اخلاق وتربیت
إِذٰا اسْتَغْفَرْتَ اللهَ، فَاللهُ یَغْفِرُ لَكَ؛”اگر تم خدا سے استغفار کروگے تو خداوندعالم بھی تم کو معاف کردےگا“۔[مدینة المعاجز، ج 8، ص 85۔]شیخ کلینی علیہ الرحمہ اس حدیث شریف کو امام زمانہ علیہ السلام کی احادیث کے ضمن میں بیان کرتے ہیں۔
مَنْ كٰانَ في حٰاجَةِ اللهِ عَزَّ وَجَلَّ كٰانَ اللهُ فِي حٰاجَتِهِ؛”جو شخص خداوندعالم کی حاجت(۳۱) کو پورا کرنے کی کوشش کرے تو خداوندعالم بھی اس کی حاجت روائی اور اس کی مرادوں کو پوری کردیتا ہے“۔[بحار الانوار، ج51، ص331، ح 56۔]اس حدیث کو شیخ صدوق علیہ الرحمہ نے اپنے پدر بزگوار سے، انھوں نے سعد بن عبد اللہ سے، انھوں نے ابوالقاسم بن ابو حلیس (حابس) سے انھوں نے حضرت امام مھدی علیہ السلام سے نقل کیا ہے۔ امام علیہ السلام نے حلیسی کے خلوص اور عام طور پر اس اخلاقی نکتہ کی طرف اشارہ فرمایا ہے: جو شخص خداوندعالم کی حاجت کو پورا کرنے کی کوشش کرے تو خداوندعالم بھی اس کی حاجت روائی کرتا ہے اور اس کی مرادوں کو پوری کردیتا ہے۔
خلاصہ: سورہ مومنون میں مومنین کی کامیابی کا تذکرہ کرتے ہوئے، مومنین کے لئے کئی صفات ذکر کی ہیں، اس مضمون میں ایمان کے بارے گفتگو کرتے ہوئے مومنین کے صفات میں سے پہلی صفت کو بیان کیا جارہا ہے۔
خلاصہ: فلاح اور کامیابی کا مفہوم بیان کرتے ہوئے اس کے بارے میں مختصر سی گفتگو کی جارہی ہے۔
خلاصہ: غفلت سب سے بڑی رکاوٹ ہے، اگر انسان اللہ تعالیٰ کے احکام پر عمل کرے تو جس مرحلہ تک بھی پہنچ جائے وہ مرحلہ بھی مطلوب ہے۔
خلاصہ: دنیا میں سفر کرنے اور آخرت کے سفر میں ایک اہم فرق پایا جاتا ہے، اسے اس مضمون میں بیان کیا جارہا ہے۔
خلاصہ: لغو اور فضول کام سے انسان کو پرہیز کرنی چاہیے، اس سلسلہ میں سورہ مومنون کی آیت اور اس کی تفسیر میں مرحوم علامہ طباطبائی کے بیانات ذکر کیے جارہے ہیں۔
خلاصہ: بعض مسائل آدمی سے متعلق نہیں ہوتے، لیکن آدمی بلاوجہ ان میں مداخلت کرتا ہے اور اپنی بات سے دوسروں کو نقصان پہنچا دیتا ہے، ایسی مداخلت سے پرہیز کرنی چاہیے۔
خلاصہ: غور کرکے بات کرنے کے فائدے ہیں اور غور کیے بغیر بات کرنے کے نقصانات ہیں۔