سخت ترین حالات میں امام حسن عسکری علیہ السلام کا شیعوں سے رابطہ

Sun, 04/16/2017 - 11:16

خلاصہ: امام حسن عسکری(علیہ السلام) کی پوری زندگی حکومت اور حکومتی کرندوں کے تحت نظر تھی، اس سنگین صورت حال میں بھی امام نے اپنے شیعوں کو انکے حال پر نہیں چھوڑا بلکہ ہر ممکنہ طریقہ سے ان سے رابطہ برقرار رکھتے تھے اور ان کے مسائل کو حل کرتے تھے۔

سخت ترین حالات میں امام حسن عسکری علیہ السلام کا شیعوں سے رابطہ

     امام  حسن عسکری(علیہ السلام) کی حیات طیبہ کے اکثر ایام، سخت اور دشوار حالات میں گزرے۔  خلفائے وقت کی طرف سے آپ کے اوپر اسقدر سختیاں تھیں کہ  ہر طرف سے آپ کے اوپر نظر رکھی جا رہی تھی، عباسی حکومت، امام کے مؤثر ثابت ہونے اور انکی معاشرہ میں موجود حیثیت سے اس درجہ فکرمند تھی کہ  انھیں حکم دیا گیا کہ ہر ہفتہ میں  دوشنبہ اور جمعرات کو دربار میں حاضر ہوا کریں[۱]۔

     امام عسکری(علیہ السلام) نے اس سخت اور سنگین و دشوار حالات میں( جبکہ آپ کی ہر حرکات و سکنات، حکومت وقت کے تحت نظر تھی) دنیا بھر میں موجود اپنے شیعوں  سے  رابطہ قائم رکھنے کے لئے مندرجہ ذیل طریقوں کو اپنایا:

۱۔ وکالت جیسے ارتباطی نیٹورک کو قائم کرنا

     امام حسن عسکری (علیہ السلام) کے زمانہ میں اہل تشیع، دنیا کے مختلف اور دور دراز کے علاقوں میں پھیلے ہوئے تھے[۲]۔ مختلف علاقوں میں شیعوں کی موجودگی کا تقاضا تھا کہ  ایک منظم ارتباط کا ذریعہ موجود اور قائم ہو تاکہ شیعوں کا اپنے امام وقت اور خود آپس میں بآسانی رابطہ قائم ہو سکے۔ البتہ یہ تقاضا، نویں امام کے زمانہ سے ہی پایا جاتا تھا اور اس وقت سے ہی نویں امام نے  مختلف علاقوں میں اپنے وکلاء اور نمایندوں کو نصب کیا تاکہ اس سیسٹم کے ذریعہ، شیعوں کا اپنے امام سے رابطہ برقرار رہ سکے، اسی سیسٹم کو امام حسن عسکری(علیہ السلام) نے بھی اپنایا اور مختلف علاقوں میں اپنے وکلاء کو معین کیا اور ان کے ذریعہ، لوگ امام سے منسلک رہتے تھے۔ انھیں وکلاء میں سے ابرہیم ابن عبدہ ( نیشابور میں امام کے وکیل ) اور احمد ابن اسحاق ابن عبداللہ قمی (قم کے وکیل) تھے[۳]۔ ان وکلاء کے سلسلہ اور مرتبہ میں سب سے اوپر’’ محمد ابن عثمان عمری‘‘ تھے کہ جن کے ذریعہ، دیگر تمام وکلاء کا امام سے رابطہ ہوتا تھا، وہ سب، جمع شدہ اموال کو انکو دیتے تھے اور وہ اس کو امام(علیہ السلام) کی خدمت میں پہونچاتے تھے[۴]۔

۲۔ قاصدوں اور خطوط کے ذریعہ رابطہ

     وکالتی سیسٹم کے علاوہ، امام(علیہ السلام) قاصدوں اور ایلچیوں کو بھیج کر اپنے شیعوں اور پیروکاروں سے رابطہ قائم کرتے تھے اور اس طرح سے لوگوں کی مشکلات کو دور کرتے تھے۔ اس سلسلہ میں نمونہ کے طور پر’’ ابوالادیان‘‘ کی کرکردی کو ذکر کیا جاسکتا ہے کہ جو امام کے نزدیکی افراد میں سے تھے، وہ امام(علیہ السلام) کے خطوط اور پیغامات کو انکے شیعوں تک پہونچاتے تھے اور شیعوں کے مسائل اور مشکلات اور سوالات کو امام تک پہونچاتے تھے[۵]۔

۳۔مخفی اور پوشیدہ طور پر ارتباط

     امام(علیہ السلام) بعض حالات میں مخفی طور طریقہ سے اپنے نزدیکی صحابیوں کے توسط سے اپنے شیعوں سے رابطہ برقرار رکھتے تھے، منجملہ ’’ عثمان ابن سعد عمری‘‘ جو کہ امام کے نزدیکی تھے،  روغن فروشی( تیل کی فروخت کا  کاروبار)کی آڑ میں شیعوں اور پیروکاروں کے اموال کو جمع کرتے تھے اور ان کو  روغن(تیل) کے برتن اور مشک میں رکھ کر امام کی خدمت میں پہونچاتے تھے[۶]۔

     اس کے علاوہ اور بھی طریقوں سے امام حسن عسکری(علیہ السلام) اپنے شیعوں سے مسلسل رابطہ رکتھے تھے، اگرچہ حالات اور شرایط بہت سخت تھے۔ مزید مطالعہ کے لئے ائمہ سے متعلق تاریخی کتب کی طرف مراجعہ کیا جائے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ جات

[۱] ابن شهر آشوب، مناقب، قم، کتاب فروشي مصطفوي، ج ۴، ص ۴۳۴ ۔

[۲]شيخ محمد جواد طبسي، حياة الامام العسکري، طبقة الاولي، قم، دفتر تبليغات اسلامي، ۱۳۷۱ش، ص ۲۲۳ـ۲۲۶۔

[۳]مهدي پيشوايي، سيره پيشوايان، قم، مؤسسه تحقيقاتي امام صادق ـ عليه السّلام ـ ، چاپ اول، ۱۳۷۲ش، ص ۶۳۲ و ۶۳۴۔

[۴]شيخ طوسي، اختيار معرفة الرجال، مشهد، دانشکده الهيات و معارف اسلامي، ۱۳۴۸ ش، ص ۵۳۲۔

[۵]مهدي پيشوايي، مذکورہ حوالہ، ص ۶۳۶۔

[۶]شيخ طوسي، الغيبه، تهران، مکتبة نينوي الحديثه، ص ۲۱۴۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
3 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 35