امامت امام حسن عسکری علیہ السلام

Sun, 04/16/2017 - 11:16

خلاصہ: امام کا تعین کسی انسان کے اختیار میں نہیں ہے بلکہ جس طرح منصب نبوت، خدا کی طرف سے عطا ہوتا اور ایک نبی اپنے بعد کے نبی کی خبر دیتا ہے بالکل اسی طرح منصب امامت بھی خدا کی ہی جانب سے عطا ہوتا ہے اور ایک امام، اپنے بعد کے امام کا تعارف مرضی خدا کے مطابق کرواتا ہے۔

امامت امام حسن عسکری علیہ السلام

     ہمارے ائمہ معصومین (علیہم السلام) اپنے بعد کے امام کو معین کرنے کے لئے صرف ان عام روایتوں پر اکتفا نہیں کرتے تھے جس میں ہر امام کا نام بہ نام ذکر موجود ہے بلکہ اس سلسلہ میں مزید تاکید اور ہر ممکنہ اعتراض و شک و شبہہ کو دور کرنے کے لئے واضح طور پراپنے بعد کے امام کا تعارف کرواتے تھے۔ اس مقام پر ان روایتوں میں سے چند ایک کو ذکر کر رہے ہیں جو امام حسن عسکری (علیہ السلام) کے سلسلہ میں وارد ہوئی ہیں۔

     ۱۔ ابو ہاشم جعفری، شیعہ راویوں میں مورد اعتماد اور ائمہ(علیہم السلام) کے خاص اصحاب میں سے ہیں۔ جس وقت آپ امام علی نقی(علیہ السلام) کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ امام نے فرمایا: ’’میرا بیٹا’’حسن‘‘ میرا جانشین ہے۔ تم میرے جانشین کے جانشین کے ساتھ کس طرح پیش آؤگے؟‘‘۔

انھوں نے کہا: آپ پر قربان ہو جاؤں، کس طرح؟

امام نے فرمایا: کیونکہ تم ان کو دیکھوگے نہیں اور ان کا نام لینا صحیح نہیں ہے۔

انھوں نے پوچھا: پھر ہم انھیں کس طرح یاد کریں؟

فرمایا:اس طرح یاد کرو: الحجۃ من آل محمد صلی اللہ علیہ و آلہ[۱]۔

     ۲۔ ’’ نوفلی‘‘ کا بیان ہے کہ میں امام علی نقی (علیہ السلام) کے ساتھ ان کے صحن خانہ میں داخل ہوا۔ آپ کے فرزند’’ محمد‘‘ ہمارے سامنے سے گزرے۔ میں نے کہا: آپ پر قربان ہو جاؤں، کیا آپ کے بعد یہی امام ہونگے؟

فرمایا: نہیں۔ میرے بعد ’’حسن‘‘ تمہارے امام ہونگے[۲]۔

     ۳۔’’ یحیٰ ابن یسار‘‘ کا بیان ہے کہ امام علی نقی (علیہ السلام) نے اپنی شہادت سے چار مہینے پہلے، امام حسن عسکری(علیہ السلام) کی امامت و خلافت کے بارے میں وصیت فرمائی تھی، مجھے اور چند دوسرے شیعہ دوستوں کو اس پر گواہ قرار دیا تھا[۳]۔

     ۴۔ ’’ ابو بکر فہفکی‘‘کا بیان ہے کہ امام علی نقی(علیہ السلام) نے مجھے تحریر فرمایا: ’’ میرا یہ فرزند’ابو محمد‘ (حسن عسکری علیہ السلام) پیغمبر کے فرزندوں میں خلقت کے لحاظ سے سب سے زیادہ صحیح اور عقل و منطق کے اعتبار سے سب سے زیادہ مستحکم ہے۔ وہ میرے فرزندوں میں سب سے زیادہ رشید ہے۔ میرے بعد وہ میرا جانشین ہوگا۔سلسلہ امامت اور ہمارے معارف اس تک پہونچیں گے۔جو باتیں تم مجھ سے دریافت کرتے تھے وہ اس سے دریافت کرنا، اس کے پاس وہ تمام چیزیں موجود ہیں جس کی تمہیں ضرورت ہے[۴]۔

     نتیجہ: امامت وہ منصب ہے جس پر فائز ہونا یا کسی کو عطا کرنا، کسی کے اختیار اور بس میں نہیں ہے بلکہ یہ منصب، خداوند عالم جسے چاہتا ہے اسے عنایت کرتا ہے، یہی وجہ ہے کہ ہمارے معصوم اماموں نے خدا کی مرضی کے مطابق، اپنے بعد کے امام کا واضح طور پر تعارف کروایا ہے تاکہ لوگ شک و تردید کے شکار نہ ہوں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ جات         

[۱] شیخ صدوق، کمال الدین، صفحہ ۳۸۱۔

[۲]شیخ مفید، الارشاد، صفحہ ۳۱۵۔

[۳] اعلام الوریٰ، صفحہ ۲۷۰۔

[۴]شیخ مفید، الارشاد، صفحہ ۳۱۷۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
5 + 8 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 40