خلاصہ: امام حسن عسکری(علیہ السلام) کی اولاد کے سلسلہ سے ایک شبہہ پیدا کیا جاتا ہے کہ آپ کے کئی اولادیں تھیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ آپ کے صرف ایک اولاد تھی جو ہمارے بارہویں امام حضرت مہدی(علیہ السلام) کی صورت میں آج بھی زندہ و سلامت ہیں۔
امام حسن عسکری (علیہ السلام)، شیعوں کے گیارہویں پیشوا ہیں، آپ (علیہ السلام) نے اپنی حیات طیبہ میں معتز، مہتدی اور معتمد جیسے عباسی خلفاء کا سامنا کیا اور ان کی جانب سے دی جانے والی اذیتیں برداشت کیں۔ آپ (علیہ السلام) کے متعلق ایک سوال کیا جاتا ہے کہ آپ(علیہ السلام) کے کتنے فرزند تھے؟ تو اس سوال کے جواب میں کہا جائے گا کہ اگرچہ لکھنے والوں نے آپ کی کئی اولادوں کا تذکرہ کیا ہے لیکن مشہور قول یہ ہے کہ آپ کے صرف ایک اولاد ہے جن کا نام اور کنیت، رسول خدا (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے نام اور کنیت پر ہے۔
جیسا کہ ذکر کیا گیا کہ بعض لکھنے والوں نے آپ کی کئی اولادوں کا ذکر کیا ہے[۱] لیکن وہ اقوال مندرجہ ذیل اسباب کی بنا پرصحیح نہیں ہو سکتے:
۱۔ شیعہ علماء حضرات، امام حسن عسکری(علیہ السلام) کی اولاد، صرف امام مہدی(علیہ السلام) کو جانتے ہیں اور کسی اور اولاد کا ذکر نہیں کرتے ہیں۔ اس بارہ میں شیخ مفید اپنی گرانقدر کتاب میں لکھتے ہیں:امام حسن عسکری(علیہ السلام) کے بعدکے امام، انکے فرزند ہیں جن کا نام اور کنیت، رسول خدا(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے نام اور کنیت پر ہے اور امام حسن عسکری(علیہ السلام) کے انکے علاوہ کوئی اولاد نہیں تھی، نہ ظاہری طور پر اور نہ ہی پوشیدہ طور پر، اس فرزند کی مادر گرامی کا نام نرجس خاتون ہے[۲]۔
۲۔ایک تاریخی دلیل موجود ہے جو مذکورہ مشہور قول کی تائید کررہی ہے۔ مرحوم کلینی تحریر فرماتے ہیں:چونکہ معتمد عباسی نے سن لیا تھا کہ امام حسن عسکری(علیہ السلام) کے ایک بیٹے ہیں، تو ان کو ڈھونڈنے کے درپے ہوا اور کچھ دائیوں کو حکم دیا کہ آنحضرت کی ازواج اور کنیزوں کا معاینہ کریں، اگر کسی کے پاس حمل کے آثار نظر آئے تو اس کی خبر دیں۔ منقول ہے کہ کہ ایک دایہ کو کسی ایک کنیز پر شبہہ ہوا تو خلیفہ کی جانب سے فرمان جاری ہوا کہ اس پر نظر رکھی جائے۔ آخر میں جب اس کے پاس حمل کے کوئی آثار نظر نہیں آئے تو پھر اسے آزاد کیا گیا[۳]۔ پھر معتمد نے یہ ظاہر کرنے کے لئے کہ امام حسن عسکری(علیہ السلام) سے کوئی فرزند باقی نہیں ہے اور شیعیان امام، بعد کے امام کے تئیں ناامید ہوجائیں، حکم دیا کہ آنحضرت کی میراث کو امام عسکری(علیہ السلام) کی والدہ اور بھائی کے درمیان تقسیم کردی جائے؛ میراث کا اس طرح سے تقسیم ہونا، اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ امام عسکری(علیہ السلام) کے امام مہدی(علیہ السلام) کے علاوہ کوئی اولاد نہیں تھی اور چونکہ خلیفۂ وقت، امام مہدی (علیہ السلام) کو نہیں ڈھونڈ سکا لہذا اس نے حکم دیا کہ امام کی میراث کو تقسیم کردیا جائے۔
نتیجہ: شیعوں کا عقیدہ اس بات پر ہے کہ امام عسکری(علیہ السلام) کے صرف ایک بیٹے تھے جو امام مہدی (علیہ السلام) ہیں جو ۲۵۵ ہجری میں پیدا ہوئے اور آج تک رضائے الٰہی سے پردۂ غیب میں ہیں اور انشاء اللہ بحکم پروردگار عالم، ظہور فرمائیں گے اور اس دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دینگے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[۱]حسيني، سيد محمد رضا، تاريخ اهل البيت(ع)، قم، مؤسسه آل البيت(ع)،۱۴۱۰ق، ص۱۱۲ منقول از هداية مخطوطه۔
[۲] شیخ مفید، الارشاد، ج ۲، صفحہ ۳۳۹۔
[۳] کلینی، کافی، ج۱، صفحہ ۵۰۵۔
Add new comment