضرت آمنہ کی صفات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ خود پیامبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ) ارشاد فرماتے ہیں کہ : میں اس ماں کا بیٹا ہوں جس نے انتہائی سادہ زندگی گزاری اور اکثر خشک گوشت کھا کر گزارا کیا کرتی تھیں»(6)
امام جعفر صادق (علیہ السلام )ارشاد فرماتے ہیں کہ :جبرائیل رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ) کے پاس آئے اور کہا : اے محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) خداوند متعال نے آپ پر سلام بھیجا ہے اور کہا کہ میں نے تمہارے ماں باپ پر آگ حرام کر دی ہے.(7)
مرحوم علامہ مجلسي(ره) نے بہت اچھی بات کہی ہے کہ : خدا نے حضرت عبداللہ اور حضرت آمنہ پر آگ حرام قرار دی ہے یعنی یہ ان دونوں کے ایمان کی دلیل ہے کیونکہ کفار اور مشرکین مکہ پر کبھی آگ حرام نہیں ہو سکتی .(8)
مرحوم شیخ عباس قمی فرماتے ہیں کہ : «حضرت عبدالله بہت خوبصورت اور حسین جوان تھے ان کے چہرے سے نور ظاہر ہوتا تھا اہل مکہ کی بڑی خواہش تھی کہ انہیں اپنی بیٹی دیں انہیں اسی حسن و جمال کی وجہ سے اہل مکہ «مصباح حرم»  کہتے تھے اور تقدیر الہی یہ تھی کہ جناب عبد اللہ اور بی بی آمنہ کی شادی ہو گئی ».(9)
حضرت عبداللہ نے کوئی زیادہ عمر نہیں کی، آپ ایک سفر شام جاتے ہیں اور جب مدینہ واپس آتے ہیں تو شدید مریض ہوجاتے ہیں اور 25سال کی عمر میں انتقال کر جاتے ہیں .(10)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالے جات:
1. طبقات الکبری، ج1، ص46؛ تاریخ یعقوبی، ج1، ص331
2. زنان نامدار، دکتر احمد بهشتی، ص19؛ «آمنه مادر خورشید»، فاطمه طیبی
3. رسول الله الگوی زندگی، حبیب الله احمدی
4. تاریخ یعقوبی، ج1، ص331
5. سیره ابن هشام، ج1، ص292
6. بحارالانوار، ج15، ص117.
7. بحارالانوار، ج15، ص100.
8. بحارالانوار، ج15، ص102.
9. سبل الهدی و الرشاد، ج1، ص331؛ عیون الاثر، ج1، ص36.
10. این متن برگرفته است از کتاب ویژگی های پیامبر اعظم صلی الله علیه وآله : خصائص النبویّة / عبدالکریم پاک نیا، ص31-25. ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
3 + 4 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 57