اخلاق وتربیت
حضرت علی علیہ السلام اپنی زندگی کے ہر پہلو میں انتہائی حد تک تواضع و انکساری کو ملحوظ رکھتے تھےآپؑ اِس قدر فروتن اور خاکسار تھے کہ پیغمبر اسلامؐ نے آپ ؑکو ابو تراب کہا اور آپ ؑکو پسند تھا کہ لوگ آپ ؑکو اِس نام سے پکاریں۔
اٴَبَی اللهُ عَزَّ وَجَلَّ لِلْحَقِّ إِلاّٰ إِتْمٰاماً، وَلِلْبٰاطِلِ إِلاّٰ زَهُوقاً؛”خداوندعالم کا یقینی ارادہ یہ ہے کہ (عنقریب یا تاخیر سے) حق کا سر انجام کامیابی، اور باطل کا سرانجام نابودی ہو“۔[الغیبة، طوسی، ص287]
خلاصہ: سورہ مومنون کی روشنی میں لغو اور فضول کاموں سے رُخ موڑنے کا نتیجہ بیان ہورہا ہے۔
إِذٰا اسْتَغْفَرْتَ اللهَ، فَاللهُ یَغْفِرُ لَكَ؛”اگر تم خدا سے استغفار کروگے تو خداوندعالم بھی تم کو معاف کردےگا“۔[مدینة المعاجز، ج 8، ص 85۔]شیخ کلینی علیہ الرحمہ اس حدیث شریف کو امام زمانہ علیہ السلام کی احادیث کے ضمن میں بیان کرتے ہیں۔
مَنْ كٰانَ في حٰاجَةِ اللهِ عَزَّ وَجَلَّ كٰانَ اللهُ فِي حٰاجَتِهِ؛”جو شخص خداوندعالم کی حاجت(۳۱) کو پورا کرنے کی کوشش کرے تو خداوندعالم بھی اس کی حاجت روائی اور اس کی مرادوں کو پوری کردیتا ہے“۔[بحار الانوار، ج51، ص331، ح 56۔]اس حدیث کو شیخ صدوق علیہ الرحمہ نے اپنے پدر بزگوار سے، انھوں نے سعد بن عبد اللہ سے، انھوں نے ابوالقاسم بن ابو حلیس (حابس) سے انھوں نے حضرت امام مھدی علیہ السلام سے نقل کیا ہے۔ امام علیہ السلام نے حلیسی کے خلوص اور عام طور پر اس اخلاقی نکتہ کی طرف اشارہ فرمایا ہے: جو شخص خداوندعالم کی حاجت کو پورا کرنے کی کوشش کرے تو خداوندعالم بھی اس کی حاجت روائی کرتا ہے اور اس کی مرادوں کو پوری کردیتا ہے۔
خلاصہ: سورہ مومنون میں مومنین کی کامیابی کا تذکرہ کرتے ہوئے، مومنین کے لئے کئی صفات ذکر کی ہیں، اس مضمون میں ایمان کے بارے گفتگو کرتے ہوئے مومنین کے صفات میں سے پہلی صفت کو بیان کیا جارہا ہے۔
خلاصہ: فلاح اور کامیابی کا مفہوم بیان کرتے ہوئے اس کے بارے میں مختصر سی گفتگو کی جارہی ہے۔
خلاصہ: غفلت سب سے بڑی رکاوٹ ہے، اگر انسان اللہ تعالیٰ کے احکام پر عمل کرے تو جس مرحلہ تک بھی پہنچ جائے وہ مرحلہ بھی مطلوب ہے۔
خلاصہ: دنیا میں سفر کرنے اور آخرت کے سفر میں ایک اہم فرق پایا جاتا ہے، اسے اس مضمون میں بیان کیا جارہا ہے۔